گوتم بمباوالا…!!

پیر 28 ستمبر 2015

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارتی حکومت نے ”گوتم بمباوالا“ کو پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر نامزد کر دیا ہے، گوتم بمبا والے پہلے سے موجود ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھون کی جگہ عہدہ سنبھالیں گے۔گوتم بمبا والے اس وقت بھوٹان میں بھارت کے ہائی کمشنر ہیں پاکستان کیلئے یہ ایک بڑی تعیناتی ہے،کیونکہ گوتم بمبا والے چین سے متعلق امور کے ماہر تسلیم کئے جاتے ہیں اور انہیں پاکستان میں ہائی کمشنرتعینات کرنا انتہائی اہم فیصلہ ہے۔

بھارتی حکومت نے کئی اور ممالک میں بھی اپنے سفیر تبدیل کرکے نئے سفیروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔سید اکبر الدین کو اقوام متحدہ میں بھارت کا مستقل مندوب نامزد کیاگیا ہے۔وہ اسوک مکرجی کی جگہ یہ عہدہ سنبھالیں گے۔ بھارت نے نامزدگی کیلئے ایسا وقت چنا ہے جب دنیا بھر کے ممالک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس نیویارک میں موجود ہیں۔

(جاری ہے)

جہاں دنیا بھر کی قیادتیں نیویارک میں اکٹھی ہیں وہیں وزیراعظم نوازشریف بھی اس اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک موجود ہیں اور شیڈول کے مطابق 30 ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرینگے۔ اجلاس کے موقع پر بھارت کی جانب سے ہر سال پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ اجلاس سے پہلے نیویارک میں بھارتی لابی بھی سرگرم ہو کر پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا مہم چلاتی ہے اور بھارتی سفارت کاروں سے لے کر سیاسی قائدین تک پاکستان پر دہشت گردی اور دراندازی کا ملبہ ڈالتے اور یہ تاثر دیتے نظر آتے ہیں کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیویارک میں بھارتی وزیراعظم کی اپنے ہم منصب وزیراعظم پاکستان سے رسمی یا غیررسمی ملاقات انکی مصروفیات کے شیڈول میں شامل نہیں ہے۔

اسی فضا میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم کی وزیراعظم پاکستان سے ملاقات سے گریز کیا جاتا رہا جبکہ بی جے پی کے موجودہ اقتدار کے دوران پاکستان بھارت سرحدی کشیدگی بڑھانے میں خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے نمایاں کردار ادا کیا ہے جن کی پاکستان دشمنی اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی۔اس وقت جبکہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس بھارتی ایجنسی ”را“ کے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے اور یہاں دہشت گردی کی وارداتیں کرنے کے ٹھوس ثبوت اور شواہد موجود ہیں جو بھارتی اور افغان حکام کو پیش بھی کئے جا چکے ہیں اور بڈھ بیر پشاور کی دہشت گردی کے حوالے سے گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان نے بھی باور کرایا ہے کہ پشاور حملے کے ماسٹر مائنڈ کا تعلق افغانستان سے ہے۔

انکے بقول اگر افغانستان کے ساتھ دوستی کا خیال نہ ہو تو ہم پاکستان کی سرحد سے افغانستان کے اندرخود بھی اپریشن کرسکتے ہیں تو اس تناظر میں پاکستان کی سالمیت کمزور کرنے کی بھارتی سازش میں افغانستان کے شریک ہونے میں بھی کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہی اس لئے افغانستان کے ساتھ دوستی کا تب احساس کیا جائے جب وہ بھی ہمارے ساتھ دوستی کی پاسداری کررہا ہو اور طے شدہ معاہدوں کے مطابق دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کے ساتھ مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کی راہ پر آرہا ہو۔

اگر کابل حکومت ہمارے ساتھ بھارتی لب و لہجہ میں ہی بات کررہی ہے اور اسکی سرزمین سے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہو کر یہاں خودکش حملوں اور دہشت گردی کی دوسری وارداتوں میں مصروف ہیں تو اسکے ساتھ دوستی کا تذکرہ چہ معنی دارد۔ اگر امریکہ اپنی سلامتی کے تحفظ کے نام پر ہزاروں میل دور سے آکر ہمارے خطہ کو دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر اپریشن کرکے ادھیڑ سکتا ہے تو ہمیں افغانستان میں دہشت گردوں کے ان ٹھکانوں پر کارروائی کا کیوں حق حاصل نہیں جو بھارتی ایجنڈے کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے میں مصروف ہیں۔

اس تناظر میں بہتر یہی ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ سخت لہجے میں دوٹوک بات کی جائے اور جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف اپنی تقریر میں پاکستان کی سالمیت کیخلاف ہونیوالے بھارت افغان گٹھ جوڑ کو بے نقاب کریں اور عالمی قیادتوں سے انکے جنونی ہاتھ روکنے کا تقاضا کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :