جب تک گھر سے احتساب شروع نہیں کرتے عدلیہ قابل اعتبار ادارہ نہیں بن سکتا‘ قائمقام چیف جسٹس پاکستان

ججز کو منصفانہ فیصلے دیکر عوام میں اپنا اعتبار بحال کرنا ہوگا،عوام کے بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ عدلیہ کا اولین فرض ہے ‘ جسٹس ثاقب نثار کا سیمینار سے خطاب

ہفتہ 16 جنوری 2016 18:21

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 جنوری۔2016ء) قائمقام چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ نظام عدل کو بچانے کیلئے انصاف کے نظام کو شفاف بنانا ہوگا،قانون کی حکمرانی قائم کرنے والی قومیں ہی ترقی یافتہ ہیں، لوگوں کا عدلیہ پر اعتبار ہو گا تو فیصلے مانے جائیں گے،سب سے بڑا چیلنج اپنے ادارے کو بہتر بنانا ہے،اسے قائم دائم رکھنے کیلئے ہر قدم اٹھائیں گے،جو لوگ ادارے کی تذلیل پر اترے ہوئے ہیں ان کے خلاف ایکشن لینا ہو گا، جب تک گھر سے احتساب شروع نہیں کرتے عدلیہ قابل اعتبار ادارہ نہیں بن سکتا،ملک اور قوم کو متوازن عدلیہ دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام نظام عدل اور لیگل ایتھکس کے مو ضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ سلطان کے قاضی نہیں ہیں،آئین و قانون کے مطابق انصاف کرنا ہے،عدلیہ بحالی کی تحریک میں عوام نے طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا،افسوس،ہم اس طاقت کو سنبھال نہیں سکے ۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا وقار بہت معتبر ہے،اس اعتبار اور اعتماد کو بحال کرنا ہے،انصاف کے اداروں میں ہڑتالیں ہوں گی تو انصاف خاک ہو گا،حالات کتنے ہی نامساعد ہوں ،انصاف کی فراہمی جاری رکھیں گے۔بار ایسوسی ایشنز سن لیں ججز کی عزت بحال رکھنا ان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ پر عوام کی بے اعتباری کی وجہ خود ججز ہیں۔ ججز کو منصفانہ فیصلے دے کر عوام میں اپنا اعتبار بحال کرنا ہوگا۔

عوام کے بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ عدلیہ کا اولین فرض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج اپنے ادارے کو بہتر بنانا ہے،اسے قائم دائم رکھنے کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے،جو لوگ ادارے کی تذلیل پر اترے ہوئے ہیں ان کے خلاف ایکشن لینا ہو گا، جب تک گھر سے احتساب شروع نہیں کرتے عدلیہ قابل اعتبار ادارہ نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک اور قوم کو متحرک نہیں ایک متوازن عدلیہ دینا چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں