برمی مسلمانوں کے قتلِ عام پر اقوام عالم کا کردار

جمعرات 2 جنوری 2014

Hafiz Muhammad Faisal Khalid

حافظ محمد فیصل خالد

حافظ محمد فیصل خالد:
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے ا یک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بر می مسلمانوں کو دنیا کی مظلوم ترین قوم قرار دیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق برمی مسلمانوں پر انتہا پسندانہ کاروائیوں میں برمی سیکورٹی فورسز شامل ہیں جبکہ ان انتہائی پسندانہ کاروائیوں سے چشم پوشی پر برمی حکومت کو بھی مسلمانوں کے قتلِ عام میں برابر کا شریک قرار دیاہے۔
ایک امریکی جزیرے ”لاس ویگاس سن“ نے یہاں تک لکھ دیا ہے کہ برمان مین مسلمانوں کی ایک منظم انداز میں نسل کی جارہی ہے۔ اور یہ مسلمانوں کی نسل کشی کا عمل دوسری جنگ عظیم میں ہونے والی یہودی نسل کشی کے عمل میں سے کہیں زیادہ برتر اور خطرناک ہے جسکی روک تھام ناگزیر ہے۔
عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابھی تک دوسو 200سے زائد ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں لاکھوں انسانی جانیں لقمہٴ اجل بن چکی ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ دو مقامات پر برمی مسلمانوں کی اجتماعی قبروں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے عالمی حقوق کے ادارے نے عینی شاہدین کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان قبروں میں لاتعداد مسلمانوں کو زندہ دفن کردیا گیا جن میں بوڑے ،بچے، مردوزن سب کے سب بغیر کسی تمیز کے شامل ہیں۔ اور ان میں سے اب تک 28بچوں کی لاشوں کی شناخت ہوچکی اورجنکو انکی پشت پر ہاتھ باند کر گڑھے میں پھینکا گیا اور اوپر سے مٹی ڈال دی گئی۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی حکومت نے اس بد ترین صورتحال میں برما کی حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت برما سے بنگلہ دیش آنے ولای تمام نجی بحری ٹریفک کی بنگلہ دیش آمد پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد بنگلہ دیشی سمندری حدود میں اب وہی بحری جہاز اور کشتیاں داخل ہو سکیں گی جو دونوں اطراف سے لائسنس یافتہ ہوں گی، جبکہ دوسری جانب بنگلہ دیش کے اپنے ہی ایک جزیرے کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت کا یہ عمل برما سے آنے والے ہزاروں مسلمانوں کے بنگلہ دیش میں داخلے کو روکنا ہے جو کہ اپنی جان بچانے کی غرض سے بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرکے آتے ہیں۔
بنگلہ دیش کے بعد بھارتی حکومت بھی اِس کارِ خیر میں پیچھے نہ رہی جو برمی مسلمان برما سے بھارت ہجرت کرکے آرہے ہیں بھارتی حکومت ورعایا ان مہاجرین کے ساتھ غیر انسانی سلوک برت رہے ہیں۔ بھارتی پولیس مہاجرین کو ہر اساں کرکے رشوت لے رہی ہے اور رشوت نہ دینے کی صورت میں انکو سزائیں دی جاتی ہیں، جبکہ دوسری جانب بھارتی جاگیردار ان مہاجرین کو کم اجرت پر کام کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں۔ جو لوگ بھارتی جاگیرداروں کی غلامی کا طوق پہننے سے انکار کرتے ہیں انکو پاکستان کا جاسوس قرار دے کر ایک ایسی دَل دَل میں دھکیکل دیا جاتا ہے جہاں سے زندہ واپسی ممکن نہیں۔
اس ساری صورتحال میں پر افسوس ناک عمل یہ ہے کہ اسلامی دنیا اور بالخصوص عالم اسلام اس ساری درندگی سے بخوبی واقف ہے مگر کوئی بھی ان مظلوموں کی امداد کو تیار نہیں ظلم و ستم کی ان کاروائیوں پر بات کرنے کو کوئی بھی تیار نہیں۔ اسلامی ممالک کی خاموشی ان کے ارادوں کی عکاسی ہے۔ صرف سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جس نے فراخ دلی سے برمی مسلامانوں کو اپنی سرزمین پر نہ صرف جگہ دی بلکہ بڑی خنداں پیشانی سے انکی امداد کی جو کہ کم از کم عالم اسلام میں ایک خوش آئین بات ہے۔
حاصلِ کلام یہ ہے کہ موجودہ صورتحال میں جہاں ہر طرف مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے مسلمانانِ عالم کو چاہیے کہ وہ اپنے باہمی کو بھلا کر آپس میں اتحاد ویکجہتی کا مظاہرہ کریں تاکہ انکو درپیش مسائل کے ساتھ نبٹایا جاسکے۔ اور دوسری جان ب عالمی اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ جانوروں کے حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنانے سے پہلے انسانی حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنائے تاکہ معاشرتی بگاڑ سے بچا جاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :