کروئیشیا میں چند روز

جمعہ 10 جون 2016

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

حال ہی میں وسطی ، جنوبی اور مشرقی یورپ کے سنگم پر واقع خوبصورت ملک کرو ئیشیا میں چند روز گزارنے کا موقع ملا۔ قطر ایئر ویز کی براستہ دوہا کنکٹنگ فلائٹ سے کروئیشیا کے دارالحکومت زغرب پہنچے۔ زغرب کے چھوٹے سے ہوائی اڈے پر امیگریشن اور بیگیج کلیم میں زیادہ وقت نہیں لگا۔ کروئیشیا اگرچہ شنجن ویزا معاہدے کا حِصہ نہیں ہے لیکن اگر آپ کے پاس شنجن ویزا ہو تو کروئیشیا میں داخلے کے لئے کروئیشین ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

کروئیشیا کی کرنسی ” کونا“ کہلاتی ہے ، اور تقریباً سولہ پاکستانی روپوں کی قیمت ایک کونا کے برابر ہے۔ ایئرپورٹ ، مرکزی شہر سے زیادہ دور نہیں ہے ، فاصلہ پندرہ کلومیٹر سے کم ہے۔ ٹیکسی، شہر کے وسطی علاقے تک دوسو کونا چارج کرتی ہے۔

(جاری ہے)

تقریباً پینتالیس لاکھ آبادی کے حامل کروئیشیا کا جی ڈی پی تقریباً پچاس بلین ڈالر اور فی کس آمدنی تقریباً بارہ ہزار ڈالر ہے۔

اس خوبصورت ملک میں ایک ہزار سے زائد جزائر بھی ہیں۔یہ چھوٹا سا ملک سالانہ ایک کروڑ سے زائد سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ بلقان کی جنگ کے بعد ۱۹۹۱ میں آزادی حاصل کرنے کے بعد سے سیاحتی صنعت نے بہت ترقی کی ہے۔اس وقت سیاحت کا حصہ جی ڈی پی میں بیس فیصد سے زائد ہے۔ اگرچہ کروئیشیا بھی دیگر تمام یورپی ممالک کی طرح ایک مہنگا ملک ہے ، مگر مہنگائی کا تناسب جرمنی، فرانس، برطانیہ ، اٹلی، سوئٹزر لینڈ وغیرہ کے مقابلے میں کم ہے، سیاحتی دلچسپی کے مراکز بشمول ہوٹل ، ریستوران، ٹرانسپورٹیشن وغیرہ میں قیمتیں ان ممالک کے مقابلے میں بیس سے پچیس فیصد کم ہیں۔

سیاحت کو اس ملک میں کتنی اہمیت دی جارہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ راقم نے زغرب کے دو ہوٹلوں ارسٹوس ہوٹل اور شیرٹن زغرب میں قیام کیا اور ان دونوں ہوٹلوں کو حلال فرینڈلی ہوٹل کا درجہ حاصل تھا۔ کمروں میں قرآن پاک، جائے نماز، قبلہ رخ اور ریستورانوں میں حلال کھانے دستیاب تھے، باوجود اس کے کہ اس ملک میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب ڈیڑھ فیصد سے بھی کم ہے اور مغرب میں اسلامو فوبیا ایک حقیقت بنتا جارہا ہے۔

آزادی کے بعد انفرا سڑکچر کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے حکومت نے اس کی بہتری پر خاص توجہ دی ہے۔ نوے کی دہائی اور موجودہ صدی کی پہلی دہائی میں کروئیشیائی حکومت نے بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں کے طور پر موٹر وے نیٹ ورک بنانے کا آغاز کیا۔ آج کروئیشیا کے تمام اہم شہر اور خطے گیارہ سو کلومیٹر طویل موٹر وے کے ذریعے ناں صرف باہم منسلک ہوچکے ہیں بلکہ پڑوسی ملک سلوانیہ سے بھی جڑ چکے ہیں۔

زغرب شہر کی آبادی سات لاکھ سے کم ہے، جبکہ مضافاتی علاقے ملا کر آبادی دس لاکھ سے بڑھ جاتی ہے۔دریائے ساوا شہر کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ بشمول الیکٹرک ٹرام ، بس سروس اور ٹیکسی سروسز دستیاب ہیں۔ شہر میں تاریخی اہمیت کی حامل قدیم عمارتیں اور نو تعمیر شدہ کئی منزلہ عمارتیں، شاپنگ سنٹرز ، سپر مارکیٹ چینز، ، وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے خوبصورت پارک، خوبصورت جارون جھیل اور میڈویڈنٹسا پہاڑی سلسلہ موجود ہیں۔

سیاحتی اہمیت کے بہت سے مقامات مفت میں انجوائے کئے جاسکتے ہیں۔ شہر کے مرکزی اسکوائر کے ارد گرد کئی تاریخی عمارتیں موجود ہیں۔ شہر کے مشہور گرجا گھر اور وسطی علاقے میں موجود کئی عجائب گھر وں تک بھی پیدل چہل قدمی کرتے ہوئے پہنچا جاسکتا ہے۔ شہر کے خوبصورت مضافاتی علاقوں میں واقع پارک اور تفریحی مقامات بھی ایک آدھ گھنٹے کی دوری پر ہیں۔ مرکزی بس اسٹیشن اور ٹرین اسٹیشن سے مضافاتی علاقوں، دیگر شہروں اور پڑوسی ممالک کے لئے بسیں اور ٹرینیں بھی دستیاب ہیں۔ جون، جولائی اور اگست کے مہینے اس ملک کی سیر کے لئے بہترین ہیں جب موسم خوشگوار ہوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :