باغی اور دھرنا

پیر 8 ستمبر 2014

Rauf Uppal

رؤ ف اُپل

پاکستانی سیاست میں محترم جاوید ہاشمی صاحب کا نام بہت عزت ،احترام سے لیا جاتاہے۔ ۔ ۔۔ جاوید ہاشمی صاحب کی جمہوریت اور جمہوری و اخلاقی رویوں کے بارے میں چند حقائق پیش خدمت ہیں ۔ ۔۔۔ کچھ حقائق اور کچھ باتیں مفروضوں پر مبنی ہیں، اپنے سیاسی کیرئیر میں وہ آج کہاں کھڑے ہیں اس کا فیصلہ آپ خود کریں۔ ۔ ۔۔ کیونکہ وہ بیچ میدان جنگ میں اپنے سپہ سالار کو چھوڑ کر میدان جنگ سے بھاگ نکلے۔


جاوید ہاشمی صاحب جرنل ضیاء الحق صاحب کی مارشل ء لا میں ان کی کا بینہ کے وفاقی وزیر رہے۔ ۔انہوں نے یونس حبیب سے رقم لے کر IJI بنائی۔ ۔ نون لیگ میں تھے تو ان کے معاشی حالات خراب ہونا شروع ہوئے ، پھر لیگ والوں نے ان کے لئے کاروبار کا بندوبست کیا ، میڈیکل فارمیسی کے بزنس کے ذریعے ان کو کروڑوں کا فائدہ پہنچا ۔

(جاری ہے)

۔ان کے حالات بہتر ہونا شروع ہوگئے۔

۔عالی شان گھر بن گیا اور بینک بیلنس بھی۔ ۔پھر مشرف صاحب کے مارشلء لا میں پاکستان مسلم لیگ نون کے لئے بہت جدوجہد کی،جب میاں نواز شریف ایک معاہدہ کے ذریعے سعودی عرب چلے گئے تو پیچھے پارٹی کو لیڈ کیا۔ ۔قید وبند کو صعوبتیں برداشت کیں ۔ ۔ سلاخوں کے پیچھے باغی کے عنوان سے ایک کتاب بھی لکھی اور باغی کے نام سے مشہور ہوگئے۔ ۔ ۔ ۔ نواز شریف صاحب نے سعودی عرب سے واپس آکر جب پارٹی پر دوبارہ قبضہ جمایا تو جاوید ہاشمی صاحب کو کو اپنی پوزیشن گرتی ہوئی نظر آنے لگی ۔

۔ پھر جاوید ہاشمی صاحب نے مسلم لیگ نون کو چھوڑتے ہوئے یہ کہا کہ میں نے مسلم لیگ نون کے لئے بڑی قربانیاں دیں مگر مجھے زندہ درگور کیا جارہا ہے۔ ۔ہاشمی صاحب کو راضی کرنے کے لئے پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے بہت کوششیں کیں جن میں سعد رفیق قابلِ ذکر تھے مگر کامیابی ناں مل سکی ۔۔ ایک بہت بڑے سیاستدان نے پاکستان مسلم لیگ نون کو چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف کو جوائن کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

۔پاکستان تحریک انصاف نے بڑی گرمجوشی سے جاوید ہاشمی صاحب کا استقبال کیا۔ ۔ پاکستان تحریک انصاف نے بے پناہ عزت دی اور بڑے پارٹی عہدے(پارٹی کی صدارت) سے نوازا۔ ۔ الیکشن 2013 میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ، مگر آپ اسمبلی کے فلور پرکہتے ہیں نواز شریف میرا لیڈر ہے۔
حالیہ آزادی مارچ کے حوالے سے آپ کی ذات پرکچھ سوال اٹھنا شروع ہوگئے ہیں ۔

۔سب سے پہلا الزام یہ ہے کہ جاوید ہاشمی صاحب نے آزادی اور انقلاب مارچ کو سبوتاژ کرنے کو کوشش کی۔۔ عمران خان نے آزادی مارچ کے لئے چودہ اگست کا اعلان کردیا ، بعد ازان مولانا طاہرالقادری صاحب نے بھی چودہ اگست کا اعلان کردیااور کہا کہ آزادی اور انقلاب مارچ ساتھ ساتھ چلیں گے۔ ۔ حکومت نے گیارہ اگست کوانقلاب مارچ کے شرکاء کو کنٹینر کے حصار میں قید کردیا ۔

۔ بارہ اگست کو جب عمران خان نے یہ کہا کہ ہم چودہ اگست کو مارچ کے لئے نکلیں گے اور سب سے پہلے ماڈل ٹاؤن جاکر علامہ صاحب اور انقلاب مارچ کے شرکاء کو وہا ں سے نکال کر آگے بڑھیں گے۔۔ عمران خان کے اس فیصلے پر ہاشمی صاحب بارہ اور تیرہ اگست کی شب ناراض ہوکر ملتان چلے گئے۔۔بعد ازاں PTI کے لوگ ملتان پہنچے اور ہاشمی صاحب کو راضی کرکے واپس لے آئے ۔

۔آزادی اور انقلاب مارچ علیحدہ علیحدہ اسلام آباد روانہ ہوئے۔ ۔پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے میں ہاشمی صاحب کنٹینر پر موجود ہوتے تھے ، دھرنے کے تقریبا سولہ دن بعد جب دھرنے کے سپہ سالار نے دھرنے کو وزیرآعظم ہاؤس کے سامنے لے کر جانے کا احکامات جاری کئے تو ہاشمی صاحب نے ساتھ دینے سے انکار کردیا، ہاشمی صاحب دھرنا چھوڑ کر چلے گئے۔ ۔ہاشمی صاحب کی اس حرکت سے تحریک انصاف کو بہت نقصان ہوا۔

۔ ہاشمی صاحب کے جانے کے بعد مختلف آراء سامنے آنے لگیں۔ ۔ کچھ لوگوں کی رائے میں پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑنے سے پہلے ہاشمی صاحب کی بیماری کو بھی ایک بہانہ قرار دے رہے ہیں ، ان کی رائے ہے کہ ہاشمی صاحب نے سعد رفیق سے ہدایات لینے کے لئے بیماری کا بہانہ بناکر ہسپتال میں داخلہ لیا تھا۔ ۔ہسپتال میں خواجہ سعد رفیق نے یہ ہدایت دی تھی کہ آپ عین موقعہ پرتحریک انصاف کا ساتھ چھوڑ دیں گے جس پر جاوید ہاشمی صاحب نے عمل کیا ۔

۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے سے واپسی کے بعد سعد رفیق اور جاوید ہاشمی صاحب مسلسل رابطے میں رہے اور خواجہ سعد رفیق کی ہدایت پر ہاشمی صاحب نے پریس کانفرنس کی ۔ ۔ پریس کانفرنس میں جاوید ہاشمی صاحب نے عمران خان پر الزام لگایا کہ اوپر سے حکم آیا ہے دھرنا آگے بڑھے گا ۔ ۔بعد میں آئی ایس پی آر کی وضاحت کے بعد جاوید ہاشمی صاحب نے یو ٹرن لیا اور کہا کہ میرا نئیں خیا ل فوج عمران خان کے ساتھ ہے،تاہم انہوں نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے اپنا استعفی جمع کروادیا جسے منظور کرلیا گیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :