امریکی صدر ثبوت پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت ملنے کے باوجود خاموش کیوں ہیں : ساجد میر

Zeeshan Haider ذیشان حیدر پیر 25 جنوری 2016 18:54

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 جنوری۔2016ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت اقوام متحدہ کو دیے امریکی صدراس پر خاموش کیوں ہیں؟۔ افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کے انخلاء کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا ۔ امریکی صدر اوباما کا پاکستان سے ڈور مور کا تقاضاسراسر زیادتی ہے۔

دہشت گردی عالمی خطرہ ہے جس کیخلاف کارروائی میں کسی ملک کو کوئی امتیاز نہیں رکھنا چاہئے۔ اس امر کا اظہارمرکزی انہوں نے مرکزی دفتر106 راوی روڈ میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کویت کے امیر مولانا عارف جاوید محمدی کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ بھول گیا ہے کہ نائن الیون واقعہ کے بعد سب سے زیادہ پاکستان کا نقصان ہوا ہے، بھارت کا تو ایک پتا تک نہیں ٹوٹا پاکستان میں دہشتگردی کے نام پر ساٹھ ہزار کے لگ بھگ سویلین، فوجی پولیس اہلکاربچے بوڑھے اور عورتیں شہید ہو چکے ہیں سات لاکھ سے زائد افراد گھروں سے بے گھر ہوچکے، نہ جانے ابھی کتنے جنازوں کو کندھے دینے باقی ہیں ہر طرف بارود کی بو، بموں کی گھن گرج اور بندوقوں کی تڑتڑاہٹ ہے۔

(جاری ہے)

امریکی صدر کو متوازن بیان دینا چاہیے تھا۔ امریکہ کو چارسدہ باچاخاں یونیورسٹی پر ہونے والا حملہ اور اس میں افغانستان اور بھارت کی مداخلت کیوں نظر نہیں آتی۔ ہمیں امریکہ نصیحتیں نہ کرے ،ہم نے پہلے ہی ڈور مور پالیسی کے تحت بہت نقصان اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔

امریکہ یہ بھول گیا ہے کہ 2002ء میں بھارتی گجرات میں مودی سرکار ہی تھی جس نے ہزاروں مسلمانوں کا منظم قتل کیا۔بھارت نے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو صرف اس لئے شہید کیا کہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں ۔بھارتی انتہاپسندی پر امریکہ نے ہمیشہ نظریں چرائی ہیں۔دریں اثناء انہوں نے آرمی چیف کی طرف سے مدت ملازمت میں توسیع کی ازخود معذرت کو خوش آئند قراردیا ہے اور کہا ہے کہ توسیع کی روایت اب ختم ہونی چاہیے۔ افراد آتے جاتے رہتے ہیں۔ کسی ادارے کے لیے کوئی بھی کبھی ناگزیر نہیں ہوتا۔ ہماری فوج میں سپہ سالاری کی صلاحیت کے حامل جرنیلوں کی کمی نہیں۔اس لیے آرمی چیف کی مدت ملازمت کی توسیع کو ایشو نہیں بنانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں