جسٹس منصور علی شاہ کی بار ایسوسی ایشنوں کی نمائندوں، آئینی ماہرین اور جج پر مشتمل تھنک ٹینک بنانے کی تجویز

نظام عدل کو بچانے کیلئے وکلاء اور ججز کے پاس ایک موثر نظام بنانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے،ج سینئر ترین جج لاہور ہائیکورٹ کا کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 16 جنوری 2016 19:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام عدلیہ کو درپیش چیلنجز کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدلیہ دنیا کا واحد ادارہ ہے جو دلیل کی بنیاد پر طاقتور سے لے کر کمزور کو حق دیتا ہے، پاکستان میں سول جج سے لے کر اوپر تک ہر جج آزاد ہے اور کسی پر کوئی دباؤ نہیں، انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں احتساب اور شفافیت لانا ہوگی.

(جاری ہے)

دیکھ نا پڑے گا کہ نااہل اور بدکردار جج رہ سکتا ہے یانہیں جس کی اے سی آر میں کرپٹ لکھا ہے وہ کیسے جج رہ سکتا ہے، انہوں نے کہاکہ انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے کیلئے عدلیہ سے باہر تنازعات کے حل کا نظام اپنا پڑے گا جو دنیا کے ہر ملک میں رائج ہے اس کیلئے بار اور بنچ دونوں کو تحقیق کرنا پڑے گی مگر ہمارے دن کا پچاس فیصد حصہ وکلاء کے مسائل سننے اور حلکرنے میں گزر جاتا ہے، کافی چائے پیتے ہیں مگر مستقبل کے بارے میں نہیں سوچتے، صبح جج کو جوتا مارتے ہیں اور شام کو بار کا صدر معافی مانگنے آ جاتا ہے، بارایسوسی ایشنز کے سربراہان کو چاہیئے کہ وہ ایسے عناصر کا خود ہی احتساب کریں، یورپی یونین نے ب?ی اعتراض کیا کہ پاکستان کی ماتحت عدلیہ میں ساٹ? فیصد مقدمات وکلاء کی التواء کی درخواستوں اور تیس فیصد وکلاء کی ہڑتالوں کی نظر ہو جاتے ہیں، جسٹس سید منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ یہ نظام غریب سائل کیلئے بنا تھا اور اسی کیلئے قائم رہنا چاہیے.

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں