واپڈاکے ماہرین کا چین اور کوریا کا دورہ، داسو پراجیکٹ کی تعمیر اور مالی انتظامات کیلئے تعمیراتی کمپنیوں اور مالیاتی اداروں سے بات چیت

4320 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ رن آف دی ریور منصوبہ ہونے کی وجہ سے پانی کی کم آمد کے دوران بھی زیادہ بجلی پیدا کریگا ‘ اجلاس میں بریفنگ

جمعرات 9 اپریل 2015 20:05

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) واپڈا کے تکنیکی اور مالیاتی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے ممبر(واٹر) محمد شعیب اقبال اور ممبر(فنانس) انوارالحق کی سربراہی میں چین اور کوریا کا دورہ کیا اور تعمیراتی کمپنیوں اور مالیاتی اداروں سے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر اور مالی انتظامات پر تبادلہ خیال کیا ۔ واپسی پر ٹیم نے چیئرمین واپڈا ظفر محمود کی زیر صدارت واپڈا ہاؤس میں منعقد ہ اجلاس میں اتھارٹی کو اپنے دورے کے نتائج سے آگاہ کیا ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 4320 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ رن آف دی ریور منصوبہ ہونے کی وجہ سے پانی کی کم آمد کے دوران بھی زیادہ بجلی پیدا کرے گا ،کیونکہ تربیلا ، منگلا اور غازی بروتھا جیسے بڑے ہائیڈل پاور سٹیشنوں کے برعکس اِس منصوبے سے بجلی کی پیداوار ارسا کے انڈنٹ پر منحصر نہیں ہوگی ۔

(جاری ہے)

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اِس وجہ سے بھی ایک منفرد منصوبہ ہے کہ اسے ایک نئے فنا نسنگ ماڈل کے تحت تعمیر کیا جارہا ہے ، جس کا تجربہ اس سے پہلے پاکستان میں نہیں کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ واپڈا اس منصوبے کو نہایت احتیاط کے ساتھ اور یقینی اقدامات کے تحت آگے بڑھا رہا ہے۔

2160میگاواٹ پیداواری صلاحیت پر مشتمل منصوبے کے پہلے مرحلے کی تعمیر کے لئے ورلڈ بنک اخراجات کا ایک حصہ براہِ راست قرض کی صورت میں فراہم کر رہا ہے، جبکہ اخراجات کے جزوی حصے کا کمرشل مارکیٹ سے انتظام کرنے کے لئے گارنٹی بھی مہیا کر رہا ہے ۔ علاوہ ازیں تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر پر مشتمل رقم کا بندوبست واپڈا نے کرنا ہے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کے مین ورکس کے لئے پری کوالی فیکیشن نوٹس اگست 2014 ء میں مشتہر کیا گیا تھا ۔

تعمیراتی کمپنیوں اور مالیاتی اداروں کو منصوبے کی جانب راغب کرنے کے لئے ورلڈ بنک نے واپڈا کو دو بین الاقوامی پری کوالی فیکیشن کانفرنس کے انعقاد کی تجویز دی تھی۔ پہلی کانفرنس اکتوبر2014 ء میں سنگا پور میں منعقد ہوئی ۔ کم لاگت سے منصوبے کی اعلیٰ معیار کی تعمیر کو یقینی بنانے اور مسابقت کا دائرہ بڑھانے کے لئے واپڈا ماہرین کی ٹیم نے دسمبر2014 ء میں ترکی کا دورہ کیا۔

اِس دورے کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ، جبکہ تعمیراتی کمپنیوں اور مالیاتی اداروں کی دلچسپی کے پیش نظر واپڈا نے ورلڈ بنک کی مشاورت سے پری کوالی فیکیشن کی درخواست جمع کرانے کی تاریخ میں 28 اپریل 2015 ء تک توسیع کر دی ۔ دوسری بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد جنوری 2015 ء میں دبئی میں کیا گیا ۔اس کانفرنس کے نتیجے میں واپڈا کو یہ اعتماد حاصل ہوا کہ منصوبے کی تعمیر کے لئے کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے اور فنڈز کے انتظامات کے لئے دیگر امکانات پر بھی کام کیا جائے ۔

نتیجتاً واپڈا کے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے موجودہ ہفتے چین اور کوریا کا دورہ کیا ۔اِس دوران منعقدہ مختلف اجلاس سے منصوبے کے بارے میں تعمیراتی کمپنیوں اور مالیاتی اداروں کی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملی۔تعمیراتی کمپنیوں کو آگاہ کیا گیا کہ منصوبے کے لئے فنڈز کا بندوبست کرنا بنیادی طور پر واپڈا کی ذمہ داری ہے اور اِس حوالے سے وہ سرگرمی کے ساتھ کام کر رہا ہے ۔

تاہم اگر کوئی تعمیراتی کمپنی مالی وسائل کابندوبست کرے گی تو اُس کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔ کوریامیں تعمیراتی کمپنیوں کو بتایا گیا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لئے تمام بولیوں کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے جانچا جائے گا اور اس حوالے سے کسی بھی ملک کے لئے کوئی ترجیحی انتظام موجود نہیں ہے ۔اجلاس میں تعمیرتی کمپنیوں نے واپڈا سے درخواست کی کہ پری کوالی فیکیشن درخواست جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کی جائے کیونکہ اُنہیں اتنے بڑے منصوبے کیلئے اپنے کاغذات تیار کرنے کے لئے زیادہ وقت درکار ہوگا۔

چین اور کوریا کے دوروں میں مالیاتی اداروں نے کمرشل اور حکومتی کنٹرول میں کام کرنے والے اداروں کے ذریعے فنڈز کی فراہمی میں دلچسپی کا اظہار کیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ واپڈا نے منصوبے کے لئے درکار فنڈز کابندوبست کرنے کے لئے اندرون ملک روڈ شوز منعقد کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مقامی بنکوں سے انفرادی اجلاس بھی کئے ہیں ۔مقامی بنکوں نے بھی منصوبے کے لئے فنڈز کی فراہمی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لئے شاہراہِ قراقرم کے ایک حصے کی تعمیر ، پراجیکٹ ایریا تک رسائی کیلئے سڑک اور تعمیراتی کام کے لئے بجلی کا انتظام کرنے کے لئے دبیر خواڑ سے داسو تک ترسیلی لائن کی تعمیر کے لئے تین کنٹریکٹ ایوارڈ کئے جاچکے ہیں ۔ جبکہ مین ورکس کی پری کوالی فیکیشن درخواستوں کی جانچ پڑتال کا آغاز مئی 2015 ء کے وسط سے متوقع ہے ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں