ایمنسٹی سکیم آئین کے آرٹیکل 4 اور اس کے سیکشن 25کی کھلی خلاف ورزی ہے،ایمنسٹی سکیم خود حکمرانوں کے ان انتخابی وعدوں کے بھی خلاف ہے ‘حکومت ملک کے چند کرپٹ عناصر اور لٹیروں کو فائد ہ پہنچارہی اور عام آدمی کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے ‘ٹیکس نہ دینے والوں کو نوا ز کر مستقل ٹیکس دینے والوں کی حق تلفی کی جارہی ہے ، ان کو بھی کالادھن جمع کرکے پھر چند لاکھ د ے کر پاک صاف ہوجانے کی ترغیب دی جارہی ہے

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا ٹیکس ایمنسٹی سکیم پر ردعمل کااظہار

ہفتہ 2 جنوری 2016 20:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 جنوری۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ایمنسٹی سکیم آئین کے آرٹیکل 4 اور اس کے سیکشن 25کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ایمنسٹی سکیم خود حکمرانوں کے ان انتخابی وعدوں کے بھی خلاف ہے جو انہوں نے اپنے انتخابی جلسوں میں یہ کہہ کر کیے تھے کہ وہ ’’قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے پیٹ پھاڑ کر قومی دولت نکلوائیں گے۔

‘‘ حکومت ملک کے چند کرپٹ عناصر اور لٹیروں کو فائد ہ پہنچارہی اور عام آدمی کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے ۔آئین ہر شہر ی کو برابر کے حقوق دیتا ہے مگر یہاں حق مارنے والوں کو سرپر بٹھایا جارہا ہے اور جن کے حقوق سلب کرلئے گئے ہیں انہیں بے یارو مدد گار چھوڑدیا گیاہے ۔

(جاری ہے)

ٹیکس نہ دینے والوں کو نوا ز کر مستقل ٹیکس دینے والوں کی حق تلفی کی جارہی ہے اور انہیں بھی ترغیب دی جارہی ہے کہ وہ بھی 10/15سال کالادھن جمع کریں اور پھر چند لاکھ د ے کر پاک صاف ہوجائیں۔

ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں وزیر خزانہ کی طرف سے کالا دھن سفید کرنے کے نام پر قوم کے کھربوں روپے ڈکار نے کے پالیسی بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہزاروں کھرب کی کرپشن کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور ان کے پیٹ پھاڑ کر قومی دولت نکلوانے کی بجائے ان سے مک مکا کی حکومتی پالیسی شرمناک اور قابل مذمت ہے ۔

یہ رویہ ملکی دولت لوٹنے والوں کو کھلا لائسنس دینے کے مترادف ہے اورلائسنس بھی اتنا سستا کہ کرپٹ مافیا خوشی سے نہال ہوگا ۔ کالادھن جمع کرنا بہت بڑا جرم ہے۔ حکمران دووقت کی روٹی کیلئے پریشان عوام کی کھال اتار رہے ہیں اور ان سے ہر ماہ بجلی اور گیس کے بے تحاشا بل وصول کرکے ان کی زندگی اجیرن کردی گئی ہے۔حکومت غریب عوام کو ریلیف دینے کی بجائے بالواسطہ دولت چھپانے، قومی خزانہ لوٹنے ،کرپشن،چور بازاری ،سمگلنگ حتی کہ اغواء برائے تاوان اور کرائے کے قاتلوں کو ریلیف دینے کی پوری کوشش کررہی ہے جس کا ایک ہی مقصد ہے کہ باقی ماندہ دوسالوں میں کرپٹ عناصر کو زیادہ سے زیادہ دولت سمیٹ لینے کی ترغیب دی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی رسہ گیری کے مترادف ہے جس طرح رسہ گیر چوروں ڈکیتوں کی سرپرستی کرتے ہیں اسی طرح حکومت ان لوگوں کی سرپرست بن رہی ہے جنہوں نے ملک کوکھربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے ،انہوں نے کہا کہ اب لٹیروں کا کلب لوٹی دولت کا ایک فیصد دیکر حکومت سے معصومیت کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرے گا اورکوئی اسے پوچھنے والا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 68سال سے ملکی خزانے کو جونکوں کی طرح چوسنے والوں کو سفید چٹ دینے کی پالیسی بنانے والے حکمران خود اسی کلب کے ممبر ہیں ،ملکی اقتدار پر قابض اشرافیہ اور اسٹیٹس کو،کی حامی قوتیں قانون کی گرفت سے صاف بچ نکلنے کیلئے آئین کا حلیہ بگاڑ دیناچاہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ پہلے اپنے سابقہ دور میں ’’قرض اتاروملک سنوارو‘‘سکیم میں اکٹھے ہونے والے کھربوں روپے کا حساب دیں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں