تحفظ مدارس دینیہ و استحکام پاکستان کانفرنس

جمعرات 17 مارچ 2016

Muhammad Uzair Asim

محمد عزیر عاصم

وفاق المدارس العربیہ پاکستان اس وقت عالم اسلام میں مدارس کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے،علمائے دیوبند کا متفقہ پلیٹ فارم ،جس کے سائے تلے اٹھارہ ہزار سے زائد مدارس کام کر رہے ہیں،اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ جس میں پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے مدارس دینیہ کا اکٹھ ہے،اس میں کل چھبیس ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں،ان میں سے پچھتر فیصد مدارس وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ہیں اور باقی پچیس فیصد تمام مکاتب کر کے ہیں،اس سے بھی دلچسپ بات کہ گزرے سال عالم اسلام کی نمائندہ تنظیم رابطہ عالم اسلامی نے ایک سال میں سب سے زیادہ حفاظ تیار کرنے پر وفاق المدارس العربیہ کو قرآن ایوارڈ سے نوازا ہے،جو یقینا پاکستان اور وفاق کے لئے ایک منفرد اعزاز ہے،عصری علوم میں آج پاکستان کیا ،پورے عالم اسلام کی حیثیت ناگفتہ بہ ہے،دنیا کی سو بڑی یونیو رسٹیوں میں عالم اسلام کی ایک بھی یونی ورسٹی نہیں ،اور پانچ سو بڑی یونیورسٹیوں میں پاکستان کی کوئی بھی یونی ورسٹی شامل نہیں،ان حالات میں اگر پاکستان کے مدارس نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک منظم اور مربوط سسٹم مدارس کے الحاق سے امتحانا ت تک شروع کر رکھا ہے،جس کے لیے دنیا بھر سے دینی علوم حاصل کرنے کے لئے طلباء یہاں آتے ہیں ،لازمی طور پہ یہ ملک اور قوم کے لئے عزت اور فخر کی بات ہے،اور واپس جا کر یہی لوگ اپنے ممالک میں پاکستان کے سفیر بن جاتے ہیں،ان کی یادوں کا مرکز پاکستان ہوتا ہے،اس فخر اور اعزاز کی تسلیم کیا جاتا تو مستحسن امر تھا ،لیکن ہر حکومت کی طرح ن لیگ نے بھی اپنے اقتدار کے مستحکم ہوتے ہی علماء اور مدارس کی طرف میلی آنکھوں سے نہ صرف دیکھنا شروع کر دیا بلکہ اس پہ عمل کے کئی مواقع سے بھی بھرپور فائدہ اٹھایا،میڈیا کے ذریعے مدارس کے خلاف سازشوں کی ایک طویل سازش شروع کی گئی،نیشنل ایکشن پلان کے نام پر چھاپے،پکڑ دھکڑ اور لاتعداد مسائل منہ کھولے مدارس کے منتظر ہیں،اور یہ اس دور کا سب سے بڑا فتنہ اور آزمائش تھی کہ مدارس کی ضرورت و اہمیت سے انکار کر دیا جائے،لیکن ہماری دانش مند قیادت نے حکمت عملی اور جرات مندی سے سابقہ اور موجودہ حکومت کی تمام سازشوں کو وقت سے پہلے ہی پہچان لیا اور اپنا دامن صاف رکھتے ہوئے ان کی ہر لالچ،دھمکی اور سازش کا تن تنہا مقابلہ کیا،آج وقت کی ضرورت تھی کہ مدارس کے کردار اور ملک کے حوالے سے علماء کی خدمات معاشرے کے تمام طبقات تک پہنچائی جائیں،تا کہ دشمن جو مدارس کو ختم کرنے کے اپنے آبائی خواب دیکھ رہا ہے،اس کو عوامی محاذ پہ شرمندہ اور رسوا کرنے کے لئے یہ قدم بہت ضروری تھا،مشورے اور سوچ بچار کے بعد لاہور شہر میں جہاں اس وقت مدارس کے خلاف سب سے زیادہ سازشیں ہو رہی ہیں،ایک ملکی لیول کی تاریخ ساز تحفظ مدارس دینیہ و استحکام پاکستان کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ،جس کی تاریخ تین اپریل اور جگہ گلشن اقبال پارک لاہور میں طے کی گئی،جس کی تیاریوں کا بھرپور آغاز ہو چکا ہے،تمام اضلاع میں وفاق المدارس کے اجلاسات ہورہے ہیں،ضلع اٹک میں بھی جامعہ جابر بن عبداللہ(  یاد گار شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدلمتین  )نرتوپہ میں اجلاس ہوا،استاجی  کے بعد ان کے صاحبزادہ مولانا محمد انس کو مسئول بنایا گیا تو ان کی مسئولیت میں ضلع میں یہ پہلا اجلاس تھا،جو برادرم مولانا انس کا امتحان بھی تھا ،مدارس کی شرکت کے حوالے سے دیکھا جائے تو یقینا وہ اس امتحان پہ پورے اترے ہیں،جابر بن عبداللہ  کے دیگر فضلاء اور استاجی کے عقیدت مندوں کی طرح مجھے بھی اس حوالے سے بطورخاص خوشی ہوئی ،اس اجلاس میں میں مہمانِ خصوصی ناظم وفاق پنجاب مولانا قاضی عبدالرشید تھے،انہوں نے کانفرنس کی افادیت اور اہمیت پہ گفتگو کی،وفاق کے اکابرین کی قربانیوں کا ذکرکیا،علمائے دیوبند کی علم دین کی اہمیت اور دین سے محبت کا والہانہ ذکر کیا،غالباً مولانا ادریس میرٹھی  کا ذکر ہو رہا تھا کہ بنوری ٹاؤن میں تدریس کے دوران جب کمزوری زیادہ ہوگئی اور تدریس مشکل ہو گئی تو مدرسہ کی انتظامیہ نے ان کو کہا کہ حضرت اب آپ آرام کریں ،آپ مسجد میں گئے ،نوافل پڑھے اور دعا کی کہ اے اللہ مجھے تدریس کرتے کرتے موت دے،ان کی دعا ایسے قبول ہوئی کہ جب موت آئی تو اس سے آدھا گھنٹہ قبل جلالین شریف کا سبق پڑھایا اور اس آیت پہ پہنچ کہ ختم کیا کہ باقی اگلی کلاس میں پڑھیں گے،وہ آیت ان الابرار لفی نعیم ،تھی،یہ ہمارے اکابر تھے،جن کو دین سے عشق اور سچی محبت تھی،پاکستان کے علمائے کرام خوش قسمت ہیں کہ ان کے پاس دو بڑی نعمتیں ہیں ،جن کے دم سے یہ آزاد ماحول میں اپنا دینی کام کر رہے ہیں ،ایک نعمت وفاق المدار س العربیہ پاکستان اور دوسری نعمت جمعیت علمائے اسلام ہے،کوئی لاکھ خرابیاں گنوائے ،لیکن ان نعمتوں سے انکار ممکن نہیں،یہ ہمارے اکابر کی یادگاریں ہیں،ہم نے ان کے پلیٹ فارم سے مدارس کا تحفظ بھی کرنا ہے اور دین کی خدمت کا اپنا سفر بھی جاری رکھنا ہے،اس کانفرنس کے لیے طلباء کے ساتھ ساتھ ان کے سرپرستوں کو بھی اس کانفرنس میں لازمی شرکت کروائیں،یہ ہمارا امتحان ہے،حکومت اور اداروں تک ہم نے ایک پیغام پہنچانا ہے کہ اس سرزمین پہ دینی نظام کے علاوہ اور کوئی نظام قبول نہیں ہوگا،مدارس پہ کسی قسم کی پابند ی قبول نہیں کی جائے گی،آپ اپنے مدارس اور مساجد میں خصوصی مہم چلائیں اور طلباء کے علاوہ عام لوگوں کی شرکت کو بھی ممکن بنائیں،اجلاس میں اٹک سے مولانا عبیداللہ ،مفتی امیر زمان،جامعہ قاسمیہ نرتوپہ سے مولانا عبدالخالق،مدرسہ اشاعت القران حضرو سے مولانا قاری چن محمد،ویسہ سے مولانا فضل وہاب،خدام الدین سے مولانا حافظ ہارون الرشید،جامعہ مدنیہ اٹک سے مولانا اسعد الحسینی،جامعہ قاسمیہ حضرو سے مہہتم مولانا عزیر احمد الحسینی نے اپنی مصروفیت کی بناء پر اجلاس میں شرکت کے لئے راقم ہی کی تشکیل کی تھی ،جامعہ اسلامیہ سے مولانا سعید الرحمان رحمانی،حافظ نثار احمد الحسینی،ملک مالہ سے مولانا غلام مرتضیٰ،شاہ ڈھیر سے مولانا محمد زبیراور دیگر مدارس کے علمائے کرام نے اپنی بھرپور شرکت فرما کر نہ صرف اجلاس کو کامیاب بنایا بلکہ وفاق کے نئے مسئول صاحبزادہ مولانا محمد انس کو اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا ،آخر میں مولانا قاضی عبدالرشید کے مشورے پر تمام تحصیلوں کی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ،جو لاہور جلسہ میں شرکت کے حوالے سے لائحہ عمل طے کریں گی،اسی سلسلہ میں بدھ کے روز جامعہ عربیہ اشاعت القرآن حضرو میں تحصیل حضرو کے مدارس کے مہتممین کا اجلاس رکھا گیا ہے،اس میں کانفرنس میں شرکت،اس کی تشہیر اور عوام کو کانفرنس میں شرکت کروانے کے حوالے سے خصوصی لائحہ عمل طے کیا جائے گا،ان سطور کی اشاعت تک وہ اجلاس بھی ہوچکا ہوگا اور اس حوالے سے کمیٹی کی تشکیل اور لائحہ عمل کا اعلان بھی ہو جائے گا،اللہ کرے تمام کوششیں بارآور ثابت ہوں ۔

(جاری ہے)


نوٹ :جمعیت علمائے اسلام تحصیل حضرو کے امیر مولانا محمد نعیم قاسمی کو اپنے بھائی کی وفات کا صدمہ برداشت کرنا پڑا،اللہ ان کو صبرِ جمیل اور ان کے بھائی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :