الیکشن ملتوی کرانے کے حوالے سے اگر کسی شخص نے بھی شب خون مارا تو یہ اس کی بھول ہو گی ، ایسی کوشش کرنے والا نہ صرف خود بلکہ اس کی جماعت بھی ختم ہوجائے گی، جب محترمہ شہید ہوئی تھیں تو اس وقت سے بڑھ کر اور کیا برے حالات ہو سکتے ہیں ، ہم نے پھر بھی جمہوریت کے لئے قربانی دی اور اب بھی الیکشن ملتوی کرانے کے حوالے سے کسی بھی پارٹی سے مک مکا نہیں کریں گے ، حکومت اس پر بالکل واضح ہے ،الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے ، ایک گھنٹہ کی تاخیر بھی نہیں ہوگی ، عوام اپنے ووٹ سے جو فیصلہ کریں گے وہ ہمیں قبول ہو گا ، وفاقی وزیرمذہبی امور خورشید شاہ کی سکھرمیں صحافیوں سے بات چیت

اتوار 17 فروری 2013 21:37

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔17فروری۔2013ء) وفاقی وزیرمذہبی امور خورشید شاہ نے کہا ہے کہ الیکشن ملتوی کرانے کے حوالے سے اگر کسی شخص نے بھی شب خون مارا تو یہ اس کی بھول ہو گی اور ایسی کوشش کرنے والا نہ صرف خود بلکہ اس کی جماعت بھی ختم ہوجائے گی، جب محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہوئی تھیں تو اس وقت سے بڑھ کر اور کیا برے حالات ہو سکتے ہیں ، ہم نے پھر بھی جمہوریت کے لئے قربانی دی اور اب بھی الیکشن ملتوی کرانے کے حوالے سے کسی بھی پارٹی سے مک مکا نہیں کریں گے ، حکومت اس پر بالکل واضح ہے ،الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے ، ایک گھنٹہ کی تاخیر بھی نہیں ہوگی ، عوام اپنے ووٹ سے جو فیصلہ کریں گے وہ ہمیں قبول ہو گا ۔

وہ اتوار کو یہاں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ نگران حکومت میں متفقہ وزیراعظم لے آئیں۔ لڑائی اور جھگڑے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن میں بہتری کے لئے ہر پولنگ اسٹیشن پر پولیس اور رینجرز ہوں گی اور بیلٹ سسٹم ضروری ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کارڈ 96فیصد بن چکے ہیں ، اب ہر آدمی کے پاس کارڈ ہوں گے جبکہ ہر امیدوار کے انگوٹھے کے پرنٹ بھی ہوں گے اور اب ایک نیا رول بنایا گیا ہے کہ کسی بھی پولنگ اسٹیشن پر یکطرفہ پولنگ ہوتی ہے تو اس کے لئے 75فیصد پولنگ ہوئی جانے کی صورت میں بھی اسے دوبارہ چیلنج کیاجاسکتا ہے تاکہ چیک کیاجاسکے کہ یہ پولنگ ایک ہی انگوٹھے کے نشان کی ہیں یا مختلف افراد کی ہیں ۔

وفاقی وزیر نے نگران سیٹ اپ کے حوالے سے کہا کہ ہم نے نگران سیٹ اپ کے حوالے سے سنجیدہ ہیں اور اس حوالے سے ہم اتحادیوں سے دو میٹنگز کرچکے ہیں جبکہ آگے بھی میٹنگز ہوں گی ۔ ہم نے اتحادیوں سے کہا کہ وہ نگران وزیراعظم کے لئے اپنے نام دیں یہاں تک کہ ہم نے طاہرالقادری سے بھی کہا اور اس نے چوہدری شجاعت کا نام دے دیا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کے مستقبل سے بڑے پرامید ہیں اور عوام کا رجحان پیپلزپارٹی کی طرف ہے ۔

کیونکہ پیپلزپارٹی نے مشکل حالات میں جمہوریت کو کس طرح سنبھالا ہے سب جانتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو وہی پارٹی مشکلات سے نکال سکتی ہے جس نے برداشت رکھنے کی صلاحیت ہو اور وہ پیپلزپارٹی کے پاس موجود ہے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بڑے تحمل اور بردباری سے اپنے پانچ سال مکمل کیے اور ایم کیو ایم کے الگ ہونے سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ پیپلزپارٹی سب کو ساتھ لیکر چلنے والی جماعت ہے ۔

انہوں نے اپنے مخالفین کے حوالے سے سندھی میں ایک کہاوت کہی کہ ” کوئی جانور ہے وہ کہتا رہے اور فقیر بھیک مانگتا رہے “ تو ہمارا بھی یہی کام ہے کہ جو کوئی جو کچھ کہے ہم اپنے راستے چلتے رہیں گے ۔وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ نے کوئٹہ بم دھماکے پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں