ترشاوہ باغات کی بیماریوں پر قابو پا کر پاکستان ترش پھل پیداکرنے ولا بڑا ملک بن سکتاہے، محکمہ زراعت

اتوار 3 جنوری 2016 16:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔03 جنوری۔2016ء) محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ ترشاوہ باغات کی بیماریوں پر قابو پا کر پاکستان ترش پھل پیداکرنے ولا دنیا کا بڑا ملک بن سکتاہے۔ ادارے کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ ترشاوہ باغات کی اکثر بیماریاں ترشاوہ نرسری سے ہی آتی ہیں اسلئے ترشاوہ پودے اس نرسری سے حاصل کیے جائیں جو کینکر کی بیماری سے پاک ہو اور اس بیماری کا باعث بننے والے ویکٹر (لیف مائنر) کو کیمیائی زہروں کے ذریعے کنٹرول کیا جا نا چاہیے۔

ترجمان نے بتایا کہ ترشاوہ پودوں کی نرسری کے پودوں کا مرجھاؤ کئی اقسام کی پھپھوندی مثلاً فیوزیریم، پیتھیم یا فائٹو فتھورا وغیرہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ نقصان دہ پھپھوندی کی وجہ سے نرسری میں نقصان کی شرح 10سے25فیصد تک ہو سکتی ہے، پھپھوندی کے پھیلاؤ میں نامناسب زمین ، نکاس آبپاشی،کاشتی امور وغیرہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ فائٹو فتھورا نامی پھپھوندی دنیا کے تمام ترشاوہ باغات اور نرسریوں میں پائی جاتی ہے اور اس بیماری سے تمام روٹ سٹاکس اور اس پر پیوند کی گئی ترشاوہ پھلوں کی اقسام متاثر ہوتی ہیں، بیماری کے شدید حملہ کی صورت میں پودے کے پتے اور پھل گر جاتا ہے اور 2سے 3دنوں میں پودے سوکھ کر ختم ہو جاتے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر و طریقہ جات میں مخصوص تشخیص ، محفوظ و مو ثر کاشتی امور، قوتِ مدافعت رکھنے والے روٹ سٹاکس کا استعمال ، بیماری سے پاک نرسریوں کی کاشت ، نئے اور پرانے باغات میں مناسب پھپھوندی کش زہر کے سپرے کرنے سے بیماری کے کنٹرول میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ترشاوہ پودوں سے بہتر پیداوار اور بیماریوں سے حفاظت کیلئے قوتِ مدافعت رکھنے والی کھٹی کی اقسام مثلاََسہہ برگہ کرائزو، ٹرائر سٹرینجزاور وولکا میری آنہ پر تیار شدہ پودے اس بیماری کے تدارک کیلئے مئو ثر ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ نرسری کی پیوند کاری کا عمل سطح زمین سے کم از کم9 انچ اوپر کیا جائے تا کہ جب تیار شدہ پودے کھیت میں منتقل کیے جائیں تو پیوندی حصہ سطح زمین سے کم از کم 6 انچ اونچارہے اور بیماری کے جراثیم پودے میں داخل نہ ہو سکیں اور پودا بیماری سے محفوظ رہے۔متاثرہ پودوں پر کاپراکسی کلورائیڈ بحساب 3گرام فی لیٹر پانی مارچ اپریل اور ستمبر اکتوبر میں سپرے کرنے سے تنے سے گوند نکلنے اور گلنے کی روک تھام کے علاوہ پھل کے گلنے کی بیماری کے موثر تدارک سے پھل کی پیداوار میں اضافہ ہوتاہے۔

انہوں نے کہاکہ ترشاوہ پھلوں کی سر سوک نامی بیماری پتوں، نئی شاخوں ، شگوفوں اور بعد میں پھل کے کیرے کی صورت میں حملہ آور ہوتی ہے۔یہ بیماری کولی ٹرائیکم نامی پھپھوند کی وجہ سے ہوتی ہے۔اس بیماری کی وجہ سے کنو کی فصل میں 10سے30فیصد تک نقصان دیکھا گیا ہے۔چونکہ بیماری کا جرثومہ مردہ شاخوں اور مردہ شگوفوں پر پرورش پاتا ہے اس لیے پودے کے متاثرہ حصوں کو کاٹ کر جلا دینا چاہیے۔

موسم بہار کے شروع میں نئی پھوٹ پر بورڈو مکسچر کا (ایک فیصد) یا کسی مناسب پھپھوندی کش زہر مثلاََڈائی فیناکونازول0.5ملی لٹر یا تھائیوفینیٹ میتھائل 2گرام فی لٹر پانی کا سپرے کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بیکٹریائی امراض میں ترشاوہ پھلوں کا کوڑھ (سٹرس کینکر ) اور ترشاوہ پھلوں کا بچّ یا سبز پن (سٹرس گریننگ) انتہائی اہم ہیں ۔ پودوں کے متاثرہ پتے اور شاخیں کاٹ کر جلا دی جائیں اور پودوں پر کسی مناسب پھپھوندی کش زہر مثلاََ بورڈو مکسچر یا اسٹریپٹو مائی سین بحساب 1گرام فی لیٹر پانی کے حساب سے سپرے کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں