پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں مثبت رجحانات برقرار رہنے کے امکانات

منگل 19 جنوری 2016 18:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جنوری۔2016ء) پاکستان کی پراپرٹی مارکیٹ سے متعلق جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق مکانات کی قلت،بڑھتے ہوئے ٹیکسوں اور پراپرٹی کے شعبے میں غیر شفافیت کے باوجود سال2016بھی پاکستان کی اربوں ڈالر مالیت کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے انتہائی روشن ثابت ہوگا۔یہ انکشافات پاکستان کی سب سے بہتر رئیل اسٹیٹ ویب سائٹ Lamudi.pk.کی جانب سے حال ہی میں کی گئی نئی ریسرچ میں سامنے آئے ہیں۔

Lamudi کی جاری کردہ دوسری سالانہ رپورٹ میں پاکستان کے پراپرٹی سیکٹر کا جامع احاطہ پیش کیا گیا ہے۔رپورٹ میں رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور کسٹمرز دونوں سے کئے گئے آن لائن سروے کے ساتھ ساتھ پراپرٹی ماہرین کے انٹرویوز اور لامودی کے دستیاب اعداد و شمار کوبنیاد بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس ریسرچ میں سال2014-15کے دوران رئیل اسٹیٹ کے رجحانات میں تبدیلی،پراپرٹی کی تلاش کیلئے آن لائن سرچنگ،رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں تبدیلی،مکانات کے متلاشی افراد میں مکانات کی خریداری اور کرائے پر لینے کے تقابل،مکانات کی بڑھتی ہوئی طلب اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر اثرات سمیت دیگر عوامل کا جائزہ لیا گیا ہے۔

Lamudi ایجنسٹس کی جانب سے کئے گئے سروے میں78فیصد افراد نے پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے مستقبل کو مثبت قرار دیا ہے۔کسٹمرز سے کئے گئے سروے میں مکانات کے متلاشی افراد کی جانب سے مکانات کی خریدای یا پھر کرائے پر مکانات حاصل کرنے کے رجحان کا پتہ لگایا گیا تو 50فیصد سے زائد افراد نے کرائے کے بجائے ذاتی مکان یا اپارٹمنٹ خریدنے کو ترجیح دی جبکہ ان میں سے 36فیصد افراد نے مکانات میں پائیدار ماحول دوست فیچرز کو اہم قرار دیا۔

Lamudi Pakistanکے کنٹری ڈائریکٹر سعد ارشد کا کہنا ہے کہ ہم اپنے ساتھ کام کرنے والے ایجنٹس کے مرتب کئے گئے مثبت آؤٹ لک سے اتفاق کرتے ہیں ،قیمتوں کے ہمارے اپنے اعداد وشمار اور ملک بھر میں موجود ایجنٹس کی رپورٹ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مارکیٹ سرمایہ کاری کے مواقعوں سے بھری پڑی ہے اور اس ضمن میں گوادر،پشاور اور بہاولپور سرمایہ کاری کے اعتبار سے موزوں ترین مقامات کی شاندار مثال ہیں۔

ملک میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی ترقی کی ایک اہم وجہ امن و امان کی صورتحال میں بہتری بھی ہے جس کے نتیجے میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع ہے جبکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) اور ترکمانستان،افغانستان،پاکستان اور بھارت پر مشتمل گیس پائپ لائن منصوبے(ٹاپی) کے بھی ملکی رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں