جمعہ عید

ہفتہ 20 جون 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

پاکستان کے 18یا 20کروڑعوام (جتنے بھی ہیں) سب کو اس پر اجتماعی غور و فکر کرنا چاہیے کہ آخر چاند ہمیشہ29شعبان کومسجد قاسم علی خان کیسے اور کیوں پہنچ جاتا ہے؟ ۔ کبھی کبھی تو 28شعبان کو ہی پہنچا ہوتاہے ، اس بار سنا تھاکہ مرکزی اور صوبائی ہلال کمیٹیاں اور بہت سے وزراء چاند کا راستہ روکیں گے ،اسے مسجد قاسم علی خان نہیں پہنچنے دیں گے ،یہ بھی اطلاع تھی کہ اگر چاند وہاں پہنچ بھی گیا تو حضرت پوپلزئی اس کی میزبانی نہیں کریں گے ، اسے ایک دن انتظار کو کہا جائے گا، واپس کردیا جائے گا، کہ آج جاؤ کل آنا لیکن مسجد قاسم علی خان اور چاند میں باہمی محبت واقعی مثالی ہے ،کوئی وزیر کوئی کمیٹی اس محبت میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

نہ صرف چاند تمام رکاوٹیں توڑتا ہوا ، مسجد قاسم خان پہنچا ، بلکہ مفتی پوپلزئی اسے گلے لگانے اوراستقبال کے لیے موجود تھے۔

(جاری ہے)

لوگوں نے فائرنگ کر کے اس والہانہ محبت کو داد دی۔ہر دل نعرے لگا رہا تھا:
چاند زندہ باد مسجد قاسم علی خان پائندہ باد مفتی پوپلزئی تابندہ باد

####
انتیس شعبان کو چاند کے اسلام آباد اور اس کے زیر انتظام حدود میں نہ پہنچنے سے جمعے کی عید کا امکان بہ ظاہر ختم ہو گیا، البتہ پہلا اور آخری روزہ جمعے کے دن ہونے کاا مکان بڑھ گیا، یار لوگ گپ اڑا رہے تھے، کہ جمعے کی عید آئے گی اور میاں صاحب کو ساتھ لے کر جائے گی ، میاں صاحب کے استاد محترم جناب جنرل ضیاء الحق مرحوم کے دور صدرات میں غالباسات عیدیں جمعے کو آئیں ، موصوف ہل کے بھی نہ دیے ، جب جانے کا وقت آیا تو جمعے کی عید کی حاجت نہ رہی اور فضا سے ہی اوپر کو چل دیے ۔

میاں صاحب اور ان کے ساتھی مضبوط اعصاب کے مالک لگتے ہیں ا، مید تو نہیں اس قسم کے کسی وہم کا شکار ہوں گے ،لیکن اگر ہیں بھی تو اس بابت تو مطمئن رہیں کہ عید جمعے کو آئے گی ،البتہ یوں تیار رہیں ،جب جانے کے اسباب جمع ہو جائیں گے تو جانا پڑے گا۔
####
مسٹر زرداری سب پر بھاری ہونے کی کوشش کر رہے ہیں ،ان کا اور کے یاروں کا عقیدہ ہے کہ سیاست کے نام پر جو بھی دھینگا مشتی کی جائے وہ نہ صرف جائز ہے بلکہ وقت کا اہم تقاضا پورا ہونے کے برابر ہے ، یہی وجہ ہے کہ انہیں یہ بات بہت بھاری لگ رہی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے فوجی اور رینجر ز سیاسی لوگوں کو لپیٹنے کی کوشش میں ہیں، چناں چہ گزشتہ سے پیوستہ روز موصوف نے کافی دھواں دار قسم کی تقریر کی ، ایسی تقریر موصوف اپنے دور صدارت میں بھی کر چکے ہیں، جب کچھ ایسی اطلاعات تھیں جنرل کیانی سے ان کے کشیدہ تعلقات کا رجہ حرارت بہت بڑھ گیا ہے ، موصوف کی تقریر نے درجہ حرارت نارمل کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا ، اب پھر ایسی اطلاعات ہیں کہ فوج وفاقی حکومت کے تعاون سے سندھ حکومت کے ساتھ کچھ کرنا چاہتی ہے یا پھر وفاقی حکومت فوج کا کندھا استعمال کر کے کراچی اور سندھ میں ہونے والی معاشی دہشت گردی کا صفایا کرنا چاہتی ہے ۔


####
ق لیگ کی ن لیگ سے رقابت کی لڑائی ہے ،اس کے تھمنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں ،یہی ق لیگ پی پی سے اس کے دور حکومت میں قریب ہوئی تھی ، پرانی دشمنیاں ختم کی گئی تھیں ،آئندہ کے لیے مل کے کھیلنے اور مل کے کھانے کے یک نکاتی فارمولے پر یاری شروع کی گئی تھی،لیکن اب اس یاری کی یوں ہی ضرورت نہ رہی تھی کیوں کہ پی پی اتنی پٹ چکی ہے کہ اس کے مخالفین کو مزید پٹائی کے لیے اس کے جسم پر جگہ تلاش کرنی پڑتی ہے، اس لیے ق لیگ جیسی تھکی ہوئی پارٹی بھی کنارہ کشی کے بہانے دھونڈ رہی تھی ، مسٹر زرداری کے فوج کے خلاف دھواں دار بیان نے ق لیگ کی مشکل آسان کر دی ، چودھری برادران نے کنارہ فرمالیا، پی پی اور تحریک انصاف میں بھی قربت ہوتی جا رہی تھی ، لیکن فوج سے محبت خان صاحب کو پی پی سے دور لے گئی ۔


میاں نوازشریف اور زرداری کا مشکل وقت میں ساتھ چلنے کا وعدہ تھا، زرداری یہ وعدہ نبھانے کے لیے تیار ہیں ،لیکن میاں صاحب مشکل میں پڑ گئے ہیں کیوں کہ زرداری کو تحفظ دینے کامطلب فوج ہی نہیں عوام کو بھی اپنے خلاف کرنا ہے ،اس لیے میاں صاحب اس کوشش میں ہیں کہ ایسا چکر چلے کہ یا تو زرداری اور فوج میں صلح ہو جائے یا پھر بگاڑ کا بوجھ زرداری پر ڈال کر میاں صاحب بھی کنارہ کر لیں ، پی پی کے سمجھ دار لوگ زرداری کو سمجھانے میں لگے ہوئے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :