دھرنوں میں ناچ گانے کا اعتراف کرنے پر عمران خان شاہ محمود قریشی کو بھی فارغ کریں،حافظ حسین احمد

بدھ 5 نومبر 2014 17:38

سکھر(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 5نومبر 2014ء) جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ دھرنوں میں شاہ محمود قریشی نے ناچ گانوں کا خود اعتراف کرلیا ، جے یوآئی کے بیان پر سیخ پا ہونے والے عمران خان اب جاوید ہاشمی کی طرح شاہ محمود قریشی کو بھی پارٹی سے فارغ کریں ۔ استعفے دینے اور لینے والے گیم کھیل رہے ہیں ، عمران خان الفاظ کی ٹمپرنگ کرتے ہیں ۔

سکھر میں سادات ہاس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ عاشورہ امن و امان کے ساتھ گزر گیا ، قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ پورا سال اسی طرح بھائی چارے کے ساتھ گزاریں ، یکم محرم سے دس محرم سے پی ٹی آئی کے دھرنوں میں ناچ گانا نہیں ہوگا ، شاہ محمود قریشی کے اعلان اور عمل کا خیر مقدم کرتے ہیں ، گزارش ہے اسی طرح دھرنے ناچ گانوں کے بغیر دئیے جائیں کیوں کہ عالی مقام امام حسین کی یاد پورے سال منائی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

تاہم شاہ محمود قریشی کے بیان پر اب عمران خان کو خود انہیں جاوید ہاشمی کی طرح پارٹی سے فارغ کر دینا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ استعفے دینے اور لینے والے دونوں گیم کھیل رہے ہیں ۔ قومی اسمبلی کے ارکان استعفی دے رہے ہیں ، خیبرپختونخواہ کے نہیں ، یہ فلسفہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔ شاہ محمود قریشی اسمبلی کا طواف کرنے کے بجائے عامر ڈوگر سے استعفی طلب کریں ۔

اسمبلی پہنچنے کیلئے خرگوش کی رفتار استعفے دینے کیلئے کچھوے کی چال کیوں چلی جا رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان نے ان حالات میں فوج کو بند گلی میں پہنچانے کی کوشش کی ہے جو آئین کے تحت غداری کے زمرے میں آتا ہے لیکن خوش آئند بات ہے کہ طاہر القادری شہید ہوئے بغیر کینیڈا واپس لوٹ گئے ۔ طاہر القادری کی سوچ میں تبدیلی آگئی ہے ان کی نئی پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

امید ہے کہ عمران خان کی سوچ میں بھی تبدیلی آچکی ہے جب ہی ملتان میں خرگوش کو جتانے کیلئے انتخابی جلسہ کیا گیا ، عمران خان شاہ محمود قریشی کے ساتھ اسمبلی میں آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا ۔ حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن پر قاتلانہ حملے کے خلاف وزیر داخلہ نے دو مذمتی لفظ بھی نہ بولے وزیر اعظم کو وزیر داخلہ کی برطرفی کے مطالبے سے آگاہ کر دیا ہے وزیر داخلہ اگر تحفظ دینے میں ناکام ہیں تو انہیں استعفیٰ دینا چائیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں متفقہ طور پر انتظامی تبدیلی کو قبول کیا جاسکتا ہے مگر انتقامی طور پر کسی صورت نہیں۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں