چارہ کاٹنے کی مشینوں سے حادثاتی طورپر انسانی ہاتھ کے کٹنے کے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں،شہبازشریف

مشین میں حفاظتی آلات کی تنصیب کیلئے پنجاب حکومت سبسڈی دینے کیلئے بھی تیار ہے،وزیراعلیٰ کا ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس سے خطاب

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعہ 22 جنوری 2016 19:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 جنوری۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ چارہ کاٹنے کی مشینوں سے حادثاتی طورپر انسانی ہاتھ کے کٹنے کے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں اورایسے حادثات سے بچاؤ کیلئے چارہ کاٹنے کی مشین کے ڈیزائن میں حفاظتی پہلوؤں کو مد نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ چارہ کاٹنے کی مشین کی زد میں ہاتھ آجانے کے واقعات کی روک تھام کیلئے تمام متعلقہ محکموں کو باہمی کوآرڈینیشن کے تحت کام کرنا ہوگا۔

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے یہ بات ویڈیو لنک کے ذریعے سول سیکرٹریٹ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں چارہ کاٹنے کی مشین میں آ کر ہاتھ کٹ جانے کے واقعات کے سدباب کیلئے سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کو ہاتھ کٹنے جیسے حادثات سے بچانے کیلئے مشین میں حفاظتی نقطہ نظر کے حوالے سے ضروری تبدیلیاں کی جانی چاہئیں۔

(جاری ہے)

متعلقہ محکمے اس ضمن میں ہر ضروری اقدام اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ مشین میں حفاظتی آلات کی تنصیب کیلئے پنجاب حکومت سبسڈی دینے کیلئے بھی تیار ہے تاہم اس ضمن میں ایک قابل عمل ماڈل وضع کیا جائے اورتمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تجاویز کو حتمی شکل دے کر عملدرآمد کیلئے پلان مرتب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مینوفیکچررز کو چارہ کاٹنے کی مشین میں حفاظتی آلات لگانے کا پابند کرنا ہوگا۔

اس ضمن میں قانون میں ضروری رد و بدل کرنے کا بھی جائزہ لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ چارہ کاٹنے کی مشین میں موجود خامیوں کو جلد از جلد دور کیا جائے تاکہ کاشتکار ایسے حادثات سے بچ سکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ فصلوں پر جراثیم کش سپرے کرنے والوں کی صحت کی حفاظت کیلئے بھی مکمل پروٹوکول مرتب کیا جائے۔ حفاظتی اقدامات اختیارکرنے سے جراثیم کش سپرے کے مضر اثرات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

حفاظتی پروٹوکول مرتب کرکے اس پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ایسے حادثات سے بچانا عبادت سے کم نہیں۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے ماہرین اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد دو ہفتے کے اندر حتمی سفارشات پیش کی جائیں۔صوبائی سیکرٹری زراعت نے بریفنگ دی۔صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید، صوبائی وزیر محنت راجہ اشفاق سرور، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹریز زراعت، صنعت، محنت، صحت، انڈس ہسپتال کے روح رواں ڈاکٹر عبدالباری اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں