میرا اسلام

پیر 23 نومبر 2015

Nabi Baig Younas

نبی بیگ یونس

اسلام میں ہر بات عیاں ہے، اچھائی اور برائی کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچی گئی ہے۔ اسلام میں جینے سے لیکر مرنے تک ہر بات مکمل وضاحت کے ساتھ موجودہے، اسی لئے اسلام کو مکمل ضابطہ حیات کہا جاتا ہے۔ لیکن کچھ لوگ سوشل میڈیا پر اس طرح اسلام کی ترجمانی کرتے ہیں جیسا کہ یا تو وہ اسلام کو سمجھتے نہیں۔ دراصل اسلام پر چلنا اور اسلام کو سمجھنا دو مختلف چیزیں ہے۔

ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اسلام پر چلنے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن اسلام کو اسکی صحیح روح سے سمجھتے نہیں یا سمجھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے، اسی لئے ہم کنفیوژن کا شکار رہتے ہیں۔
کچھ لوگ سوشل میڈیا پر فرانس میں ہونے والی دہشت گردی کو دہشت گردی کہنے کیلئے تیار نہیں ہیں بلکہ دبے الفاظ میں اس المناک واقعہ کو دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کا بدلہ سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن یہ لوگ پیرس سانحہ کو کھل کر صحیح بھی نہیں کہتے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی خاص دلیل ہے کہ وہ کس بنیاد پر اس سانحہ کو مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم سے جوڑتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کے ساتھ ظلم کرتی رہی، بھارتی فوج کشمیریوں کے ساتھ ظلم کرتی رہی، فرانس کے ایک کارٹونسٹ نے گستاخانہ خاکہ بھی شائع کیا، فرانس کی فوج نے مسلمانوں کے خلاف بعض خطوں میں کارروائیوں میں بھی حصہ لیا،،،،، لیکن پیرس میں حملہ نہ فرانس کی فوج پر ہوا ، نہ فرانس کے اُس کارٹونسٹ پر جس نے گستاخانہ خاکہ شائع کیا، اور نہ ہی اسرائیل یا بھارت کی فوج پر،،،، حملہ ہوا نہتے اور بے گناہ لوگوں پر جو اسلام کی روح سے غلط ہے۔

کیا اسلام نہتے لوگوں کو قتل کرنے کی ترغیب دیتا ہے؟ کیا اسلام غیر مسلح عام شہریوں کو دھماکوں سے اڑانے کا سبق دیتا ہے؟ نہیں ہرگز نہیں،،، اسلام پر امن دین ہے،، جو فوجی میرے خلاف لڑ رہا ہے اسلام مجھے اس کی بیوی بچوں کو قتل کرنے کی اجازت بھی نہیں دیتا۔ غلطی اگر فرانس کے فوجیوں کی ہے تو اسلام مجھے اس بات کی ترغیب نہیں دیتا کہ میں کسی پبلک پلیس پر نہتے لوگوں کو دھماکوں سے اُڑادوں۔

ایسی کارروائی اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے ایک سازش ہوسکتی ہے۔
ہم رسول اللہ ﷺ کے اُمتی ہیں جنہوں نے فتح مکہ کے موقع پر دشمنوں کو معاف کرکے سب کو حیران کردیا۔ جنہیں طائف کے بازار میں دشمنوں نے اِس حد تک تکلیف پہنچائی کہ پہاڑوں کا فرشتہ حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ اے محمد ﷺ اللہ تعالیٰ نے اِن لوگوں کا جواب سن لیا جو انہوں نے آپ کو دیا۔

اور مجھ کو آپ کی خدمت میں بھیجا ہے تاکہ آپ مجھے جو چاہیں حکم دیں اور میں آپ کا حکم بجا لاؤں ، اگر آپ ﷺ چاہتے ہیں تو میں دونوں پہاڑوں کو ان کفار پر اُلٹا دوں۔لیکن رسول اللہﷺ نے اِس بات کی اجازت نہیں دی۔
اسلام ہر طرح کی انتہا پسندی کی نفی کرتا ہے، اسلام انسانیت کا درس دیتا ہے، اسلام کسی بے گناہ کو قتل کرنے کو پوری انسانیت کا قتل قراردیتا ہے۔۔۔۔۔ اللہ ہمیں اسلام کوسمجھتے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :