مطالعہ سُنن ابوداؤد شریف

اتوار 12 جون 2016

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

شکر الحمداللہ ،آج۲/ رمضان المبارک کو سُنن ابوداؤ شریف(۳ جلد) کا مطالعہ مکمل ہوا ہے۔ اس سے قبل میں بخاری شریف(۳جلد) اور صحیح مسلم شریف(۳جلد) کے مکمل مطالعہ کا شرف حاصل کر چکا ہوں۔میں نے سُنن ابوداؤ کا مطالعہ۱۷/ دسمبر۲۰۱۳ء کو شروع کیا تھا جو ماشا اللہ ۸/ جون ۲۰۱۶ء مطابق ۲/ رمضان المبارک کو مکمل ہوا۔میں سُنن ابوداؤ کتاب کے دو صفحیس تقریباً روزانہ مطالعہ کرتا رہا ہوں۔

میں ایک عام سادا سا مسلمان ہوں۔ اللہ نے مجھے تقریباً روزانہ قرآن شریف کا ایک رکوع تفسیر کے ساتھ اور حدیث کی کتاب ابوداؤ کے دو صفحے مطالعہ کا شرف عطا کیا ہے۔الحمد اللہ ہر مسلمان کے گھر کے قرآن شریف موجود ہوتا ہے اور لوگ اس کا مطالعہ بھی کرتے ہوں گے۔مگر اس بات کو نوٹ کیا گیا ہے کہ ہمارے عام گھروں میں حدیث کتابیں نہیں ہوتیں۔

(جاری ہے)

اس میں شک نہیں کہ حدیث کی کئی ضغیم کتابیں ہیں جن میں صحاح ستہ مشہور و معروف ہیں اور ان کا ہر گھر میں ہونا ممکن بھی نہیں۔

مگر ہمارے علما کرام نے بڑی محنت کر کے حدیث کے ذخیروں میں سے عام روز مررہ کے مسائل کو مدِ نظر رکھ کر چھوٹی چھوٹی حدیث کی کتابیں تیار کی ہیں جو روزانہ کے مطالعہ کے لئے مفیدثابت ہو سکتی ہیں۔ان میں ارشادات رسول ،زاد راہ، انتخا ب حدیث، چہل حدیث اور بھی بہت سے حدیث کے کتابیں تیار کی ہیں جن کا مطالعہ آسانی سے ہر کوئی کر سکتا ہے۔یہ بات لکھنے کی ضرورت اس لیے ہی ہے کہ قرآن کو حدیث سے سمجھا جاتا ہے ۔

حدیث در اصل قرآن کی ہی تفسیر ہے جو رسولاللہ نے اپنے قول، فعل اور عمل سے بیان کی ہے ۔ اے کاش مسلمانوں کے گھروں میں قرآن شریف کے ساتھ ساتھ حدیث کی بھی یہ چھوٹی چھوٹی کتابیں ہونی چاہییں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ عام مسلمان قرآن کا مطالعہ ترجمے کے ساتھ کریں تاکہ انہیں اپنے رب کا پیغام بل واسطہ ان تک پہنچے۔کم از کم ایک دو حدیثیں بھی روزانہ مطالعہ کریں تاکہ رسول کی تشریع بھی ان تک پہنچے۔

اس کے ساتھ ہمارے علماء کو
چاہیے ہے کہ وہ عام مسلمانوں میں قرآن کے ترجمے کے ساتھ مطالعہ کے ساتھ حدیث کے مطالعہ کے کی ترغیب بھی عام کریں۔ہمارے ہاں یہ بات بھی عام ہو گئی ہے کہ قرآن شریف ختم کیا ہے۔بھائی قرآن کا تو مطالعہ ہمیشہ ہوتا ہے اور ہوتا رہنا چاہیے کبھی بھی ختم نہیں ہوتا۔ آج کل تو رمضان کے مہینہ شروع ہے ۔پوری مسلم دنیا میں عشاء کی نماز کے تراویح میں قرآن سنایا جارہا ہے جو عموماً ستائیس رمضان کو مکمل ہوتاہے۔

مسلمان گھروں میں قرآن کا مطالعہ ہر کوئی کررہا ہے۔بلکہ یہ رمضان کا مہینہ ہے ہی قرآن کامہینہ، اس مہینے میں قرآن نازل کیا گیا۔جہاں تک حدیث کی کتابوں کا تعلق ہے تو ان کے مطالعے کا شوق بھی عام مسلمانوں میں ہونا چاہیے۔ جس حدیث کی کتاب سُنن ابوداؤد شریف کاذکر میں نے ابتدا میں کیا ہے اس کے مولف امام ابوداؤ بن اشعت سجستانی  اور مترجم علامہ وحید الزمان  ہیں۔

امام ابوداؤد۲۰۲ ئھ میں پیدا ہوئے اور۲۷۵ئھ میں فوت ہوئے۔ آ پ نے سماع حدیث کے لیے مصر، شام حجاز، عراق، خراسان،اور جزیرہ بصرہ وغیرہ کا سفر کیا۔ آپ نے کئی کتابیں تالیف کی ہیں۔ سُنن ابو داؤد کو کو تین جلدوں ، پاروں، اجزا،کتب اور ابواب میں تقسیم کیا گیاہے۔ سُنن ابوداؤ کی حدیثیں احکام و مسائل پر مشتمل ہیں جو تعداد میں چار ہزار آٹھ سو ہیں جو سند کے اعتبار سے بلند اور اعلیٰ درجہ کی ہیں۔

ہر حدیث میں پانچ رویوں کے نام درج ہیں جس سے مصنف کی حدیث تلاش کرنے میں محنت نظر آتی ہے۔ سُنن ابوداؤ کی پہلی جلد میں طہارت اور نماز کی حدیثیں بیان کی گئیں ہیں۔ جس میں طہارت اور نماز کے متعلق تمام چیزوں کے احکام بیان کئے گئے ہیں۔ اس میں طہارت اور نمازکے متعلق رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔اس کے دوسری جلد میں بعد نکاح،طلاق،روزہ،جہاد،قربانی،فرائض،ایمان ونذر اورسوداگری کے متعلق حدیثیں ہیں ۔

ان حدیثوں میں ان چیزوں کے متعلق تمام حکام اور مسائل کی حدیثیں جمع کی گئی ہیں۔تیسری جلد میں متفرق چیزیں مثلاًقضاء،علم،دعوت،طب،غیب،لباس،خوشبو،فساد،لڑائیں،حدود،دیت،سنت،ادب،سلام کی متعلق حدیثیں جمع کی گئیں ہیں ان حدیثوں سے بھی ان تمام معاملوں میں رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ صاحبو! امت مسلمہ خوش قسمت ہے کہ اس کے پاس اللہ کا کلام قرآن شریف اپنے اصل حالت میں موجود ہے جو رسولاللہ پر ۲۳/ سال کے دوران اللہ نے جبرائیل  کے ذریعے نازل کیا تھا۔

اللہ نے اس کی حفاظت کا خود ذمہ لیا ہے۔ کفار جب رسول محترم پر الزام لگاتے کہ یہ ان کا کلام ہے اللہ کا کلام نہیں تو اللہ نے اپنے رسول کے ذریعے کفار کو چلینج کیا تھا کہ اگر یہ کسی انسان کا کلام ہے تو اس جیسی ایک سورت بنا کر لاؤ۔ مگر کفار اس چلینج کو پورا نہیں کر سکے بلکہ آج کوئی بھی دشمن دین اس خدائی چیلنج کو پورا نہیں کر سکتا ہے نہ قیامت تک کر سکے گا۔

جرمنی میں ایک ادارا ہے جو پرانی سے پرانی کتابوں پر ریسرچ کرتا ہے۔ اس کے بیان کے مطابق موجودہ قرآن جو امت مسلمہ میں موجود ہے وہ قرآن ہے جو حضرت عثمان کے دور میں اسلامی دنیا میں تقسیم کیا گیا تھا وہی ہے۔اس میں کوئی بھی فرق نہیں۔ اس طرح حدیث جورسولاللہ کا قول، فعل اور عمل ہے، بھی امت مسلمہ کے پاس محفوظ ہے۔ رسول اللہ کے دور میں صحابہ ان کی باتیں اپنے پاس نوٹ کر لیتے تھے جو بعد میں کتابی شکل میں محفوظ کی گئیں۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز جن کو امت پانچواں خلیفہ راشد مانتی ہے نے علماء کو حدیثین جمع کرنے پر لگایا۔ علماء نے اُس وقت کی اسلامی دنیا میں گھوم پھر کر اور دشوارسفر کر کے اللہ کے رسول کی ایک ایک بات کو جمع کیا جن میں حدیث کے چھ کتابیں، جنہیں کو عرف عام میں صحاح ستہ کہا جاتا ہے کو تحریر کیا۔ ان صحاح ستہ میں سے ایک کتاب سُنن ابوداؤد ہے جس کے ابلاغ عامہ کے لیے ہم تبصرہ اور تفصیل بیان کر رہیں تاکہ عام مسلمانوں کو حدیث شریف کے مطالعہ کا شوق پیدا ہو۔

اللہ سے ہماری دعا ہے کہ جس طرح مسلمانوں کے گھروں میں قرآن شریف موجود ہے ان کے گھروں اگر بڑی حدیث کی کتابیں رکھنا ممکن نہیں تو ان ہی کتابوں میں چھوٹی چھوٹی حدیث کی کتابیں جن کا ہم نے اوپر ذکر کیا ہے جو علماء نے تیار کی ہیں،جو روز مرہ کے معاملات میں ہدایت کی لیے ضروری اور مسلمانوں کی مدد گار ہیں ضرور ہونا چاہییں۔ اللہ ہمیں قرآن شریف کو ترجمے کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ حدیث شریف کے مطالعہ کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ تاکہ ہم بہتر سے بہتر مسلمان بن سکیں آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :