لاہور ہائیکورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے نام پر سڑکوں کی اکھاڑ پچھاڑ،،،،متبادل روٹس کی عدم فراہمی اور تاریخی عمارتوں کی توڑ پھوڑ کے خلاف دائر درخواستوں پر حکومت پنجاب کو تحریری جواب داخل کرنے کا موقع دے دیا،،،،عدالتی سماعت کے موقع پر حکومتی وکیل نے اورنج ٹرین منصوبے کو سی پیک منصوبے کا حصہ قرار دے دیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 21 جنوری 2016 13:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں ڈویڑن بنچ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ واضح منصوبہ بندی کے بغیر شروع کیا گیا۔منصوبہ شروع کرنے سے قبل بجلی،پانی ،سوئی گیس اور متبادل روٹس کی فراہمی کے متبادل انتظامات نہیں کئے گئے۔

متبادل سڑکیں نہ ہونے اور موجودہ سڑکوں کی توڑ پھوڑ سے شہر بھر میں ٹریفک ایک عفریت کا روپ دھار چکی ہے جس سے شہری کئی کئی گھنٹے ٹریفک میں پھنسنے پر مجبور ہیں۔ایمبولینسوں کو راستہ نہ ملنے کے باعث مریضوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔منصوبے کی آڑ میںشالا مار باغ،چوبرجی،مقبرہ دائی انگہ ،کپور تھلہ ہاوس کے علاوہ کئی تاریخی عمارتوں،مساجد اور قبرستانوں کو مسمار کیا جا رہا ہے لہذا عدالت اس منصوبے پر جاری کام روکنے،، مشینری ہٹانے،،،متبادل سڑکوں،،پانی کی پائپ لائنوں کی فراہمی اور متبادل بجلی کے کھمبوں کی تنصیب کے احکامات صادر کرئے۔

(جاری ہے)

حکومت پنجاب کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ اورنج ٹرین منصوبہ سی پیک منصوبے کا حصہ ہے ،،معاملہ حساس ہونے کی بناءپر اسکی دستاویزات عدالت میں پیش کرنا مناسب نہیں۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت کو ضرورت محسوس ہوئی توجائزہ لینے کے لئے عدالت دستاویزات طلب کر لے گی۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت پچیس جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت پنجاب کے وکیل کو تحریری جواب داخل کرنے کی ہدائت کر دی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں