موجودہ دور میں ماں کا کردار اور ہمارے معاشرتی رویے

منگل 17 مئی 2016

Imran Ahmed Rajput

عمران احمد راجپوت

قارئین اِس بات سے تقریباً ہر ذی شعور بخوبی آگاہ ہے کہ کسی بھی معاشرے میں ماں کا مقام ومرتبہ کس قدر اہمیت کا حامل ہے ہمارے مسلم معاشرے میں اِس مقدس رشتے کی اہمیت کا اندازہ ہماری دینی تعلیمات میں موجود ماں کے قدموں تلے جنت کی خوشخبری سنائے جانے سے لگایا جاسکتا ہے۔ ماں اُس عظیم رشتے کا نام ہے جس میں قدرت کی جانب سے ممتا کے شفقت بھرے احساس کو کبھی نہ ختم ہونے والے جذبے سے سرشار رکھاگیا ہے اور دنیا میں موجود ہر رنگ ونسل اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ اِس مقدس اور پاک رشتے کی عظمت و اہمیت سے بخوبی واقف ہیں یہی وجہ ہے کہ ہرسال 8 مئی کو دنیا بھر میں عقیدت و شکرگزاری کے جذبے سے سرشارماں جیسے مقدس رشتے کو خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔


قارئین جیساکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ماں ہی وہ پہلی درسگاہ ہے جہاں سے دنیا میں آنے والا ہر انسان اپنی زندگی کا پہلا سبق لیتا ہے جس کے بعد ساری زندگی وہ اُسی سبق کی روشنی میں اپنی زندگی کی راہیں متعین کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

لہذ ہر دور میں ماں کا کردار معاشرے کی پرورش اصلاح اور اُسکی تربیت کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے ۔ جہاں اللہ رب العزت نے جنت جیسے اعلیٰ مقام کو ماں جیسی عظیم ہستی کے قدموں میں لاکر اُس کے رتبے کوارفع و اعلیٰ بنادیا وہاں معاشروں کی پرورش اور اُسکی اصلاح و تربیت کی مشکل ترین ذمہ داری بھی اُس کے کاندھوں پر ڈال دی ۔


آج اگرہم دنیا میں معاشرتی رویوں اوراُسکے بگاڑ کا جائزہ لیں تو ہمیں یہ بات تسلیم کرنا ہوگی کہ آج ماں جیسی عظیم ہستی اپنی ذمہ داری سے نہ صرف غفلت برت رہی ہے بلکہ اپنے منصب سے روگردانی بھی کرتی نظر آتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج ہرطرف رشتوں کے تقدس کی پامالی آپس میں باہمی انتشار نفسانفسی آپس کی رنجشیں خود غرضی جیسے معاشرتی رویے ہر سو پھیلے نظر آتے ہیں کسی رشتے میں احساس نام کی چیز باقی نہیں رہی ہے۔

آج ماؤں کی اکثریت اولاد کی دوست بن کر نئے رواجومیں ڈھلنے کی تگودوگ میں لگی خود کو عزت و احترام اور مرتبے کی چادر سے آزاد کرچکی ہے ۔
قارئین یقینا یہ بات آپکے مشاہدے میں ہوگی کہ آج کل مائیں اپنی اولاد خاص کر لڑکیوں کی سہلیاں بن اُن کی تباہ کاریوں کی ہمراز بن کر اُن کی صحیح پرورش سے منحرف ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے گھرمیں اولاد کی نافرمانی اور بڑوں سے بدسلوکی و بداخلاقی جیسے نظریات عام ہورہے ہیں باپ کے سامنے بیٹا سینہ تان کرکھڑا نظر آتا ہے تو بیٹی ماں کو آنکھیں دکھاتی نظر آتی ہے ۔


اولاد کی صحیح طور پر تربیت نہ ہونے کے باعث نئی نسل خود کو عضو بے کار بنائے بیٹھی ہے ہمارے معاشرے میں موجود کتنے ہی خاندان ایسے ہیں جن کی صحیح طور پر تربیت نہ ہونے کے باعث لڑکیاں گھر کی امورِخانہ داری سے ناواقف ہیں جنھیں ڈھنگ سے گول روٹی تک بنانا نہیں آتی یہی وجہ ہے کہ ایسی صورتحال میں جب ایسی تربیت میں بچیوں کی شادی کیجاتی ہے تو سسرال میں اُمورِ خانہ داری میں مکمل نااہل ہونے کی صورت میں سسرال والوں کی باتیں سننی پڑتی ہیں اور بات لڑائی جھگڑوں سے شروع ہوکرطلاق جیسے انتہائی اقدام تک جا پہنچتی ہے یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں آج طلاق کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے جس کی ذمہ دار آج کے دور کی وہ مائیں ہیں جو اپنی اولادوں کی اچھی تربیت کرنے میں کوتاہی سے کام لیتی آئی ہیں ۔


قارئین کسی بھی معاشرے کو اعلی و بلند اقداروں میں ڈھالنے اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی تربیت بلند افکار اور اخلاقیات کے بنیادی اصولوں کو سامنے رکھ کر کیجائے جس کیلئے ضروری ہے کہ معاشرے کی تربیت کرنے والی ماں اپنامثبت کردار ادا کرے تبھی ہم اپنے معاشرے سے جہالت ناانصافی اور دیگر منفی رویوں سے چھٹکارہ پاسکیں گے ۔

آج انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ موجودہ دور میں ماں اپنے اِس اہم فرض سے انتہائی حد تک غافل ہے آج یہ مقدس رشتہ نہ صرف اپنے منفی رویوں کے باعث شدید عتاب کاشکار ہے بلکہ اولادوں کی ٹھیک تربیت نہ ہونے کے باعث معاشرے میں موجود برائیوں کا ذمہ داربھی ہے۔
لہذا مدرڈے کے حوالے سے میں آج کی ماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے اُن سے عرض کرنا چاہونگا کہ خداراماں کے اِس عظیم رشتے کویوں رسوا نہ ہونے دیں زمانے کے چلن میں خود کو اولادوں سے آگے مت جانے دیں آپ اپنے منصب پر فائض ہوتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں آپ کے کاندھوں پر اللہ رب العزت نے جو ذمہ داری ڈالی ہے اسے نبھانا آپ کا اولین فرض ہے بحیثیت ایک اولاد کیلئے جنت کمانے کا واحد ذریعہ آپ ہی ہیں لہذا اُن سے اُن کا یہ ذریعہ مت چھینئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :