محکمہ آبپاشی، نندی پور پاور پراجیکٹ اور نیب

ہفتہ 12 ستمبر 2015

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

نندی پور پاور پراجیکٹ کا افتتاح 13 مئی 2014میں ہوا تھا جو بعد میں بند ہو گیا۔ تاہم2015میں اسے دوبارہ شروع کیا گیا جو 2 ماہ بعد پھر سے بند ہو گیا تھا ۔13فروری 2014 کوگوجرانوالہ میں نندی پور پاور پراجیکٹ کے دورے پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ نندی پور پاور پروجیکٹ مئی سے 100 میگا واٹ پیدا کرنا شروع کر دے گا۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کے پاکستانی انچارج کیپٹن محمود اور ان کی ٹیم سمیت چینی انجینیئرز دن رات کام کر رہے ہیں، نندی پور پراجیکٹ پرکام میں تاخیر کے باوجود پاکستانی اور چینی حکام کا کام قابل ستائش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس تیزی سے نندی پور پراجیکٹ پر کام ہوا اگر یہ کہا جائے کہ یہ کام انسانوں نے نہیں جنات نے کیا ہے تو بجا نہ ہو گا, پراجیکٹ پر کام کرنے والوں کے لئے خصوصی انعام کا اعلان بھی کیا جائے۔

(جاری ہے)

گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی سے نومبر میں نندی پور کی پہلی ٹربائن کے افتتاح کا معاہدہ ہوا تھا لیکن پہت پر امید ہیں کہ نندی پور پراجیکٹ سے مئی تک 100 میگا واٹ بجلی کی پہلی ٹربائن کا افتتاح کردیا جائے گا، وزیراعظم نواز شریف نندی پور پاور پراجیکٹ کی پہلی ٹربائن کا افتتاح کریں گے اور پھر ہر 2 ماہ بعد ایک ٹربائن کا افتتاح ہو گا جس سے آئندہ 4 سے 6 ماہ میں پراجیکٹ سے 500 میگا واٹ بجلی حاصل کی جا ئے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ اپریل 2014ء میں سولر منصوبے کا معاہدہ کیا گیا لیکن پھر دھرنا سیاست کے باعث ہر چیزملیا میٹ ہوگئی اور چینی واپس چلے گئے ، نومبر 2014ء میں کام کا آغاز ہوا اور 30مارچ 2015کو 100میگا واٹ کا سولر منصوبہ ریکارڈمدت میں مکمل کیا گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں 6ماہ کی ریکارڈ مدت میں 100میگا واٹ کا منصوبہ مکمل کرنے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

اس منصوبے سے 10 سے 12میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے غلط بیانی کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں سولر منصوبوں سے اوسطاً 17 سے 19 میگا واٹ بجلی حاصل ہوتی ہے اور یہ کلیہ عالمی طو رپر مسلمہ ہے کیونکہ دھوپ 24 گھنٹے میسر نہیں رہتی اور 24 گھنٹوں کو بنیاد بنایا جائے تو بجلی کی اوسط پیداوار 17 سے 19 میگاواٹ ہی بنتی ہے او ریہی دنیا بھر میں کلیہ رائج ہے۔ چین میں سولر سے 35 ہزار میگاواٹ، جرمنی میں 35ہزار میگا واٹ اور بھارت میں 4500 میگا واٹ بجلی حاصل ہوتی ہے-پنجاب حکومت نے 100 میگاواٹ کا سولر منصوبہ انتہائی شفافیت کے ساتھ لگایاہے لیکن بعض اس میں بھی کیڑے نکال رہے ہیں۔

پنجاب حکومت نے 7 برس کے دوران مختلف منصوبوں میں سب سے کم بولی دینے والوں کے ساتھ کامیاب بات چیت کر کے قومی خزانے کے 18 ارب روپے بچائے ہیں اور آج میں یہ حقائق میڈیا کے سامنے پیش کررہا ہوں۔ سولر منصوبے کی لاگت کے حوالے سے 18 ارب روپے کی سلائیڈ بھی دکھائی گئی لیکن اس منصوبے پر ساڑھے 13 ارب روپے لگے ہیں۔ ہمیں کسی کی تحسین نہیں چاہئے بلکہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی رہنمائی میں جو کاوشیں کی جارہی ہیں وہ جار ی و ساری رہیں گی۔

پاکستان میں ونڈ انرجی کا منصوبہ ہویا تیل سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے آج تک کسی بھی منصوبے میں ایک پائی بھی کم اچیو نہیں کی گئی جس طرح ہم نے سولر میں اچیو کی ہے او ریہ پاکستان کا پہلا منصوبہ ہے جس میں اڑھائی سینٹ کم اچیو کئے گئے ہیں۔ پنجاب میں گیس سے 3600میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے جائیں گے جن میں سے1200میگا واٹ کے 2 منصوبے وفاق جبکہ 1200 میگاواٹ کا ایک منصوبہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے لگائے گی او راس ضمن میں وزیراعظم محمد نوازشریف خود بتائیں گے کہ ان منصوبوں میں کتنی بچت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت بجلی پیدا کرنے کے مزید منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے اور بہاولپور میں بھی شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا افتتاح کیا جائے گا۔حالیہ بندش کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ تیل کی قلت کے باعث نندی پور پاور ہاوٴس ایک بار پھر بند کر دیا گیا ہے اور 400 میگاواٹ بجلی نیشنل گریڈ سے نکل گئی ہے جس کے باعث پنجاب بھر میں لوڈشیڈنگ میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

تیل کی قلت کے باعث نندی پور پاور ہاوٴس ایک بار پھر بند ہونے سے 400 میگاواٹ بجلی نیشنل گریڈ سے نکل گئی ہے۔ این ٹی ڈی سی کے ذرائع کے مطابق نیشنل گرڈ میں بجلی کم ہونے کے باعث لیسکو کا بجلی کا کوٹہ بھی کم کر دیا گیا ہے جس کے باعث لوڈشیڈنگ میں اضافے کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔اخباری اطلاعات کے مطابق نیب پنجاب نے اربوں روپے کی کرپشن پرچیف انجینئر سمیت محکمہ آبپاشی کے5افسران اور ٹھیکیداروں کیخلاف انکوائری شروع کردی،ان افسران پر بھکر فلڈ بند اور اسمال ڈیمز کی تعمیر ومرمت میں ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے وسیع پیمانے پرسرکاری فنڈزخوردبردکرنے کاالزام ہے۔

نیب کے فنانشل کرائم ونگ نے محمدسلیم ملک چیف انجینئر سرگودھا زون محکمہ آبپاشی پنجاب، زاہد منصور چیف انجینئر محکمہ آبپاشی، ہارون خان پروجیکٹ ڈائریکٹر سمال ڈیمز، حافظ محمدنعیم سپرنٹنڈنٹ انجینئرکینال سرکل میانوالی، محم رفیق سوبھی ایکسیئن کینال ڈویڑن بھکر، ٹھیکیداروں رانا کنٹریکٹرز اور اسپارکو اینڈ کمپنی کیخلاف کرپشن کی انکوائری شروع کی ہے۔

محکمانہ تفصیلات کے مطابق نیب پنجاب کی طرف سے چیف سیکریٹری پنجاب خضر حیات گوندل اورسیکریٹری آبپاشی کوخط لکھاگیا ہے۔ جس میں کہاگیا ہے کہ مذکورہ افسران کا مکمل سروس ریکارڈ، ان کیخلاف پہلے سے کوئی انکوائری،چاہان ڈیم پروجیکٹ راولپنڈی،حاجی شاہ ڈیم، بھکر فلڈ بند برجی 65 تا71 ، برجی 4 تا 7کے ٹھیکے کی انتظامی منظوری، ٹینڈر،تخمینہ لاگت، ادائیگیوں ، پرفارمنس،کام کی تکمیل اورسائٹ کی موجودہ پوزیشن کاریکارڈفراہم کیاجائے۔

ہارون خان کی بطور پروجیکٹ ڈائریکٹر تقرری کے دوران پنجاب اسمال ڈیمز آرگنائزیشن کے تحت مکمل کیے گئے دیگراسمال ڈیمز،ملک محمد سلیم کی چیف انجینئر سرگودھا تقرری کے دوران 2013 اور 2014 میں ادا کی جانے والی ادائیگیوں اورفلڈسیزن کے دوران استعمال کیے گئے فنڈزکاریکارڈ فراہم کیاجائے۔ 2012تا 2014 کے دوران بھکرفلڈبندکی تعمیرومرمت پرکتنے فنڈز خرچ ہوئے،کتنی ادائیگی کی گئی،ٹھیکہ کی دستاویزات، آ ڈی 4000 تا 71750 پرکیے گئے کام کی ادائیگی کیلیے مئی اورجون 2014 میں اداکیے گئے بلز کی رسیدیں ، آرڈی193 ،373، سیلاب کے دوران تباہ ہونے والے دیگر پورشن اوراس کی مرمت کیلیے مختص فنڈزاورٹھیکیداروں کوکی جانیوالی ادائیگیوں کی مکمل تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

حکومت پنجاب کاتخمینہ ہے کہ بھکرفلڈبندکی تعمیر پر2ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں لیکن تعمیراتی کام ابھی تک نامکمل ہے نیب نے محکمہ آبپاشی کے افسران ملک محمدسلیم،زاہدمنصور،ہارون خان، حافظ محمد نعیم، محمد رفیق کوطلب کرلیا ہے۔نیب حکام کاکہناہے کہ محکمہ آبپاشی میں اسمال ڈیمز کی تعمیر اور بھکر فلڈبندکی تعمیرو مرمت میں کرپشن کی شکایات پر تحقیقات کیلئے ایڈیشنل ڈائریکٹررانا محمد علی کوانکوائری افسر مقررکیا گیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :