فاٹا میں بڑھتی کرپشن

پیر 27 اکتوبر 2014

Badshah Khan

بادشاہ خان

کرپشن اس ملک میں ناسور بن چکا ہے جس نے اداروں اور پورے معاشرے کو متاثر کردیا ہے ،جس کی وجہ سے ملک انحطاط کا شکار ہے ،کرپشن کی مختلف اقسام اور طریقے سامنے آتے رہتے ہیں ،انسان حیران ہوجاتا ہے کہ یہ کیا ہورہا ہے،اور کب تک اس ناسور کو پالا جائے گا۔
عید کے بعد سرکاری چھٹیاں ختم ہوئے پانچ دن گذرچاکے تھے میں نے کچھ سامان ڈاکخانے سے کراچی بھجنا تھا اس لئے سدہ کے پوسٹ آفس جانا پڑا ،وہاں موجود چوکیدار عوام کو ڈیل کررہا تھا میں پوچھا عملہ کہاں ہے تو بتایا کہ وہ تو کوہاٹ سے آئے گا اور کوہاٹ سدہ سے ۲۰۰ کلومیٹر کے لگ بھگ دور ہے ،وہاں موجود ایک بوڑھے شخص نے بتایا کہ وہ بے نظیر انکم سپورٹ سے ملنے والی رقم کی معلومات کے لئے ۴۹ کلومیٹر صرصرنگ سے آیا ہے وہ دہشت گردی سے متاثر ہے اور اب یہاں کوئی رشتے دار نہیں وہ اب واپس جائے گا جبکہ آنے جانے سے جو کرایہ خرچ آیا ہے وہ ۶۰۰ روپے ہیں،میرے پوچھنے پر کہ کتنی رقم ملتی ہے تو اس نے بتایاکبھی ۳۲۰۰ ملتے ہیں کبھی ۳۸۰۰ سو ،وہاں موجود ایک نوجوان عبدالمنان جو کہ چمکنی سے تعلق رکھتا تھا اور میٹرک تک پڑا ہوا تھا ،اس نے بتایا کہ کرم ایجنسی میں امداد بنکوں کے بجائے ڈاکخانے کے ذریعے تقسیم کی جاتی ہے اور جب امداد آتی ہے تو طویل قطاریں ہوتی ہیں اور عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑھتا ہے ،جبکہ کچھ لوگ ڈاکخانے کے عملے کی ملی بھگت سے گھر بھیٹے وصول کرلیتے ہیں اور درمیان میں موجود ایجنٹ دو سو سے تین سو تک لیتے ہیں ،اور اگر کوئی نہ دے تو اسے کہہ دیا جاتا ہے کہ آپ کی رقم نہیں آئی اور کئی بار چکر لگانے کے بعد وہ رشوت دینے پر مجبور ہوجاتا ہے ،جبکہ پولیٹکل انتظامیہ نے اس سے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)


بات کرپشن کی ہورہی ہے تو ایک اور اہم بات سامنے آئی کہ فاٹا میں بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کیلئے اسکولوں میں نقد رقم اور بسکٹ وغیرہ تقسیم کئے جاتے ہیں اس میں بھی اندھیر نگری کا وہ ماحول ہے کہ الامان ،اداروں پر نگرانی کا کوئی ادارہ نہیں ،ہر ایک اس بہتی گنگا میں نہارہا ہے ،اور پولیٹکل انتظامیہ نے تو آخیر کی ہوئی ہے عوام کو اگر ایک ٹرالی ریت کی بھی ضرورت ہوتی ہے تو محرر حضرات جو کہ قبائل میں مرزا کہلاتے ہیں ان کو راضی کرنا پڑتا ہے اور بات اگر گھر بنانے کی ہو تو یہ راضی نامہ لاکھوں میں ہوتا ہے،اسی طرح دور دارز پہاڑی علاقوں سے ڈومیسائل کے حصول کے لئے آنے والے سائلین کو کئی چکر لگوائے جاتے ہیں جس سے عوام شدید پریشان رہتے ہیں۔


گذشتہ بر س کے آخری ایام میں فاٹا میں امن اور اصلاحات کے حوالے سے گیارہ سیاسی جماعتوں کے مشترکہ اجلاسات ہوئے اور ان میں گیارہ اصلاحات کی متفقہ منظوری دی جن میں پہلی اصلاح یہ شق جو بھی کہہ لیں وہ فاٹا میں امن قائم کرنے سے متعلق تحریرکی ۔ان سیاسی جماعتوں میں اے این پی و ایم کیو ایم سمیت تمام بڑی جماعتیں شامل تھی ۔ ان اصلاحات کا کیا بنا ایک الگ کہانی ہے۔

یہ اصلاحات اگر ہوجائیں اور فاٹا کو ایک الگ مستقیل اسٹیٹس مل جائے تو شائد چیک اینڈ بیلنس قائم ہو جائے ،اور فاٹا میں امن قائم کرنا اور بھی آسان ہوجائے گا، لیکن ایک طبقہ ایسا ہے کہ جوقبائل میں اسی پرانے نظام کو برقرار رکھنا چاہتا ہے،تاکہ ان علاقوں میں ترقی نہ ہو اور ان کا کاروبار چلتا رہے ، معلوم نہیں کہ یہ چند لوگ پاکستان میں امن کیوں نہیں دیکھنا چاہتے؟ تاریخ کا جب ہم مطالعہ کرتے ہیں توہر دور میں ایسے سازشی کردار نظر آتے ہیں،جنہوں نے ہمیشہ امت مسلمہ کو تقسیم کرنے اورغداری کرکے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

ہر دور میں ان افراد نے ذاتی مفادات کو ترجیع دی ۔آج پاکستان میں اس لابی کے کیا مقاصد ہیں،اس کے پس منظر میں کیا مقاصد ہیں؟ یہ اس امریکی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے کوشیش تو نہی؟ جو خطے میں جانے سے پہلے فاٹااور کچھ علاقوں پر ایک الگ بفرزون قائم کرنا چاہتا ہے۔
فاٹا میں آپریشن آخری مرحلے میں ہے اس کے بعد فاٹا میں کیا ہوگا اور کیا ہونا چاہئے یہ وہ مراحلہ ہے جس میں مبصرین کے مطابق چند کام لازمی ہیں۔

آئی ڈی پیز کی دوبارہ آبادکاری، فاٹا ریفارمز اور بلدیاتی سطح تک نظام کا نافذ کرنا تاکہ 66 سالوں سے نافذ (ملک )سسٹم کا خاتمہ ہوسکے ایک عام قبائلی بھی ایک عام پاکستانی کی طرح مکمل حقوق رکھتا ہو، فاٹا کی محرومی میں جہاں انگریزی قانون FCR کا بنیادی کردار ہے ، وہیں پولیٹکل ایجنٹ اور( ملک سسٹم) نے فاٹا میں انفراسٹرکچر کو بننے ہی نہیں دیا، جس سے کرپشن اس حد تک بڑھ چکی ہیکہ اب عوام احتجاج کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں، حکومتی بجٹ کے اثرات فاٹا میں کم ہی نظر آتے ہیں اور ہمیشہ فاٹا کو ایسے قبائلی علاقے کی شکل میں پورٹریٹ کیا گیا، جہاں ان پھر گنوار اور جذباتی قوم رہتی ہے اور کسی بھی بڑے عہدار یا ادارے نے اس کی تعمیر و ترقی میں دلچسپی نہیں لی، جس کی وجہ سے فاٹا آج بھی ملک کے دیگر حصوں سے ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے ہے او رسیاسی نظام نہ ہونے کہ وجہ سے سیاسی پارٹیوں اور عوامی نمائندگی نہ ابھر سکی، وہی نمائندے قومی اسمبلی کے ممبر بنتے رہے جنہں ملک اور پولیٹیکل ایجنٹ نے منتخب کرنا چاہا ماضی قریب میں تو ایسا بھی ہواہے کہ PA قبائلی مشران ( ملکوں ) کو جمع کرکے کہتا کہ اسے ووٹ دو ۔

یہ ملک برادری اور اس کا تاریخی ریکارڈ اگر دیکھا جائے تو چند سکوں کے عوض اپنوہر طرح سے فاٹا کے فنڈز کو لوٹا۔ کیو نکر تعلیمی شعور نہ ہونے کے برابر تھا مگر اب قبائل میں بیدار ہوچکا ہے اور وہ فاٹا میں ریفارمز اورا صلاحات چاہتے ہیں ۔ تا کہ ان کے محرومی کا ازالہ ہوسکے ۔ کیو نکہ 66 سال وفاق کے ماتحت رہنے کی وجہ سے صوبائی حکومت نے بھی کبھی ان کے مسائل کے لئے فنڈ مختص نہیں کئے ،اب وقت آگیا ہے کہ فاٹا میں ادارے قائم کئے جائیں تاکہ کرپشن سمیت سارے مسائل حل ہوسکیں اور اس کے لئے انہیں الگ اسٹیٹس دینا پڑے تو دیا جائے۔عوام کے دل محبت سے جیتے جاتے ہیں آپریشن سے مسائل کم ہوسکتے ہیں ختم نہیں ؟۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :