تحفظ ناموس رسالت مارچ کراچی

منگل 15 مارچ 2016

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

جماعت اسلامی کراچی نے ناموس رسالت مارچ منعقد کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔ اس کے لیے شہر بھر میں بھر پور کوششیں کی گئیں۔ ایک دن پہلے مقامی اخبارات میں آر گنائزنگ کمیٹی کی طرف سے اشتہار بھی شائع کیا گیا جس میں تمام مکتبہ فکر کے علماء کی شرکت کی رضا مندی کا اعلان درج تھا۔ شہر بھر میں ناموس رسالت مارچ کے ابلاغ کے لیے ہورڈنگز لگائے گئے تھے۔

موبائل پبلسٹی گاڑیوں،سو مقامات پر رابطہ کیمپوں، ہینڈبلز، اسٹکرز اور ، ذبردست پبلسٹی کی گئی۔ شہر کے تمام حلقوں سے علماء، سول سوسائٹی ،وکلا ، مزدور، کاروباری تنظیموں سے موثر رابطے کئے گئے۔جماعت اسلامی کی برادر تنظیمیں جس میں اسلامی جمعیت طلبہ و طالبات،اسلامی جمعیت عربیہ،نیشنل لیبر فیڈریشن اور دیگرتنظیموں کو مارچ میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

ان تمام طبقوں ،جماعت اسلامی اور حلقہ خواتین کی لیڈرشپ اور کارکنان کی انتھک کوششوں کی وجہ سے اس مارچ کو عوام کے اندر پزیرائی رائی ملی ۔ تین بجے سے پہلے ہی شہر کے مختلف علاقوں سے عاشقان سول کے قافلے شریف کا ورد کرتے ہوئے جوق در جوق نیپا چورنگی پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔سب سے بڑی ریلی امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الراحماٰن کی قیادت میں نیپا چورنگی سے حسن اسکوائر پہنچی تھی۔

پھر د یکھتے ہی دیکھتے فرزندان توحید لاکھوں کی تعداد میں نیپا چورنگی سے حسن اسکوائر تک جمع ہو گئے۔ ان کے سروں پر ”’ محمد پر جان بھی قربان ہے“ کی پٹیاں بندی ہوئی تھیں۔ ہاتھوں میں محمد کے بورڈ اُٹھائے مرد و خواتین ، جن میں بچے بوڑھے نو جوان شامل تھے درود شریف کا ورد کرتے مارچ کی شان میں اضافہ کر رہے تھے۔ ہر شخص یہ نعرہ لگا رہا تھا” غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے“” غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں“ جماعت اسلامی کے سبز جھنڈے ہر آنے والے کے ہاتھ میں موجود تھے ۔

شرکا کے سینوں پر محمد کے اسٹکرز آویزاں تھے۔جماعت کی تنظیم اور اسلامی اقدار کا مظاہرہ کرتے ہوئے سڑک کے ایک طرف مرد اور دوسری طرف خواتین رسول اللہ کی شان میں نعرہ زن تھے۔ مارچ میں ولولہ اُس وقت دوبالا ہوا جب شہر کے مختلف علاقوں سے آنے والوے قافلوں کے سامنے پبلسٹی گاڑیوں کے لاؤڈ اسپیکروں سے ناموس رسالت کے ترانے گونجتے ہوئے مارچ میں شامل ہو رہے تھے۔

رسول اللہ کی شان مبارکہ کی وجہ سے یہ کراچی میں اس سے قبل ہونے والے جماعت اسلامی کے ہونے والے ملین مارچوں میں سب سے بڑا ملین مارچ تھا۔ نیپا چورنگی سے حسن اسکوائر تک سڑک کے دونوں طرف لاکھوں انسانوں کے سر ہی سر نظر آ رہتے تھے۔ سڑک کے درمیان بجلی کے کھمبوں پرسینکڑوں لاؤڈ اسپیکر نصب کئے گئے تھے۔ شرکا ء مارچ کے لیے پینے کے پانی کے لیے ٹرکوں پر پانی کی ٹینکیاں رکھی گئیں تھیں۔

ناموس رسالت مارچ کا اسٹیج حسن اسکوائر کے قریب اور ہیڈ برج پر بنایا گیا تھا۔ اس پروگرام میں غازی عبدا لقیوم کے پوتے نے بھی شرکت کی۔اسٹیج سیکر ٹری کے فرائض اسامہ رضی نائب امیر جماعت اسلامی حلقہ کراچی ادا کر رہے تھے۔پروگرام ساڑھے پانچ بجے تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا۔ اس کے بعد نعت رسول اللہ پڑھی گئی۔ سب سے پہلا خطاب ختم نبوت کے مولانا اعجاز مصطفٰے نے کیا۔

انہوں نے فرمایامیں مبارک باد دیتا ہوں جماعت اسلامی کو کہ اُس نے قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔ممتاز قادری کو شہادت کی مبارک باد دیتا ہوں۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا۔ شومی قسمت کہ بانیان پاکستان کی موت کے بعد حکمرانوں نے اس ملک پاکستان کو اپنے راستے سے ہٹا دیا گیا۔ جس طرح ختم نبوت کے لیے قربانیاں دی تھیں اب بھی ہم قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔

اس کے بعد اسلامی جمعیت کے رہنما ہاشم یوسف ابدالی کو خطاب کی دعوت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کو مبارک باد دیتے ہیں اور ہم سب ممتاز قادری شہید کے راستے پر چلتے ہوئے رسول اللہ پر جان قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔اس کے بعد دارلعلوم قمر الاسلام کے مولانا پیر عظمت علی شاہ کو تقریر کرنے کے لیے بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ناموس رسالت مارچ میں شہید ممتاز قادر ی کی وجہ سے اکھٹے ہوئے ہیں ۔

شہید نے جان دے کر اپناایمان مکمل کر لیا اور مسلمانوں میں ممتاز ہو گیا۔مگر ہم کہاں کھڑے ہیں۔رسول کی زندگی میں بھی رسول کے مخالفوں کو جہنم رسید کیا گیا تھا۔ممتاز قادری کے جنازے میں لاکھوں لوگ شریک ہوئے اور حکمرانوں کو بتایا کہ یہ ملک اسلام کے نام سے بنا ہے اور اسی نام سے قائم رہے گا۔ اس کے بعد مہتمم دارالخیر مولانا اسفند یار کے صاحبزادہ احمد الرحماٰن نے کہا کہ شمع رسالت کے پروانوں کا یہ عظیم اجتماع ایک ریفرنڈم ہے یہ ملک اسلام کے نام سے بنا تھا ۔

لا الہ الا اللہ کے ماننے والے ناموس رسالت پر مال اولاد اور سب کچھ قربان کرنے کے لیے ہم تیار ہیں۔ اس موقعہ پر نعرے لگائے گئے ”البدرر البدر۔ نواز شریف دربدر۔ اس کے بعد جمعیت علمائے اسلام کے رہنما ڈاکٹر صدیق راٹھور نے خطاب کرتے ہوئے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا تم میں کوئی اُس وقت تک مومن نہیں بن سکتا جب تک کہ رسول کو اپنی ماں باپ اور اولاد سے عزیز نہ سمجھتا ہو۔

حکمران ۲۹۵ سی قانون کو ختم کرنے کا سوچ رہے ہیں جو ہم نہیں ہونے دیں گے۔قادری شہید کو پھانسی دے دی اور ریمنڈ ڈیوس جو پاکستانیوں کا قاتل تھا اس کو پیسوں کے عوض کر رہا کر دیا ۔اس کے بعد دعوة کراچی کے امیر ڈاکٹر مزمل نے کہا کہ آج کا اجتماع دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ یہ ملک رسول کے عاشقوں کا ملک ہے یہ ممتاز قادری،عامر چیمہ اور عبدلقیوم جیسے غلام رسول کا ملک ہے۔

میں سراج الحق کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے ناموس رسالت کے لیے امت کو اکھٹا کیا۔ممتاز قادری شہید نے حکومت کے خاتمے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اس کے بعد تنظیم اسلامی کے شجاع الدین شیخ نے جماعت اسلامی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور شہید قادری نے شہید ہو کر اس کی شہادت پیش کر دی ہے۔اس کے بعد اسلامی تحریک پاکستان کے غلام ناظرتقوی نے کہا کہ میں امیر جماعت اسلامی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس عظیم المشان اجتماع ایک انتظام کیا ہے۔

اس پروگرام میں شریک مرد، عورتوں اور بچوں کو مبارک باد دیتا ہوں کہ اتنی پڑی تعداد میں شامل ہوئے۔حکمرانوں کو ناموس رسالت قانون ختم نہیں کرنے دیں گے۔اس کے بعد جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحٰمان نے خطا ب کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اللہ کے غضب کو دعوت دی ہے۔اگر نواز حکومت نے ناموس رسالت قانون ختم کرنے کی جرأت کی تو ہم نواز حکومت کو نہیں چلنے دیں گے۔

لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دے کر یہ ملک بنایا تھا۔ان کی غلط باتوں پر گرفت کریں گے اور پاکستان کو ااسلامی اور خوشحال پاکستان بنائیں گے۔جماعت اسلامی سندھ کے امیر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا پاکستان کو لبرل اور سیکولر نہیں بننے دیں گے۔ میڈیا کو مسجد میں چوری ہونے والا جوتا تو نظر آتا ہے مگر ممتاز قادری کے اٹھارہ لاکھ کا جنازہ نظر نہیں آتا۔

غلامان رسول کامیاب ہو نگے اور اسلام کے مخالفوں کے مقدر میں شکست لکھی ہوئی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت نے ممتاز قادری کو پھانسی دے کر نظریہ پاکستان سے بغاوت کی ہے۔ میڈیا نے جنازے کی خبر کا بلیک آؤٹ کیا۔جنازے میں مجھ سمیت لاکھوں لوگ شریک ہوئے مگر کوئی سیاسی رہنما نہیںآ یا اور نہ ہی میڈیا پہنچا۔

امریکی ایجنٹوں کو شکست ہوئی ایک ممتاز قادری کو شہید کر کے لاکھوں شہید پیدا کر دیے گئے۔ایک ایک بچہ ممتازقادری کا کردار ادا کرے گا۔ممتازقادری کے خون کا ایک ایک نواز شریف اس کے ٹولے کا پیچھا کرے گا۔ لاکھوں افراد کے اس مارچ نے کروڑوں عوام کو غازی ممتاز شہید بنا دیا ہے۔مغرب نواز پالیسیوں بنانے والوں کو پاش پاش کر دیں گے۔یہ تحریک اب کراچی سے ملک کے کونے کونے میں نظر آئے گی۔

خون کے آخری قطرے تک ملک میں نظام مصطفٰے کے لیے جد وجہد کریں گے۔آج ہم عہد کرتے ہیں کہ گستاخ رسول کی سزا موت ہے۔ پوری امت ممتاز قادری کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔ عامر چیمہ،غازی عبدالقیوم اور غازی علم دین کو بھی سلام عقیدت پیش کیا۔ حکومت ناکام ہو گئی ہے۔تبلیغی جماعت پر پابندی لگا دی ہے۔ حکمرانوں نے تین سو پچھتر ارب ڈالر ملک سے باہر منتقل کئے ہیں۔

دبئی میں پاکستانی اشرفیہ نے دو کھرب پچاس ارب روپے کی پراپرٹی خریدی ہے۔جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان کی مہم شروع کر رکھی ہے جو کرپٹ حکمرانوں کو ختم کرنے تک جاری رہے گی اور ان سے لوٹی دولت وصول کریں گے۔ یہ تحریک ملک کے کوچے کوچے میں چلے گی۔ قائد اعظم  کے وژن کے مطابق پاکستان کو مدینے کی اسلامی ریاست کے مطابق بنائیں گے۔ پاکستان شہدا کی امانت ہے ہم اس میں خیانت نہیں کرنے دیں گے۔ عظیم ناموس رسالت مارچ منعقد کرنے پر کراچی جماعت کو مبارک باد بھی دی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :