ریاست کی غیر سنجیدگی کے باعث انتہا پسندی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے‘ریاست ذمہ دارانہ کردار ادا کرے تو لوگوں کے رویوں میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے ‘ضلعی جنرل سیکرٹری پاکستان عوامی تحریک غلام شبیر وڑائچ کا بیان

جمعہ 3 جولائی 2015 21:47

پیرمحل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) ریاست کی غیر سنجیدگی کے باعث انتہا پسندی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔اگر ریاست ذمہ دارانہ کردار ادا کرے تو لوگوں کے رویوں میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے ان خیالات کا اظہار غلام شبیر وڑائچ ضلعی جنرل سیکرٹری پاکستان عوامی تحریک نے اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی پاکستان کے سلگتے ہوئے مسائل میں سے ایک ہے۔

یہ ایک ایسا عمل ہے جس کا خاتمہ ایک مربوط عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے انتہا پسندی کے تدارک کے لئے جامع حکمتِ عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے انتہا پسندی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے پاکستان میں انتہا پسندی کی وجوہات کو جانچنے کے لئے ایک جامع تحقیق کی ضرورت ہے انتہا پسندی میں اضافے کے پسِ پردہ عالمی، قومی اور علاقائی عوامل کارفرما ہیں۔

(جاری ہے)

تقسیم کے وقت لوگ انتہا پسند نہیں تھے، انتہا پسندی کے فروغ میں ریاست کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

غربت ہی انتہا پسندی میں اضافے کا واحد مظہرنہیں ہے بلکہ اس کی دیگر وجوہات میـں بیرونی اثر و رسوخ اور سیاسی حالات بھی کارفرما ہے انتہا پسند خود کو معاشرے سے الگ تصور کرتاہے۔ انتہا پسندی اُس سوچ کی مظہر ہے جس کے تحت ایک شخص میں آبادی، خطے اور ذرائع پر غالب آنے کی خواہش جنم لیتی ہے۔ دہشت گرد بننے تک کا سفر انتہا پسندی ہے۔ یہ لازمی نہیں ہے کہ ہر انتہا پسند دہشت گرد ہو لیکن ہر دہشت گرد انتہا پسند ہوتا ہے۔

سماجی اور سیاسی مسائل کا ادراک کئے بغیر انتہا پسندی کا تدارک ممکن نہیں ہے۔اس ضمن میں تعلیمی نظام کو بہتر کرنے کے علاوہ لینڈریفارمز اور ایسے علما کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے جن کا عسکریت پسند تنظیموں میں اثر و رسوخ ہو انہوں نے کہا کہ طالبنائزیشن، دہشت گردی اور شدت پسندی کی اصطلاحات یکسر مختلف ہیں اور انہیں ایک دوسرے میں ضم نہیں کیا جاسکتا۔

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ریاست کی جانب سے تشکیل دی گئی پالیسیوں کے باعث انتہا پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔انتہا پسندی کا مطالعہ سماجی مسئلے کے طور پر نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طالبنائزیشن، انتہا پسندی کے متوازی بڑھ رہی ہے اس وقت ملک کو سماجی تعمیرِنو کی ضرورت ہے مذہبیت کا انتہاپسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ موجودہ معروضی حالات میں میڈیا کو انتہا پسندی سے متعلق ایشوز کو عوام کے سامنے انتہائی احتیاط کے ساتھ پیش کرنے کی ضرورت ہے

پیر محل میں شائع ہونے والی مزید خبریں