اساتذہ اور سوشل میڈیا

ہفتہ 3 جنوری 2015

Nadeem Gullani

ندیم گُلانی

سندھ میں اِس وقت غیرحاضراساتذہ کے خلاف سوشل میڈیاپرچلنے والی مہم قابلِ تعریف ہے ،جن اساتذہ نے کبھی اسکول کامُنہ نہیں دیکھاتھااوربالاافسران کوماہانہ بندھی ہوئی رقم دے کراپناکام چلارہے تھے، وہ بھی اب صبح صبح آنکھیں ملتے ہوئے اسکول پہنچنے کی مُشقّت کررہے ہیں ،اورجوالٹرنیٹ دنوں پرجایاکرتے تھے اُنہوں نے بھی اب ریگیولرجاناشروع کردیاہے ۔


لیکن جہاں یہ مہم قابلِ تعریف ہے وہیں قابل مذمّت بھی ہے ۔اس مہم میں بغیرکسی باقاعدہ تصدیق کے الگ الگ اساتذہ کی تصاویرجُداجُدااورقابلِ مذمّت القاب کے ساتھ سوشل میڈیاپراپ لوڈکی جارہی ہیں،اوراِس کے رزلٹ میں اب وہی بالاافسران ایک دم ایکٹوہوکراپنی افسری دکھانے کی کوشش کررہے ہیں جوخود اساتذہ سے ماہانہ رقم لے کر اِس سارے سسٹم کوچلاتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

(سندھ میں اِس سسٹم کوویزاسسٹم کہتے ہیں)۔المیہ یہ ہے کہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو ٹھیک کرنے کاٹھیکہ روینیو ڈپارٹمنٹ کے افسران کودیا گیا ہے،ارے بھائی۔۔، کوئی ان افسران کو یہ ٹھیکہ دینے والے عقلمندوں سے پوچھے کہ کیا ان افسران نے اپنا ڈپارٹمنٹ ٹھیک کر لیا ہے جو اُنہیں کسی اور ڈپارٹمنٹ کو ٹھیک کرنے کا حدف سونپا گیا ہے ۔حدتویہ ہے کہ یہ افسران چھاپہ مارنے کے بعدہیڈماسٹراورسپروائزرکے جائز پاورزکے مطابق کسی ٹیچرکواپنی طرف سے چُھٹی دے سکنے کوبھی تسلیم کرنے کوتیارنہیں ہوتے ،جس قسم کانقصا ن ٹیچرکودیناہوتاہے وہ دے دیتے ہیں۔

اورجہاں تک سوشل میڈیاپراساتذہ کی تصاویراپ لوڈکرنے والوں کی بات ہے یاان پرکمنٹ کرنے والوں کی بات ہے اس کی توکیاہی بات کی جائے۔کہیں ذاتی دُشمنی نکالی جارہی ہے توکہیں پُرانی چپکلش کابدلہ لیاجارہاہے، اورکہیں جیلیسی جیسے مرض کوتسکین پہنچائی جارہی ہے۔ویسے بھی کسی چیزکاغلط سے غلط استعمال کیسے کیاجاسکتاہے یہ بات ہماری قوم سے بہترکوئی نہیں جانتا۔

اس سارے سلسلے کے رزلٹ میں کیاہوگااورکیانہیں ہوگا،یااگرہوگابھی توکتنے عرصے تک، یہ ایک الگ بات ہے ،لیکن میرانہیں خیال کہ کسی شخص کی بے عزتی کرنایااُس کے کسی عیب کومنظرعام پرلاکردنیاکے سامنے رُسواکرناکوئی اچھاعمل ہے، سچ تو یہ ہے کہ اگرہم سب حقیقت پسندہوکے سوچیں توہم سب کے سب ایسے کسی نہ کسی عیب کے پُجاری ہیں کہ جسے سوشل میڈیاپراپ لوڈکردیاجائے یامنظرعام پرلایاجائے توہمارے ساتھ بھی وہی حشرہوگاجویہ لوگ اساتذہ کے ساتھ کرنے پرتُلے ہوئے ہیں ۔


جہاں تک بات اسکول سے اساتذہ کی غیرحاضری کی ہے، اس پرکام ہوناچاہیئے اورضرورہوناچاہیئے ۔گورنمنٹ نے یہ ادارے کس لئے بنائے ہیں، اوران میں عوام کے ٹیکسز سے تنخواہ لینے والے افسران کس لئے بیٹھے ہیں ؟ میراذاتی خیال ہے کہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کاہرآفیسراگرباقاعدگی کے ساتھ اپناکام دیانت اورانصاف کے ساتھ کرے تویہ بہت چھوٹامسئلہ ہے ۔

سارے اسکولزاورتمام اساتذہ خودبخودفعال ہوجائیں گے۔
ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے افسران کوچاہیئے کہ اساتذہ کی اسکول سے غیرحاضری کی جائز وجوہات معلوم کریں، اورجس اُستادکے ساتھ جوبھی مسئلہ ہے ،اُس کوحل کردیا جائے، تومیرانہیں خیال کہ اساتذہ کی غیر حاضری والا مسئلہ زیادہ دن رہے گا۔میں آپ کولکھ کردیتاہوں کہ آپ کسی بھی زندہ ضمیراُستادکواپنے ہوم ٹاؤن کے پانچ سے دس کلومیٹرکے اندرپوسٹنگ دے دیں توآپ کایہ اساتذہ کی غیرحاضری والامسئلہ 75% حل ہوجائے گا۔

دُوردرازعلاقوں کی پوسٹنگ میں روزکاآناجاناہرحوالے سے دُشوارہے ۔سب سے پہلے توسواری کااِشو،اوراگرکسی اُستادکے پاس اپنی سواری موجودہے توروزکے آنے جانے میں ہمارے ملک کے حالات کے مطابق چوتھے دن اُس کی سواری راستے میں چھین لی جائے گی اوروہ خودبھی اپنی جیبیں خالی کرکے اپنے گھرپہنچے گا۔
ہم نہ جانے کیوں کسی اِشوکواُٹھاتے وقت اُس کی بنیادتک جانے کی کوشش نہیں کرتے ،سطحی طورپرجونظرآرہاہوتاہے اُس پرڈینگیں مارنے میں اورخودنمائی میں مشغول رہ کرسامنے والے شخص کی برسوں میں بنائی ہوئی عزت کوایک لمحے میں تہس نہس کرکے رکھ دیتے ہیں ۔

میراخیال ہے کہ ِاس سارے مسئلے میں سوشل میڈیا پراساتذہ کی تصاویر قابلِ مذمّت القاب کے ساتھ اپ لوڈکرنے اوراُس پرکمنٹس کرنے والے لوگوں کو ،روینیو اور ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے افسران کو، اورخوداساتذہ کوبھی بہت کچھ دیکھنے ،سوچنے ،سمجھنے اوراُس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :