بیمار مشرف

پیر 21 مارچ 2016

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

پرویز مشرف پورے سکون اور اطمینان سے چلے گئے ، ساری کارروائی ایسے انجام پائی جیسے کسی فلم میں کوئی ہیرو ،تمام رکاوٹیں عبور کرتا ، بلکہ روندتا ہوا منزل پر پہنچ جائے ، ہیرو کے جانے سے پہلے ہی وضاحتیں شروع ہو گئی تھیں، اب صورت حال یہ ہے کہ پوری حکومت باقاعدہ باجماعت وضاحتیں اور توجیہات پیش کر رہی ہے ، حالاں کہ کسی وضاحت کی ضرورت نہ کسی دلیل کی ، اس سے بڑی دلیل کیا ہو گی کہ تمام اسٹیک ہولڈر اس پر متفق تھے کہ پرویز مشرف چلے جائیں، سو وہ چلے گئے ، گو اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ بڑے میاں صاحب قطعا راضی نہیں تھے لیکن چوں کہ ان کے چھوٹے میاں کو اور لاڈلے چودھری نثار کو 1999یاد تھا، سو انہوں نے اس بار میاں صاحب کو مرضی نہیں کرنے دی اور میاں صاحب کو یہ احساس ہوا کہ ہار تو ماننی ہی ہے ، اپنوں سے مانوں یا ”دوسروں“ سے ، سو اس بار اپنے بھی کچھ پھیلے ہوئے تھے اس لیے ان کی ماننے میں خیر سمجھی اور میاں صاحب نے رکاوٹ نہیں ڈالی ۔

(جاری ہے)


####
پرویز مشرف کی بیماری جو بھی تھی ، جیسی بھی تھی وہ ساری دنیا کو پتا تھی ، ان کے ڈاکٹروں کو بھی ، ذرائع ابلاغ کو بھی ، اپوزیشن کو بھی ، حکومت کو بھی ، عدالتوں کو بھی ،اور اب تو میڈیا نے جھوٹ موٹ بیماری کے پول بھی کھول دیے ،دبئی پہنچ کر رسمی چیک اپ بھی نہیں کروایا گیا، خیال کیا جا رہا تھا کہ پہنچنے کے بعد کچھ دن ڈراما جاری رہے گا، چیک اپ ، ٹیسٹ، رپوٹیں، انتہائی نگہ داشت، علاج ،دوائیں، پھر تیزی سے صحت یابی، لیکن۔

۔۔۔ انتہائی بیمار پرویز مشرف ، عدالت میں پیش نہ ہونے والے پرویز مشرف ، ٹیڑھی کمر والے پرویز مشرف، مُڑی ٹانگوں والے پرویز مشرف،سوکھے ہاتھوں والے پرویز مشرف، جہاز میں سوار ہوتے ہی صحت مند ہو گئے ،اور دبئی پہنچتے ہی چاق چوبند،ہٹے کٹے ،ہشاش بشاش ، متحرک اور پھرتیلے نظر آنے لگے۔
####
روانہ ہونے سے پہلے ڈاکٹر عشرت العباد سے فون پر گفتگو کو بہت معنی خیز سمجھا جا رہا ہے ، کچھ ذرائع یہ دعوی کرتے نظر آرہے ہیں ، کہ متحدہ کی کمان سنبھالیں گے، کچھ کے خیال میں مصطفی کمال کی سرپرستی کریں گے ، کچھ کی رائے ہے متحدہ کا نیا دھڑا بنائیں گے ، جس میں متحدہ کے ملک سے باہر کھسک جانے والے لیڈر اور موجودہ گورنر ایک الگ گروپ ہوں گے۔

جس سے مصطفی کمال کی اڑان کو بریک لگ جائے گی ،یا سر دست رفتار دھیمی ہو جائے گی،پھر موقع محل دیکھ کر طے کیا جائے گا، ایک رائے یہ بھی دی جارہی ہے کہ پوری متحدہ کو متحد ہی رکھا جائے ، بس لیڈر بدل دیا جائے ، الطاف بھائی ایک مختصر سی وصیت لکھ دیں ، کہ میرے بچو پرویز مشرف کو بھائی بنا دو۔ اور چار و ناچار پرویز مشرف بھائی بن جائیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ موصوف یعنی بیمار پرویز کسی ایک متحدہ گروپ سے اتحاد کر لیں گے،یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ سب سے ساز باز رکھیں اور کہیں تم سب میرے جگری یار الطاف کے پیارے اور پیدوار ہو ، مجھے تم سب پر نظر رکھنی ہے ، ابھی تمھیں میری تربیت کی ضرورت ہے ۔

میں تم سب کا ہوں ،تم سب میرے ہو۔
####
شیخ رشید احمد کے خیال میں پرویز مشرف کو جانے دینا حکومت کا دانش مندانہ فیصلہ ہے ،چلو کچھ تو مانا کہیں تو مانا، تحریک انصاف میاں جی پر طنز تو کر رہی ہے ، لیکن مرضی اس کی بھی یہی تھی کہ پرویز مشرف چلے جائیں ، کیوں کہ ان کے جانے میں ہی خان صاحب کا فائدہ ہے ، ابھی اس تحریر کے وجود میں آنے تک ایسی خبر نہیں، لیکن امکان ضرور ہے مسٹر طاہر القادری جو پاک بھارت میچ دیکھنے کلکتہ میں موجود ہیں اور ان کے فرسٹ کزن مسٹر خان بھی وہیں ہی ، دھرنے کے دوران مسٹر خان پر نظر رکھنے والے شیخ صاحب بھی کلکتہ تشریف لے گئے ہیں، یہ تینوں یا کم از کم دوحضرات بیمار مشرف کی مزاج پرسی کے لیے میچ کے بعد دبئی تشریف لے جائیں اور مستقبل کی منصوبہ بندی کریں۔


####
پی پی پی اس وقت سب سے بڑی مظلوم پارٹی ہے ، اس کی سمجھ میں نہیں آرہا ، کہاں سے آغاز کرے ، کس پر نظر رکھے ، کس سے ساز باز کرے ، حکومت سے چمٹے تو بھی کچھ نہیں ملتا ، اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملائے تو رہا سہا بھرم بھی کھو دے ، تحریک انصاف کو قائل اور گھائل کرے تو کیسے کرے، پرویز مشرف کے جانے یا رہنے سے اسے کچھ نہیں لینا دینا، لیکن عوامی جذبات کے لیے مسٹر بلاول بڑ بولیاں ضرور بول رہے ہیں، چیر مین پی پی مسٹر بلاول کے بارے میں مسٹر سعد رفیق کا کہنا ہے جب یہ(بلاول) بڑے ہوں گے تو جواب دوں گا ، یہ بھی خوب رہی پتا نہیں یہ انہیں کب بڑا سمجھیں گے، بڑے نانا کے نواسے بڑی ماں کے بیٹے اور بڑے باپ کے لاڈلے ہیں ،توان کی بڑائی عمر میں نہیں انہی بڑائیوں میں رکھی ہے ، مان لیں ان کو بڑا ، لیکن خیر مانیں نہ مانیں یہ ان دونوں کا مسئلہ ہے ، پی پی کا مسئلہ اسے پھر سے زندہ ہونا ہے اور کوئی اس کا ہاتھ تھامنے کو تیار نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :