بوسیدہ اور گلے سڑے انتخابی نظام نے عوام سے ان کا حق حکمرانی چھین لیا ہے ،سرمایہ دار اور جاگیر دار اپنی دولت کے بل بوتے پراقتدار کے ایوانوں پر قابض ہیں ،پی کے 93دیر سے جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے کا اعلان نہ کرنا بدنیتی ہے

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا تربیت گاہ کے آخری سیشن سے خطاب

جمعہ 15 جنوری 2016 21:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 جنوری۔2016ء) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بوسیدہ اور گلے سڑے انتخابی نظام نے عوام سے ان کا حق حکمرانی چھین لیا ہے ،سرمایہ دار اور جاگیر دار اپنی دولت کے بل بوتے پراقتدار کے ایوانوں پر قابض ہیں،جبکہ عوام کو بنیادی ضروریات سے بھی محروم کردیا گیا ہے ۔پی کے 93دیر سے جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے کا اعلان نہ کرنا بدنیتی ہے ۔

الیکشن کمیشن کی تشکیل نو نہ ہوئی تو 2018ء کے انتخابات پر بھی کوئی اعتماد نہیں کرے گا ۔انتخابی نظام پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی تجاویز پر فوری عمل درآمد کیا جائے ۔وہ جمعہ کو منصورہ میں منعقدہ پانچ روزہ تربیت گاہ کے آخری سیشن سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس بھی موجود تھے ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن بے بسی کی تصویر بنا ہوا ہے اور اسے اتنا بھی اختیار نہیں کہ وہ اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرواسکے ،انتخابی نظام ،سیاست اور جمہوریت کو دولت مندوں نے یرغمال بنا رکھا ہے ۔کروڑوں اور اربوں روپے خرچ کرکے انتخابی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں مگر آئین و قانون کو مذاق بنانے والوں سے باز پرس کی کسی کو جرأت نہیں ہوتی ۔

الیکشن کمیشن کو جب تک بااختیار اور خود مختار ادارہ نہیں بنایا جاتا انتخابی نظام درست نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ انتخابی نظام کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بگڑے رئیس زادے اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے مہرے اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں جہاں بیٹھ کر وہ پاکستان کی اسلامی و نظریاتی شناخت کے خلاف مکروہ کھیل کھیل رہے ہیں ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کی طرف سے اقتصادی راہداری پربلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا خیر مقدم کرتے ہیں مگر اس سے قبل ہونے آل پارٹیز کانفرنس میں مغربی روٹ پر اتفاق کیا گیا تھاجس پر حکومت نے عمل درآمد نہیں کیا جس کی وجہ سے سوالات نے جنم لیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت متفقہ روٹ پر اسی وقت کام کا آغاز کردیتی تو تمام خدشات اور تحفظات خود بخود ختم ہوجاتے ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کو چھوٹے صوبوں کے تحفظات کو دور کرنا چاہئے ۔امریکہ اور بھارت خطے میں اپنے مفادات کیلئے پراکسی وار لڑ رہے ہیں اور انہیں پاک چین اقتصادی راہداری کسی صورت ہضم نہیں ہورہی ،اس لئے ضروری ہے کہ اس اہم ترین اور ملکی خوشحالی کے منصوبے کو جلد ازجلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل تنازعہ مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا خطہ بدامنی کی آماجگاہ بنا رہے گا۔دونوں ہمسایہ ممالک کو خطے کے ڈیڑھ ارب انسانوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے اس مسئلہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہئے اور بھارت کو کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ چھوڑ دینا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی دباؤ میں آکر مذاکرات کی میز بچھاتا ہے اور جب عالمی دباؤ کم ہوتا ہے تو مذاکرات کی میز کو الٹ دیتا ہے ،انہوں نے کہا کہ اب بھی بھارت اپنی روایتی مکاری اور چالبازی سے ہندو انتہا پسندی کے خلاف اٹھنے والے دباؤ کو بڑی حد تک کم کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جس پر انہیں ہمارے وزیر اعظم کا بھی شکر گزار ہونا چاہئے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں