آپریشن ضرب عضب سے ”آرڈر آف میرٹ “تک…!!

اتوار 29 نومبر 2015

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

آئی ایس پی آر کے مطابق برازیلی حکومت نے خطرات سے نمٹنے کیلئے جرات مندانہ جدوجہد، اپنی قوم کو امید دلانے، کثیر الجہتی خطرات سے نمٹنے کے دوران فوج کی عمدہ قیادت کرنے اور شاندار قائدانہ صلاحیتوں پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو برازیل کے اعلیٰ اعزاز ”آرڈر آف میرٹ“ سے نوازا ہے۔ پاکستان میں قیام امن، دہشت گردی کے خاتمے سے افغانستان،ایران بلخصوص اور برصغیر کے تمام ممالک میں امن قائم کرنے پرکامیابیوں کی بدولت جنرل راحیل ایک اہم عالمی شخصیت بن چکے ہیں۔

صرف برازیل نے ہی نہیں دنیا بھر کے وہ تمام ممالک جو”امن“ کی اہمیت کو سمجھتے ہیں نے پاکستانی سپوت کو سیلوٹ پیش کیا ہے۔”آرڈر آف میرٹ “ کا مطلبدہشت گردی کی خلاف جنگ میں جنرل راحیل شریف کے بھرپور کردار ادا کرنے پر سراہنا ہے۔

(جاری ہے)

جنرل راحیل شریف یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلی ایشیائی فوجی و سویلین قائد ہیں، جنرل راحیل شریف اور برازیل کے وزیر دفاع ”پاک:برازیل تعلقات“ مشترکہ سکیورٹی چیلنجز اور تعاون بڑھانے کے حوالے سے ایک دوسرے کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

راحیل شریف کا بطور چیف آف آرمی سٹاف27نومبر2013 کو وزیر اعظم پاکستان نے باقاعدہ اعلان کیا تاہم 29نومبر2013 کو فواج پاکستان کے 15ویں اور موجودہ سربراہ بنے۔راحیل شریف 16 جون 1956 کو کوئٹہ کے ایک ممتاز فوجی گھرانے میں پیدا ہوئے،ان کے والد کا نام میجر محمد شریف ہے، ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف 1971 کی پاک بھارت جنگ میں شہید ہوئے اور انہیں نشان حیدر ملا، وہ تین بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔

ان کے دوسرے بھائی، ممتاز شریف، فوج میں کیپٹن تھے،وہ میجر راجہ عزیز بھٹی، جنہوں نے 1965 کی بھارت پاکستان جنگ میں شہید ہو کر نشان حیدر وصول کیا کے بھانجے ہیں، راحیل شریف شادی شدہ ہیں اور ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے،راحیل شریف نے گورنمنٹ کالج لاہور سے باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی میں داخل ہوئے، اکیڈمی کے 54ویں لانگ کورس کے فارغ التحصیل ہیں، 1976 میں گریجویشن کے بعد انہوں نے فرنٹیئر فورس رجمنٹ، کی 6th بٹالین میں کمیشن حاصل کیا، نوجوان افسر کی حیثیت سے انہوں نے انفنٹری بریگیڈ میں گلگت میں فرائض سرانجام دئیے۔

ایک بریگیڈیئر کے طور پر انہوں نے دو انفنٹری بریگیڈز کی کمانڈ کی جن میں کشمیر میں چھ فرنٹیئر فورس رجمنٹ اور سیالکوٹ بارڈر پر 26 فرنٹیئر فورس رجمنٹ شامل ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں میجر جنرل راحیل شریف کو گیارہویں انفنٹری بریگیڈ کا کمانڈر مقرر کیا گیا، راحیل شریف ایک انفنٹری ڈویڑن کے جنرل کمانڈنگ افسر اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کمانڈنٹ رہنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں، راحیل شریف نے اکتوبر 2010 سے اکتوبر 2012 تک گوجرانوالہ کور کی قیادت کی، انہیں جنرل ہیڈ کوارٹرز میں انسپکٹر جنرل تربیت اور تشخیص رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

27 نومبر 2013 کو وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں پاکستانی فوج کا سپاہ سالار مقرر کیا۔ذرائع کے مطابق راحیل شریف سیاست میں عدم دلچسپی رکھتے ہیں۔تاہم دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق انہیں دو سینئر جرنیلوں، لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم اور لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود پر فوقیت دی گئی تاہم سینئر جنرل لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کو بعد ازاں چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی مقرر کر دیا گیا۔

20 دسمبر 2013 کو راحیل شریف کو نشان امتیاز(ملٹری) سے نوازا گیا۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو برازیل کا اعلیٰ اعزاز ”آرڈر آف میرٹ“ ملنے کے ساتھ دیگر اعزازات برائے خدمت سے بھی نوازا گیا جس میں اعزاز برائے 10 سال خدمت،اعزاز برائے 20 سال خدمت،اعزاز برائے 30 سال خدمت،کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج سنچری اعزاز شامل ہیں جبکہ غیر آپریشنل اعزازات میں”نشان امتیاز“ اور”ہلال امتیاز“ شامل ہیں۔

علاوہ ازیں ”یادگاری اعزازات“ میں قرارداد پاکستان تمغہ،تمغہ استقلال،ہجری تمغہ،تمغہ جمہوریت،یوم آزادی جبیلی سنہرہ اعزاز،تمغا بقا شامل ہیں یہی نہیں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو”خارجہ اعزازات“ سے بھی نوازا گیا جس کے مطابق”آرڈر آف عبدالعزیز آل سعود “”اعزاز برائے فوج میں میرٹ (ریاستہائے متحدہ امریکہ) شامل ہیں۔

چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو برازیل کا اعلیٰ اعزاز ”آرڈر آف میرٹ“ اس وقت دیا گیا جب بدترین دہشت گرد و شدت پسند تنظیم داعش نے فرانس کے شہر پیرس میں بہت بڑی کاروائی کی اور سینکڑوں افراد لقمہ اجل بنے… اور یہ اعزاز اُس وقت دیا گیا جب امریکہ سمیت تمام اتحادی افغانستان میں دس سال سے زائد عرصہ دہشت گردی کی جنگ لڑنے کے بعد بھی ناکام ہوئے تو جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب نامی عظیم مشن سے پاکستان کو کمزور کرنے والے تمام شدت پسند نیٹورکس کو ملیا میٹ کر دیا۔

قارئین محترم جنرل راحیل شریف پاک فوج کے پندرہویں”چیف “پاکستان کے پہلے چیف آف آرمی سٹاف کے طور پرجنرل سر فرینک مسروی (15 اگست 1947تا 10 فروری 1948) کا نام آتا ہے اس کے بعد جنرل سر ڈوگلس ڈیوڈ گریسی (11 فروری 1948 تا 16 جنوری 1951ء )فیلڈ مارشل ایوب خان (16 جنوری 1951تا 26 اکتوبر 1958ء )جنرل موسیٰ خان (27 اکتوبر 1958تا 17 جون 1966 )جنرل یحیٰی خان (18 جون 1966تا 20 دسمبر 1971 )لفٹننٹ جنرل گل حسن (20 دسمبر 1971تا 3 مارچ 1972)جنرل ٹکّا خان (3 مارچ 1972تا 1 مارچ 1976 )جنرل محمد ضیا الحق (1 اپریل 1976تا 17 اگست 1988ء )جنرل مرزا اسلم بیگ (17 اگست 1988تا 16 اگست 1991 )جنرل آصف نواز (16 اگست 1991تا 8 جنوری 1993ء )جنرل عبدالوحید کاکڑ (8 جنوری 1993تا 1 دسمبر 1996 )جنرل جہانگیر کرامت (1 دسمبر 1996تا 6 اکتوبر 1998)جنرل پرویز مشرف (7 اکتوبر 1998تا 28 نومبر 2007 )جنرل اشفاق پرویز کیانی (29 نومبر 2007تا 29 نومبر 2013) جبکہ موجودہ جنرل راحیل شریف نے29 نومبر 2013کو پاک فوج کی کمانڈ سنبھالی۔

آئین پاکستان کے حصہ بارہ، باب دوم میں افواج پاکستان کامقصدیوں بیان کیا گیا ہے”مسلح افواج، وفاقی حکومت کی ہدایات کے تحت، بیرونی جارحیت یا جنگ کے خطرے کے خلاف پاکستان کا دفاع کریں گی، اور قانون کے د ائرے میں رہتے ہوئے، سول پاور کی امدادکریں گی، جب ایسا کرنے کے لئے کہا جائے“پاک فوج کانصب العین”ایمان، تقویٰ اور ِجہاد فی سبیل اللہ“ ہے۔

۔ہم اپنے قارئین کو یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ پاک فوج عسکریہ پاکستان کی سب سے بڑی شاخ ہے۔ اِس کا سب سے بڑا مقصد مْلک کی ارضی سرحدوں کا دِفاع کرنا ہے۔پاکستان فوج کا قیام 1947 میں پاکستان کی آزادی پر عمل میں آیا۔انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے مطابق اپریل 2013 میں پاک فوج کی فعال افرادی قوت سات لاکھ پچیس ہزار
تھی۔اس کے علاوہ ریزرو یا غیر فعال پانچ لاکھ پچاس ہزار افراد(جو 45 سال کی عمر تک خدمات سرانجام دیتے ہیں)۔

پاک فوج بشمولِ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے دْنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے.۔پاکستان کے آئین کیآرٹیکل ۳۴۲کے تحت، پاکستان کے صدر افواج پاکستان بشمول پاکستانی بری فوج، کے سویلین کمانڈر ان چیف یا سپاہ سالار اعظم کا منصب رکھتے ہیں۔ آئین کے مطابق صدرپاکستان، وزیر اعظم پاکستان کے مشورہ و تائید سے چیف آف آرمی سٹاف پاکستان آرمی یا سپہ سالارپاکستان بری فوج کے عہدے کے لئیے ایک چار ستارے والے جرنیل کا انتخاب کرتے ہیں۔

فی الوقت پاک فوج کی قیادت جنرل راحیل شریف چیف آف آرمی سٹاف کررہے ہیں۔آجکی دنیا کا منظر یہ ہے کہ”داعش“ نے ایک بار پھر بڑے حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ہر حالت میں کامیابی ملے گی جبکہ فرانس میں عوامی مقامات کی سکیورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے۔ فرانسیسی صدر کے مطابق انہوں نے جرمنی سے کہا ہے کہ وہ داعش کے خلاف ”مزید کچھ“ کرے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ داعش کے حملوں کو روکنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، داعش کے خلاف 8ہزار فضائی حملے کئے گئے، اگر کوئی خطرہ ہوا تو عوام کو آگاہ کیا جائے گا، 65 ملکوں کا اتحاد داعش کو تباہ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ پیرس پر دہشت گرد حملوں کے بعد یورپی ممالک نے داعش کو شکست دینے کیلئے 50 ارب ڈالر کی خطیر رقم جمع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جوکہ فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے اور سائبر سکیورٹی سے لے کر جنگی جہازوں، ڈرون طیاروں اور دیگر سازوسامان پر خرچ ہوں گے۔

جہاں تک پاکستان میں قیام امن کی بات ہے ، پاکستانی فوج نے جون 2014 کو وزیرستان میں عسکری کاروائی کا آغاز کیاجس کو”ضرب عضب“ کہتے ہیں، عضب کا مطلب ہے کاٹنا، تلوار سے کاٹنا، عضب محمد صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی تلوار کا نام بھی تھا، یعنی ضربِ عضب کاٹ ڈالنے والی ضرب“8 جون 2014 کو کراچی پاکستان کے جناح انٹرنیشنل پر 10 دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں 31 افراد بشمول 10 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اسے اپنے سابقہ سربراہ حکیم اللہ محسود کے قتل کا بدلہ قرار دیا ہے جو ایک ڈرون حملے میں نومبر 2013 کو شمالی وزیرستان میں مارا گیا تھا۔تحریک طالبان کی طرف سے مزید حملوں کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کے مطابق ہوائی اڈے پر حملہ کی وجہ یہ تھی کہ یہاں کم شہری اور زیادہ سرکاری افراد ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ تحریک طالبان پاکستان نے 10 جون سے پورے پیمانے پر پاکستانی ریاست کے خلاف حملوں کی دھمکی دی ہے۔پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں”آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے ملک میں عمومی طورپر بڑے بڑے حملوں میں کمی آئی ہے،ایک سال پہلے ایجنسی کے زیادہ تر علاقوں پر ملکی اور غیر ملکی دہشت گرد قابض تھے جنہوں نے مقامی لوگوں کو بھی یرغمال بنایا ہوا تھا۔

بی بی سی کے رپورٹررفعت اللہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ”وزیرستان کے 80 فیصد علاقے پر حکومتی عمل داری بحال ہوگئی ہے“حکومت کی جانب سے بے گھر ہونے والوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں دس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے تاہم حکومت نے حال ہی میں متاثرین کی واپسی کا عمل شروع کیاجس کے تحت بے گھر افراد کو ایک سال کے اندر گھروں کو واپس بھیجا جائے گا۔

آپریشن ضرب عضب پر پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران اب تک مختلف کارروائیوں کے دوران 2763 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز کے347 افسران اور جوان بھی شہید ہوئے،فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم باجوہ کی جانب سے ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا کہ سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں جاری کارروائیوں کے دوران بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

سکیورٹی فورسز نے 9000 خفیہ اطلاعات پر کارروائیوں میں شہری علاقوں میں موجود 218 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ جبکہ کارروائیوں کے دوران مختلف نوعیت کے 18087 ہتھیار اور 253 ٹن دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔ بطور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے ”2کامیاب ترین سال“ ملک و قوم کیلئے قیمتی تحفہ سے کم نہیں ہیں، ضرب عضب جیسی ”بہترین حکمت عملی“ سے دہشت گرد عناصر آخری سانسیں لے رہے ہیں، جنرل راحیل شریف نے 29نومبر2013 کوا فواج پاکستان کے 15ویں سربراہ کے طور پر کمان سنبھالی اور وہ 16جون2016میں ساٹھ سال کے ہو جائیں گے تاہم 90 فیصد سے زائد محب وطن پاکستانیوں کی خواہش ہے کہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :