8بجے زبردستی کاروبار بند کروانے کے اقدام کو قوم قبول نہیں کریگی ‘ڈاکٹر حسن محی الدین

لگتا ہے حکمرانوں کے پاس کاروبار بند کروانے کے علاوہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا کوئی پلان نہیں

جمعرات 9 اپریل 2015 20:09

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) چیئرمین سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسن محی الدین نے وفاقی حکومت کی طرف سے بجلی کے پیدا ہوتے ہوئے سنگین بحران کے پیش نظر 8 بجے کاروبار بند کروانے کے اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے حکمرانوں کے پاس زبردستی کاروبار بند کروانے کے علاوہ لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا اور کوئی پلان نہیں ہے ۔

قوم حکومت کے ظالمانہ لوڈشیڈنگ پلان اور زبردستی کاروبار بند کروانے کے اقدام کو قبول نہیں کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرات سے آئے ہوئے صنعتکاروں ،علمائے کرام اور عوامی تحریک کے ضلعی رہنماؤں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں پروفیسر مظہر حسین قادری، چودھری محمد اصغر، محمد بلال، سرمد جاوید، پرویز اختر، علامہ محمد اصغر چشتی، چودھری غلام سرور وڑائچ شامل تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عوام جاننا چاہتے ہیں 21ماہ سے برسراقتدار حکومت نے جو درجنوں ایم ا و یوز کیے اور بے شمار بجلی کے منصوبوں کے افتتاح کیے وہ منصوبے اور ان کی پیداوار کہاں ہے؟ ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ تاجر اور دکاندار اور کاروباری طبقہ 8 بجے زبردستی کاروبار کی بندش کو قبول نہیں کرے گا، ملک میں پہلے ہی بیروزگاری ، غربت اپنی انتہائی حدوں کو چھورہی ہے ۔

50فیصد سے زائد ملکی آبادی خط غربت سے نیچے کسمپرسی کے عالم میں سسک رہی ہے ،سالانہ 10 لاکھ مزدور بیروزگار ہورہے ہیں، خودکشیاں بڑھ رہی ہیں،حکومت بجلی چوری اور لائن لاسز روکنے ،واپڈا کو کرپشن سے پاک کرنے میں بری طرح ناکامی کے بعد کاروباری طبقہ اور عام آدمی کو اپنی نا اہلی کی سزا دینا چاہتی ہے ،حکومت نے زبردستی کاروباری سر گرمیاں بند کروائیں تو بے روزگاری اور خود کشیوں میں مزید اضافہ ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئی مگر 21 ماہ اقتدار میں گزارنے کے بعدبھی سابق حکومت کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہے۔ سابق حکمران بھی بجلی کی پیداوار بڑھانے کی بجائے کاروباری طبقہ پر چڑھائی کرتے رہے اور زبردستی کاروبار بند کرواتے رہے ۔انہوں نے کہا کہ قوم کو ہر دن نئے ایم او یو اور بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے افتتاح کی خبریں سنائی گئیں اور ایل این جی کے جہازوں کے لنگر انداز ہونے کی خوشخبریاں دی گئیں مگر نتیجہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ اور زبردستی کاروبار بند کروانے کی صورت میں برآمد ہورہا ہے۔ حکومت کی کوئی توانائی پالیسی ہے نہ اس سنگین بحران کو حل کرنے کی اہلیت ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں