پاکستان کو چاہیے کہ وہ سعودی ایران تنازعہ میں مسئلے کاحصہ بننے کی بجائے حل کا حصہ بنے‘سراج الحق

عالم اسلام نے مل کر امریکہ کی سازشوں کا مقابلہ نہ کیا تو اگلا ٹارگٹ سعودی عرب اور پاکستان ہو سکتے ہیں، اتحاد ایٹم بم سے بھی زیادہ اہم ہے ،خوشی ہے کہ حکو مت اقتصادی راہداری کے حوالے سے اپنی کہی ہوئی بات پر قائم ہے ‘امیرجماعت اسلامی

اتوار 17 جنوری 2016 17:07

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 جنوری۔2016ء) امیر جماعت اسلامی و سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ سعودی ایران تنازعہ میں مسئلے کاحصہ بننے کی بجائے حل کا حصہ بنے،اگر عالم اسلام نے مل کر امریکہ کی سازشوں کا مقابلہ نہ کیا تو اگلا ٹارگٹ سعودی عرب اور پاکستان ہو سکتے ہیں، اتحاد ایٹم بم سے بھی زیادہ اہم ہے ،خوشی ہے کہ حکو مت اقتصادی راہداری کے حوالے سے اپنی کہی ہوئی بات پر قائم ہے ، دفاع کے بعد سب سے زیادہ تعلیم پر خر چ کیا جانا چاہیے، حکومت سے سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت تمام تعلیمی اداروں سے طلبایونین پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کر تا ہوں ۔

ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے پنجاب یونیورسٹی ایس ٹی سی میں اسلامی جمعیت طلبا ء کی جانب سے" ایلومنائی میِٹ"2016کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا ، تقریب سے فرید احمد پراچہ ، لیاقت بلوچ، حافظ سلمان بٹ ، امیر العظیم ، ذکر اللہ مجاہد اور دیگر نے خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے درو دیوار، کلاس روم اور ہاسٹلزسے میری بہت سی یا دیں وابستہ ہیں ،یونیورسٹی ماں کی طرح ہے اس کا پوری قوم پر احسان ہے اس نے قوم کو قیادت دی،فرید پراچہ دیا لیاقت بلوچ دیا جہانگیر بدر دیا جاوید ہاشمی دیا اور مولانا مودودی جیسے ہیرے جواہرات دیئے ،مولانا مودودی صرف جماعت اسلامی کا سرمایہ نہیں بلکہ عالم اسلام اور پوری امت کا سرمایہ تھے وہ پوری امت کے محسن تھے ان کا دیا ہوا اسلامی معاشی نظام آج پوری دنیا میں نافذ ہے ، اور انشاء اللہ پاکستان میں ان کی تعلیمات کی روشنی میں اسلام نا فذ ہو کر رہے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کے پی کے میں صرف باتوں کی بجائے عملی طورپر تبدیلی کاآغاز کر دیا ہے ، وہاں ہر شخص کی حکومتی منصوبوں کی معلومات تک رسائی کا قانون بنا دیا ہے اور طلباء سے وعدہ کرتا ہوں کہ کے پی کے میں طلباء تنظیموں کی بحالی کی بات کروں گاکیونکہ اگرآج یونین ہوتی تو قلم اور کتاب مہنگی نہ ہوتی ۔انہوں نے کہاکہ میں حکومت سے سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت تمام تعلیمی اداروں سے طلبایونین پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کر تا ہوں ،صرف تعلیمی اداروں میں ہی نہیں بلکہ ہر شعبہ زندگی کی یونینز بحال ہو نی چاہئیں، میں اس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کر وں گا،کیونکہ شعبے کے مسائل حکومت تک پہنچانے کیلئے ان کے اپنے نمائندے ہونے چاہئیں جو کہ ان کے حقوق کی جنگ لڑیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکہ کے ساتھ دوستی سے ہوشیا ررہنا چاہئے کیونکہ امریکہ کی دوستی اس کی دشمنی سے بھی زیادہ خطرناک ہے اس نے ہمیشہ سازشیں کر کے مسلمان ممالک کو تباہ کر نے کی کو شش کی آج امریکہ کی وجہ سے عراق ، شام اور مصر مشکلات کا شکار ہے ،اگر عالم اسلام نے مل کر امریکہ کی ان سازشوں کا مقابلہ نہ کیا تو اگلا ٹارگٹ سعودی عرب اور پاکستان ہو سکتے ہیں،کیونکہ افغانستان کو تو امریکہ پہلے ہی ٹارگٹ کر چکا ہے ۔

اگر آج ہم کسی بھی یورپی ملک میں جنگ کی خبر نہیں سنتے اور صرف مسلمان ممالک میں سنتے ہیں تو اس کی وجہ امریکہ ہے ،آج مسلم ممالک کو متحد ہونا ہے اس لیے پاکستان کو چاہیے کہ وہ سعودی ایران تنازعہ میں مسئلے کاحصہ بننے کی بجائے حل کا حصہ بنے، پاکستان اور ترکی کو مل کر سعودی ایران تنازعات میں اہم کر دار ادا کرنا چاہیے ،ہم نہیں چاہتے کہ عالم اسلام تقسیم ہو ،آپس کی تقسیم سے صرف تباہی آتی ہے ۔

پاکستان کے پاس ایٹم بم بڑی طاقت ہے لیکن اتحاد کے بغیر کسی کو نہیں بچا یا جا سکتا ، اس لیے اتحاد ایٹم بم سے بھی اہم ہے ۔پاکستان کو چاہیے کہ تمام مسلم ممالک کے اتحاد و اتفاق کیلئے کو ششیں کرے۔ سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے اقتصادی راہداری پر بلائی گئی اے پی سی میں تحفظات کو دور کرنے کیلئے بنائی جا نیوالی کمیٹی بنانے پر خوشی ہے ، اور اس بات کی مزید خوشی ہے کہ حکو مت اقتصادی راہداری کے حوالے سے اپنی کہی ہوئی بات پر قائم ہے ،لیکن وفاقی سطح پر ایسا قانون ضرور بنا یا جانا چاہیے کہ ہر شہری کو اقتصادی راہداری کے حوالے سے دی گئی معلومات سے آگاہی حاصل ہو،اس ملک پر عام آدمی کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کہ وی آئی پی کا ، میں چند ہزار مقدس گائے کو وی آئی پی نہیں مانتا ،ہمارے لیے ہر وہ شہری وی آئی پی ہے جو اس ملک کا شنا ختی کا رڈ رکھتا ہے ، انہوں نے کہا کہ ملک میں حقیقی ترقی ذکیلئے یکساں نظام تعلیم بے حد ضروری ہے ، حکومت سے مطالبہ کر تا ہوں کہ دفاع کے بعد سب سے زیادہ تعلیم پر خر چ کیا جائے، اگر صحیح فیصلے کیے جائیں تو پاکستان ایشیا سمیت پورے عالم اسلام کامرکز بن سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں