کالا باغ کامسئلہ عدالتوں کا نہیں، پارلیمنٹ اور صوبوں کا ہے، کالا باغ ڈیم پر تین صوبے متفق نہیں ،اس مسئلے کے حوا لے سے عدالتوں میں جائیں گے،نہ ہی اسے پا رلیمنٹ میں لائیں گے،پیپلزپارٹی کوئی ایسا کام نہیں کریگی جس سے وفاق کو خطرہ ہو ،پیپلز پا رٹی کے ہوتے ہو ئے کوئی ایسا منصوبہ نہیں بنے گا جو وفاق کو چیلنج کرے ،نواز شریف یا شہباز شریف جنہوں نے اس کی حما یت کی ہے وہ بتائیں چا ہتے کیا ہیں، اگر وہ جی ٹی روڈ والوں کی حما یت چا ہتے ہیں تو ان کی مکمل حما یت ان کے ساتھ نہیں ہے، وہ ایک صو بے کے ایک حصے میں رہ گئے ہیں، جہاں پر ان کو عمران خان نے چیلنج کر دیا ہے،وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 2 دسمبر 2012 18:22

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔2دسمبر۔ 2012ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ نے مو جو دہ حا لات میں کالا باغ ڈیم پر عدالتی فیصلے کو ملک اور فیڈریشن کے ساتھ کھیل قرار دیتے ہو ئے کہا ہے کہ کالا باغ کامسئلہ عدالتوں کا نہیں، پارلیمنٹ اور صوبوں کا ہے، کالا باغ ڈیم پر تین صوبے متفق نہیں ،اس مسئلے کے حوا لے سے عدالتوں میں جائیں گے،نہ ہی اسے پا رلیمنٹ میں لائیں گے،پیپلزپارٹی کوئی ایسا کام نہیں کریگی جس سے وفاق کو خطرہ ہو ،پیپلز پا رٹی کے ہوتے ہو ئے کوئی ایسا منصوبہ نہیں بنے گا جو وفاق کو چیلنج کرے ،نواز شریف یا شہباز شریف جنہوں نے اس کی حما یت کی ہے وہ بتائیں چا ہتے کیا ہیں، اگر وہ جی ٹی روڈ والوں کی حما یت چا ہتے ہیں تو ان کی مکمل حما یت ان کے ساتھ نہیں ہے، وہ ایک صو بے کے ایک حصے میں رہ گئے ہیں، جہاں پر ان کو عمران خان نے چیلنج کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ سکھر سول ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر تین صوبے متفق نہیں ہیں اس مسئلے کے حوا لے سے عدالتوں میں جائیں گے اور نہ ہی اسے پا رلیمنٹ میں لائیں گے پی پی پی کوئی ایسا کام نہیں کریگی جس سے وفاق کو خطرہ ہو1998میں جب نواز شریف نے کا لا باغ ڈیم بنانے کا اعلان کیا تھا اس وقت ببھی فیڈریشن کو بچا نے کے لیے بی بی محترمہ نے کموں شہید پر دہرنا دیا تھاپیپلز پا رٹی کے ہوتے ہو ئے کوئی ایسا منصوبہ نہیں بنے گا جو وفاق کو چیلنج کرے نواز شریف یا شہباز شریف جنہوں نے اس کی حما یت کی ہے وہ بتائیں چا ہتے کیا ہیں اگر وہ جی ٹی روڈ والوں کی حما یت چا ہتے ہیں تو ان کی بھی مکمل حما یت ان کے ساتھ نہیں ہے وہ ایک صو بے کے ایک حصے میں رہ گئے ہیں جہاں پر بھی ان کو عمران خٰان نے چیلنج کر دیا ہے اور پیپلز پا رٹی بھی وہاں پر مو جود ہے وہ سندھ میں آتے ہیں تو ایک بات کرتے ہیں مگر جب لا ہور میں ہو تے ہیں تو دوسری بات کر تے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ما ضی میں جس ادارے سے شب خون ما را جا تا تھا وہاں پر ہم نے سیاستدان بٹھا دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے اس فیصلے نے ملک میں جمہوریت کوبچا لیا ہے۔ اگر وہاں سیاستدان نہ ہو تا شب خون ما رما رے جا چکے ہوتے۔ انہوں نے کہا صا ف اور شفاف انتخا بات کا نعقاد چا ہتے ہیں۔ اس لیئے جعلی ووٹ نکلوادیئے ہیں اور اب ووٹ صرف شنا ختی کا رڈ پر ہو گا۔

پو لنگ اسٹیشنوں کو محفوظ بنا نے کے لیے قانون نافذکر نے وا لے اداروں کو ذمہ داریاں دے دی گئی ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے صاف شفاف انتخا بات کے لیئے عدلیہ کو کردار دے دیا ہے۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ بندیاں صرف کراچی میں نہیں پورے ملک میں ہونے چاہیں۔ عدالت کو اپنا فیصلہ ریوائس کرنا چاہیے جبکہ کراچی سمیت پورے ملک میں اس وقت تک امن و امان کیلئے کوئی آپریشن کامیاب نہیں ہوگا ۔جب تک تمام سیاسی جماعتیں ایک فیصلے پر متفق نہیں ہوتیں بعد ازاں انہوں نے سول اسپتال سکھر میں سی ٹی اسکین،آئی سی یو میں 50 بیڈ وارڈ اور ایم آر آئی کی سنگ بنیاد رکھی۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں