خالق کی چاہت
منگل 31 مئی 2016
ماں کے پیٹ میں ایک غلیظ قطرے سے پرورش پانے والا کلکاریاں مارتا معصوم جب ایک منہ زور جوان بنتا ہے تو اپنے ہی مسکن زمین میں فساد پھیلاتا ہے لیکن جب ظالم بڑھاپا نکیل کھینچتا ہے تو احساس ہوتا ہے کہ وقت گزر چکا۔قطرے سے قبر تک کے سفر پر کبھی غور کیجئے،کوئی ایک لمحہ آپ کو ایسا نہیں ملے گا جس میں خالق کائنات اپنی مخلوق کی خدمت میں مصروف نہیں۔
(جاری ہے)
جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی
”بچے کا نو ماہ تک ماں کے پیٹ میں بظاہر حیاتیاتی ضابطوں کے خلاف پرورش پانا، پیدا ہو کر دنیا میں آنا، غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے ماں کے سینے سے دودھ کا چشمہ ابل پڑنا، پیدائش سے موت تک حفاظت اور و سائل کا مہیا ہونا، یہ سب بندوں کی خدمت ہے جو اللہ کے قائم کردہ نظام کے تحت جاری و ساری ہے۔اللہ کے نظام میں ہر آدم(انسان) کے ساتھ بیس ہزار فرشتے ہمہ وقت کام کرتے ہیں۔ یعنی ہر آدمی اللہ میاں کا کمپیوٹر ہے جس میں بیس ہزار چپس (CHIPS) ہیں۔ ایک چپ(CHIP) یا ایک کنکشن بھی کام نہ کرے تو پورے نظام میں خلل واقع ہو جاتا ہے۔دنیا میں چھ ارب انسانوں کی آبادی ہے۔ کھربوں کی تعداد میں دوسری مخلوق آباد ہے۔ اسی طرح عالمین میں انسانی شمار سے باہر اور بھی دنیائیں آباد ہیں۔ ان دنیاؤں میں بھی انسان، جنات اور فرشتے رہتے ہیں۔ انواع و اقسام کی مخلوقات جو ہم زمین پر دیکھتے ہیں،ان دنیاؤں میں بھی موجود ہیں۔
ہمارا مشاہدہ ہے کہ دنیا میں موجود ہر مخلوق، ہر شے انسان کی خدمت گزاری میں مصروف ہے۔ انسان اعتراف کرے یا نہ کرے۔ اس بات کو مانے یا نہ مانے لیکن جب کبھی انسان اس بات پر غور کرتا ہے کہ یہ کائنات کیا ہے، زمین کیا ہے۔ چاند، سورج، ستارے، کہکشانی نظام کیوں قائم کئے گئے ہیں تو اِنر سے دل و دماغ سے، تفکر سے ایک جواب ملتا ہے کہ یہ پوری کائنات انسان کی خدمت گزاری میں مصروف ہے ۔ پانی کی خصوصیات اور اس کی خدمت گزاری ہمارے سامنے ہے۔ گیس، ہوا، سورج، چاند، ستارے سبھی انسان کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ہر وہ چیز جس کی انسان کو کسی بھی حالت میں ضرورت ہے۔ زمین اپنے بطن سے پیدا کر رہی ہے اور تسلسل کے ساتھ قائم رکھے ہوئے ہے۔ انسان جب اپنے بارے میں سوچتا ہے کہ میں زمین، چاند، سورج کے لئے کیا کرتا ہوں اور خلاء کے اندر جو فضائیں ہیں ان کے لئے کیا کرتا ہوں۔ تو اس کو ایک ہی جواب ملتا ہے کہ وہ کسی کے لئے کچھ نہیں کرتا بلکہ تمام چیزیں اس کی خدمت میں مصروف ہیں۔انسان کے اندرونی سسٹم میں بھی یہی بات نظر آتی ہے کہ دل و دماغ اور پھیپھڑے اور تمام اعضاء خدمت میں مصروف ہیں۔ جب کہ انسان یہ بھی نہیں جانتا کہ دل کی حرکت کیوں قائم ہے، کس بنیاد پر قائم ہے۔ رگوں میں خون دوڑنا، ایک توازن کے ساتھ حرارت کا برقرار رہنا، پیاس لگنا، پانی پینا، پانی کا سیراب کرنا۔ جسم کے اندر سے فاسد رطوبت اور فاسد مادوں کا اخراج، بھوک لگنا، کھانا کھانے کے لئے وسائل کی موجودگی، مسلسل وسائل کا فراہم ہونا، سب کچھ اللہ نے انسان کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور انسان اس کائنات کے لئے کچھ بھی نہیں کرتا۔مثلاً وہ زمین کے اوپر کھیتی باڑی کرتا ہے تو زمین کو وہ کچھ نہیں دے رہا ہے۔ اس کھیتی باڑی سے اپنے لئے وسائل پیدا کر رہا ہے۔آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ فصلیں کاشت کرنے سے زمین کو کوئی فائدہ پہنچا ہے۔ کائنات کی کسی بھی چیز پر کسی بھی طرح غور کریں ایک ہی بات سامنے آتی ہے کہ یہ سب کچھ اللہ نے انسان کے لئے پیدا کیا ہے۔ نہ صرف یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے وسائل تخلیق کئے ہیں۔ بلکہ ہر چیز کو اس کے لئے محکوم بنا دیا۔
آسمانوں میں جو کچھ ہے اور زمیں میں جو کچھ ہے ہم نے تمہارے لئے مسخر کر دیا ہے۔ (سورة لقمان-20)
سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ سب کچھ کیوں کیا؟ انسان نے ایسا کون سا بڑا کارنامہ انجام دیا ہے ؟آخر انسان میں کیا خصوصیت ہے کہ ساری کائنات انسان کے تابع کر دی گئی اور انسان کو دنیا کے تابع نہیں کیا۔
قارئین بہت سوچنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ خالق کائنات انسان سے اپنے لئے کچھ بھی نہیں چاہتا ۔وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ انسان ایک دوسرے کی مدد کریں ،ان کے کام آئیں،جیسا کہ وہ خود انسانوں کی اور تمام مخلوق کی خدمت کرتا ہے۔ تاکہ یہ زمین ،یہ کائنات امن و خوشحالی کا گھر ہو،زمین پر تفرقے کی بجائے وحدت، نفرت کی جگہ محبت اوردھوکے کی جگہ اعتمادکا بول بالا ہو یعنی انسان اپنے عمل سے ثابت کر دے کہ وہ بجا طور پر اللہ کا نائب اوراشرف المخلوقات ہے ۔
ورنہ طاعت کے لئے کم نہ تھے کروبیاں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خواجہ محمد کلیم کے کالمز
-
صحت کے دشمن تعلیمی ادارے
جمعرات 10 جنوری 2019
-
سو دن، کرتار پورہ اور سشمادیدی کا ندیدہ پن
منگل 4 دسمبر 2018
-
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ دو دن
منگل 20 نومبر 2018
-
بابائے قوم محمد علی جناح کے نام ایک مکتوب
جمعرات 16 اگست 2018
-
لبیک ، لبیک ، لبیک یار سول اللہ ﷺ
پیر 30 جولائی 2018
-
دہشتگردی، سیاست اور قوم کا مستقبل
پیر 16 جولائی 2018
-
سیاسی کارکنوں کا احتجاج،اِشاریہ مثبت یا منفی ؟
ہفتہ 16 جون 2018
-
ماں جائی
بدھ 6 جون 2018
خواجہ محمد کلیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.