پلّہ اور پلّو

بدھ 10 فروری 2016

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

ہر سیر کو سوا سیر ضرور ہوتا ہے ، جیسے کبھی کے دن بڑے اور کبھی کی راتیں، اسی طرح کبھی سیر کا داؤ چلتا ہے کبھی سوا سیر کو کامیابی ملتی ہے ، آئے د ن ایسے سیر سواسیر منظر عام پر آتے اور جاتے رہتے ہیں ، کبھی سیر کی پالیسیاں سوا سیر کو تین پاؤ کر دیتی ہیں اور کبھی سواسیر کی تدبیریں سیر کو پاؤ بنا دیتی ہیں، اسی اتار چڑھاؤ میں کسی کی سیاسی نیّا ڈوب جاتی ہے اور کسی کی پار ہو جاتی ہے کچھ نیّائیں ڈوبتی ہیں نہ ا بھرتی ہیں ، منجدھار میں پھنس جاتی ہیں اور بس پھنسی ہی رہتی ہیں۔


اگر میاں نواز شریف کے چودھری نثار علی خان اپنی سیاسی اہمیت دکھلاتے اوراِٹھلاتے نظر آتے ہیں تو عمران خان کے شاہ محمود قریشی بھی اپنا سیاسی وزن اور نظریاتی وژن بڑھاتے نظر آتے ہیں،ایسی مثالیں ماضی میں بھی ملتی رہی ہیں ،مستقبل بھی ضرور ایسے مناظر دکھاتا رہے گا، کبھی تو ایسے لوگوں کی گڈی چڑھ جاتی ہے اور کبھی لپٹ جاتی بلکہ پھٹ بھی جایا کرتی ہے، باخبر لوگوں کا کہنا ہے شاہ محمود قرشی ایک بار پھر پلٹا کھانے کا موڈ رکھتے ہیں ،لیکن چوں کہ سیاسی سوجھ بوجھ میں اپنی ایک حیثیت اور نام و مقام رکھتے ہیں،اس لیے موقع کی تاک میں ہیں، ہوا کا رخ دیکھ کر فیصلہ کریں گے ۔

(جاری ہے)


#####
عمران خان کے کان میں پھر کسی نے پھونک دیا ہے اب وہ اس پھونک کے سہارے میاں حکومت ”کی “ناک میں دم کرنا چاہتے ہیں، ناک میں دم کے لیے انہوں نے ایک نئے دھرنے کا اعلان کردیا ہے ، یہ دھرنا کب شروع ہو گا، یہ تو نہیں بتایا لیکن کہا جا رہا ہے، چوں کہ آج کل تحریک انصاف میں ممبر سازی مہم شروع ہے اس لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو گھیرنے اور پھنسانے کے لیے خان صاحب دھرنا دینا چاہتے ہیں ، اس کے لیے انہوں نے ایک پانچ نکاتی مطالباتی پیکج تیار کیا ہے ۔

ویسے خان صاحب اگر اس پھونک کو ایک کان سے لے کر دوسرے کان سے چلتا کر دیتے اور سیدھے سیدھے 2018کے انتخابات کی تیاری شروع کرتے تودو سال میں کچھ نہ کچھ چھکے چوکے مار ہی لیتے لیکن کچھ ذرائع کا کہنا ہے پھونک کے صدقے ان کے دماغ میں یہ بات بیٹھ گئی ہے کہ میاں نواز شریف پراس وقت سیاسی غلطیاں کرنے کا بھوت سوار ہے اور یہ بھوت خان صاحب کے لیے پیرول پر کام کرنے کو تیار ہے،اس لیے خان صاحب آؤ دکھیں نہ تاؤ بلکہ بھوت بن کر میاں حکومت سے چمٹ جائیں اور تب چھوڑیں جب حکومت کا د م نکل رہا ہو۔


#####
پی پی پی خواب ناک اور تاب ناک کے بعد اب کرب ناک دور سے گزر رہی ہے ، کبھی اس کی الٹی بھی سیدھی ہوا کرتی تھیں آج کل سیدھی بھی الٹی ہوا چاہتی ہیں ،پارٹی میں کس کی کتنی چلتی ہے ، پارٹی کی اصل قوت کون ہے ، پنجاب میں دوبارہ ابھار کے لیے کیا فارمولا چلے اور اس فارمولے کو کون چلائے ، سندھ میں بقا کی جنگ کس طرح جاری رکھی جائے ، کراچی میں متحدہ کے سامنے اپنا وجود کیسے ثابت کرے ۔

زرداری اور بلاول میں سے کس کو بڑا بننا ہے اور کیسے بننا ہے یہ سب باتیں غور طلب بھی ہیں اور عمل طلب بھی ۔ پارٹی بھٹو خول سے تو خیر باہر آگئی ہے ، بی بی خول بھی ٹوٹ چکا ہے ، زرداری خول کی بھی ایسی تیسی ہو گئی ہے ، بلاول کو خول بننے نہیں دیا جا رہا۔شاید کسی نئے خول کی تلاش جاری ہے۔
#####
پالیسیاں سبھی کی ایک جیسی ہیں ، یعنی لیبل الگ الگ لیکن دوا ایک ہی ہے ۔

کے پی کے میں تحریک انصاف ،پنجاب میں نوز لیگ اور سندھ میں پی پی کی حکومت ہے ، تینوں جگہ صوبائی خود مختاری اور مرکز کی مداخلت کا رونا بھی رویا جا رہا ہے ، کرپشن کر کے جیبیں بھی بھری جا رہی ہیں اور یہ بھی کوشش ہے کہ اس لوٹ مار پر انہیں کوئی پکڑے نہ ان سے کچھ پوچھے،نہ ہی ان کا نام لیا جائے ، کوئی انہیں کرپٹ نہ کہے۔ تینوں پارٹیاں اپنی حکومت کو جائز اور کامیاب کہنے اور ثابت کرنے کے لیے ریڈی میڈ پالیسی اختیارکرتی نظر آتی ہیں ، جہاں جو پارٹی حزب اختلاف ہے ،اس کی پالیسی حکومتی یا اپوزیشن ضرورت کو سامنے رکھ کربنائی جا تی ہے ، گویا پالیسی کی وجہ پارٹی ہونا نہیں بلکہ حکومت ہونا یا نہ ہونا ہے ۔

اور یہ ہیں ہماری سیاسی پارٹیوں کے وہ نظریات اور وژن جن کے وہ دن رات گن گاتی ہیں۔
#####
حکومت کا دعوی ہے وہ پی آئی اے کو ماضی سے بڑھ کر شان دار ، جان دار اور یاد گار ایر لائن بنانا چاہتی ہے ، لیکن ایسا بننے میں کچھ تو لوگ رکاوٹ اور کچھ معاملات ،حکومت کے بقول ایسے لوگوں کو سائڈ پہ کیاجا رہااور معاملات کی تراش خراش کی جا رہی ہے۔

جب کہ پی آئی اے ملازمین کے لیڈروں کا کہنا ہے حکومت ایر لائن کا بیڑا غرق کرنا چاہ رہی ہے اور ہم بیڑا غرق نہیں کرنے دیں گے ، ایک پی آئی اے لیڈر نے میاں جی کو دھمکی دی ہے کہ ہماری بات سنیں ورنہ کوئی اور سنے گا۔ میاں جی بھی اپنی کرنے پر آئے ہوئے ہیں ، یقینا یہ فیصلہ ہونے میں وقت لگے گاکہ کس کا پلہ بھاری ہوتا ہے اور کون کس کا پلہ اور پلو تھامتا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :