عمران خان کے خلاف مقدمہ

اتوار 15 مئی 2016

Nabi Baig Younas

نبی بیگ یونس

پی کے 8پشاور کے ریٹرننگ افسر نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو الیکشن کوڈ آف کنڈک کی خلاف ورزی کرنے پر نوٹس بھیجا اور ہدایت کی کہ وہ اُنکے آفس میں حاضر ہوجائیں۔ عمران خان نے 9مئی کو حلقے میں اپنے امیدوار کے حق میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈک کی خلاف ورزی کی تھی۔ عمران خان نے نوٹس پر کان نہیں دھرا جو انکی فطرت میں شامل ہے جس پر ریٹرننگ افسر نے صوبائی الیکشن کمیشن کو استدعا کی کہ عمران خان کے خلاف کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ چلایا جائے۔

ویسے ایک پارٹی لیڈر کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ الیکشن کے قوانین کی خلاف ورزی کرے ۔ ایک پارٹی سربراہ کے ناطے الیکشن قوانین کی خلاف ورزی ایک بڑی غلطی ہے۔ اگر عمران خان آئین اور قانون کی بات کرتے ہیں تو انہیں پہلے اس پر خود چل کر عمل کرنا چاہئے ۔

(جاری ہے)

ریٹرننگ آفیسر کے طلب کرنے پر خان صاحب نوٹس پر عمل کرنے کے بجائے برطانیہ پہنچ گئے جہاں انہوں نے خود اعتراف کرلیا کہ وہ بھی ایک آف شور کمپنی کے مالک ہیں۔

وہ یہ بھی کہہ گئے کہ آف شور کمپنی رکھنا کوئی غلط کام نہیں۔ انکے اس بیان کے بعد پاناما پر شور مچانے والی اُنکی پاکستان تحریک انصاف دفاع پر آگئی۔ پارٹی کے سینئر رہنما نعیم الحق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے لیڈر کے بیان پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی، لیکن ایک جھوٹ بولنے کیلئے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ نعیم الحق سے جب پوچھا گیا کہ عمران خان کا ذریعہ معاش کیا ہے تو انہوں نے جواب میں کہا کہ خان صاحب کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے اور جو پیسے انہیں 1992 کے ورلڈ کپ میں ملے تھے ان پر ہی اب تک گزارہ کررہے ہیں۔

واہ واہ ۔۔۔
پی کے 8پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کی ناکامی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ پاکستان تحریک انصاف کا گراف بتدریج گِرتا جارہا ہے۔ اس سے قبل 17اپریل کو کراچی میں پی ایس 115میں بھی عبرتناک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ عمران خان بخوبی سمجھتے ہیں اگر انتخابات اپنے مقررہ وقت پر 2018میں ہوئے تو پی ٹی آئی کو کے پی کے میں بھی حکومت سے دستبردار ہونا پڑے گا۔

وہ یہی چاہتے ہیں کہ کسی طریقے سے نواز شریف کو نااہل قراردیا جائے اور قبل از وقت انتخابات ہوں تاکہ وہ چور دروازے سے حکومت میں آسکیں۔ اگر خان صاحب کو کوئی ایسا مشورہ دے رہا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے کیونکہ قبل از وقت انتخابات کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے اور نہ ہی کوئی نادید طاقت خان صاحب کو چور دروازے سے وزیراعظم بناسکتی ہے۔


ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنے سوا سب کو چور اور جھوٹا سمجھتے ہیں ۔ خان صاحب کے ماضی کے جھوٹ اکثر اوقات میرے کانوں میں گونجتے رہتے ہیں۔ اگست 2014میں وہ دھرنا دینے ڈی چوک پہنچے تو اعلان کیا کہ اِسی کنٹینر میں رہوں گا اسی میں جیوں گا جب تک حکومت کا خاتمہ نہ ہو، لیکن رات تین بجے بنی گالا بھاگ گئے، اس کے بعد ایک رات بھی اُس کنٹینر میں نہیں گزاری۔

ہرروز شام کو آکر کنسرٹ نما دھرنے کو تقریر کرکے روزانہ کوئی نہ کوئی جھوٹ بولتے تھے اور واپس گھر چلے جاتے تھے۔ دھرنے کی ناکامی اور اسکے منصوبہ سازوں کے بے نقاب ہونے کے باوجود خان صاحب کو عقل نہیں آئی اور انتشار کی سیاست کا راستہ نہیں چھوڑا۔ فی الحال خان صاحب کو چاہئے کہ وہ تمام مصروفیات چھوڑ کر پشاور میں ریٹرننگ افسر کے مقدمے کا سامنا کرے اور عدالت میں حاضر ہو کر اپنی غلطی کا اعتراف کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :