نامیاتی کھادوں کے استعمال سے فصلوں، سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار کا حصول وقت کا عین تقاضا ہے کیونکہ کیمیائی کھادوں اور زہروں کے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں

محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کی کاشتکاروں کو ہدایت

جمعہ 29 جنوری 2016 17:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جنوری۔2016ء ) نامیاتی کھادوں کے استعمال سے فصلوں، سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار کا حصول وقت کا عین تقاضا ہے کیونکہ کیمیائی کھادوں اور زہروں کے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کمپوسٹ بنانے کیلئے مویشی فارم یا رہائشی علاقوں سے دور زرعی فارموں پرگڑھے بنائیں۔

ان گڑھوں کی گہرائی 3 فٹ جبکہ لمبائی اور چوڑائی فارم پر مویشیوں کی تعداد اور فصلوں کی باقیات وغیرہ کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح متعین کریں کہ ایک گڑھے کو 3 ماہ میں آسانی سے بھرا جا سکے۔ کمپوسٹ بنانے کے عمل کے دوران نمی اور امونیا گیس کے ضیاع کو روکنے کے لئے فصلوں کی باقیات میں 5 سے 10 فیصد تک نرم مٹی ملائیں۔

(جاری ہے)

مویشیوں کے باڑے کاتمام مواد گوبر ،فالتوچارہ جات ا ور گوبر ملی مٹی کو گڑھے کے اندر جمع کریں اور پانی ڈال کر گیلا کر لیں۔

کماد کی کھوری، توریا اور چنے کی فصلوں کا بھوسہ، مکئی وجوار کی باقیات اور کپاس کی چھڑیوں کو احتیاط سے اکٹھا کریں اوران کو مویشیوں کے نیچے نمی والی جگہوں کو خشک کرنے کے لیے بچھونے کے طور پر استعمال کریں ۔ اسی طرح گھریلو کچن کی باقیات مثلاََسبزیوں کے چھلکے، فالتو خوراکی اجزاء، درختوں اور پودوں کے پتے ، گلی،محلے اور گھروں کے کوڑا کرکٹ اور راکھ کو بھی گڑھوں کی بھرائی میں استعمال کریں۔

گڑھے کے 3 فٹ گہرائی والے کنارے کی طرف لمبائی کے رخ 1تا3 فٹ اونچی قابل حرکت کھڑکی بنا لیں۔ تمام نامیاتی مواد کو گڑھے میں ہموار کر کے بکھیر دیں اور اس کے اُوپر 1/2 انچ نرم مٹی کی تہہ بنائیں۔یہ عمل روزانہ دہرائیں اور جب گڑھے کا 1 فٹ حصہ بھر جائے تو کھڑکی کو ہلا کر آگے کر لیں ۔ گڑھے کی بھرائی مکمل ہونے پر اس کو چاروں اطراف سے مٹی چڑھا کر بند کر دیں تاکہ بارش کا پانی اندر داخل نہ ہو سکے۔ مویشی پال کاشتکار ایک وقت میں 3سے 4گڑھے بنائیں ،پہلا گڑھا بھر جانے پر دوسرے گڑھے میں کمپوسٹ تیار کریں۔کاشتکار تین ماہ بعد اس تیار شدہ کمپوسٹ کو فصلوں، سبزیوں اور پھلوں میں استعمال سے ان کی فی ایکڑ پیداوار اور معیار میں اضافہ کو یقینی بنائیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں