لاہور ہائیکورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے نام پر سڑکوں کی توڑ پھوڑ،،،،متبادل روٹس کی عدم فراہمی اور تاریخی عمارتوں کی توڑ پھوڑ کے خلاف دائر درخواستوں پر عدالتی معاونین کو طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 18 جنوری 2016 14:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 جنوری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ واضح منصوبہ بندی کے بغیر شروع کیا گیا۔منصوبہ شروع کرنے سے قبل بجلی،پانی ،سوئی گیس اور متبادل روٹس کی فراہمی کے متبادل انتظامات نہیں کئے گئے۔

متبادل سڑکیں نہ ہونے اور موجودہ سڑکوں کی توڑ پھوڑ سے شہر بھر میں ٹریفک ایک عفریت کا روپ دھار چکی ہے جس سے شہری کئی کئی گھنٹے ٹریفک میں پھنسنے پر مجبور ہیں۔ایمبولینسوں کو راستہ نہ ملنے کے باعث مریضوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔منصوبے کی آڑ میںشالا مار باغ،چوبرجی،مقبرہ دائی انگہ ،کپور تھلہ ہاوس کے علاوہ کئی تاریخی عمارتوں،مساجد اور قبرستانوں کو مسمار کیا جا رہا ہے لہذا عدالت اس منصوبے پر جاری کام روکنے،، مشینری ہٹانے،،،متبادل سڑکوں،،پانی کی پائپ لائنوں کی فراہمی اور متبادل بجلی کے کھمبوں کی تنصیب کے احکامات صادر کرئے۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے عدالتی معاون علی ظفرایڈووکیٹ اور وقاص میر کو اکیس فروری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالتی معاونت کے لئے طلب کر لیا۔عدالتی سماعت کے بعد اورنج ٹرین کے متاثرین اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے احاطہ عدالت میں اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں