کامیابی حاصل کرنے کے آسان طریقے

ہفتہ 18 جون 2016

Farrukh Shahbaz Warraich

فرخ شہباز وڑائچ

کامیابی حاصل کرنے کے بہت سے طریقے ہم آج تک پڑھتے آئے ہیں ان طریقوں پر غور کریں تو پتا چلتا ہے یہ بہت مشکل طریقے ہیں جن پرکم از کم ایک نارمل انسان تو عمل نہیں کرسکتا۔مثال کے طور پرچند جملے ایسے ہیں جو ہمیشہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے بتائے اور پڑھائے جاتے ہیں۔
#سخت محنت کرو
#کبھی ہمت مت ہارو
#صبح جلدی بیدار ہوجاؤ
#رات کو جلدی سوجاؤ
#وقت کی پاپندی کرو
#جو کام بھی کرو دل لگا کر کرو
#کٹھن راستوں پر ثابت قدمی سے کھڑے رہو
#اپنے خوابوں کی تعبیر ڈھونڈنے میں لگ جاؤ
#منزل چاہے جتنی بھی دور نظر آئے اس کی تلاش میں نکل جاؤ
،وغیرہ وغیرہ۔

اب ایسے مشکل کام کون کرے؟ ٹھیک ہے کامیابی حلوے کی پلیٹ کی طرح نہیں ملتی لیکن یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہمارے بزرگوں نے ایک سازش کے تحت اپنے ”اقوال“ کے ذریعے اس کامیابی کوہمارے سے مزید دور کردیا ہے۔

(جاری ہے)

آج کے اس نفسا نفسی کے دور میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کامیابیوں کے گر بانٹتے پھر رہے ہیں لیکن ہمیں ان ستاروں سے ”فیض“ لینے کی فرصت ہی نہیں۔

ہم نے ان کامیاب لوگوں کی فہرست بنائی ہے اوران کی کامیابی کی وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ یہ ”فیض“ اگلی نسلوں تک کامیابی سے منتقل کیا جاسکے۔چند کامیاب لوگوں کی مثال یہاں پر دی جارہی ہے۔ان مثالوں کو پڑھتے ہوئے چند اہم نکات ذہن میں رکھیے گا ،کامیابی کے یہ طریقے صرف اپنے ملک میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے تحریر کیے جارہے ہیں،نیز یہاں پر باامر مجبوری ان”گوہر نایاب“ کے حقیقی نام نہیں لکھے جارہے۔


مثال نمبر 1
وہ ایک معصوم اور بھولی بھالی سی لڑکی تھی وہ کبھی بھی اپنے والدین پر بوجھ نہیں بننا چاہتی تھی ،اس لیے اس نے میٹرک میں دو دفعہ فیل ہونے کے بعدبھاری داخلہ فیسوں سے چھٹکارا پانے کے لیے پڑھائی سے ہاتھ کھینچ لیا۔اس کے اندر شروع سے کچھ کرنے کا شوق تھا،اسے ہمیشہ محسوس ہوتا تھا اس کا جنون اسے ایک دن ضرور کامیابی دے گا۔

عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا جنون بھی بڑھتا جا رہا تھا،اسے ایکٹنگ کا بہت شوق تھا لیکن کوئی ڈائریکٹر،کوئی پروڈیوسر اسے کاسٹ کرنے کے لیے تیار ہی نہیں تھا۔پھر ایک دن اسے ایک اچھوتا خیال آیا جس نے اس کی زندگی بدل دی اس نے فیس بک پر اپنا پیج بنایا اور مختلف ایشوز پر اپنی ذاتی ویڈیوز بنا کر پوسٹ دینا شروع کردیں وہ کہتے ہیں نہ لگن سچی ہو تو منزل مل ہی جاتی ہے۔

اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا پہلے پہل اس کی ویڈیوز کو صرف ساٹھ ،ستر لائک ہی ملا کرتے تھے پھر ایک دن ایسا آیا کہ اس کے فیس بک پیچ پر بیس بیس ہزار لائکس آنا شروع ہوگئے۔آپ دنیا کے کامیاب لوگوں کی فہرست اٹھا کر دیکھ لیں ہمیشہ کامیاب لوگوں پر ناقدین الزام لگایا کرتے ہیں اس معصوم لڑکی پر بھی کیچڑ اچھالا گیا جیسے کچھ حاسدین نے یہ بھی کہا کہ وہ فحاشی کو پروموٹ کر رہی ہے حالانکہ دیکھا جائے تو یہ اس کا اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کا ایک انداز ہے۔

اسی طرح جب قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کی ہمت بڑھانے کے لیے اس نے اپناسا”انداز“ اپنا کر ویڈیو فیس بک پر پوسٹ کیا تو لوگوں نے خوب مذاق اڑایا مگر وہ ڈٹی رہی اس کی راہ میں مشکلات بھی آئیں جیسے کچھ سازشی لوگوں نے اس کا پیج رپورٹ کر کے بند کروادیا مگر اس نے ہار نہ مانی اور نیا فیس بک پیچ بنا لیا۔آج وہ ہمارے ملک کی معروف ”بے باک“ ایکٹرس ہے،وطن عزیز کا ایک ایک نوجوان اس کے نام سے واقف ہے۔


مثال نمبر 2
شاہ صاحب کے گھرانے میں جب بیٹے کی پیدائش ہوئی تو دیکھنے والوں نے دیکھ کر کہا یہ بچہ ضرور ”کچھ“ کرے گا۔اس بچے کو شروع سے ہی گلوگار بننے کا شوق تھا لیکن اس کی کامیابی کے راستے میں ہمیشہ مشکلات بال کھولے سو رہی ہوتی تھیں۔اس لڑکے نے انڈسٹری کے کچھ لوگوں سے ملنے کی کوشش کی مگر سب نے ”آپ کی آواز بہت بری ہے“ کہہ کر ٹھکرادیا اسی بات نے اس کی زندگی بدل دی۔

اس نے سر اور سنگیت سے بدلہ لینے کی ٹھانی،اپنی محنت سے شکست کو فتح میں بدلنے کے لیے لمبے لمبے بال رکھ لیے۔اپنے کچھ دوستوں سے پیسے لے کر اپنا ایک گانا شوٹ کروایااور اپنی ”ملنگ طبیعت “ کے عین مطابق کپڑے پہن لیے بس پھر کیا تھا گانے کا وہ ویڈیو جنگل میں آگ کی طرح پھیل گیا۔ایک مرتبہ پھر مخالفین نے ”بہیودہ الزامات“ کی بوچھاڑ کردی مگر وہ اس شعر کی عملی تصویر بن گیا
اے ”طاہر“ لاہوتی اس گیت سے موت اچھی
جس گیت سے آتی ہورزق میں کوتاہی
آج وہ پاکستان کا ”کامیاب“ سنگر ہے۔

والدین بچوں کو سلانے سے پہلے اس عظیم سنگر کا نام بتانا نہیں بھولتے۔
مثال نمبر 3
اس لڑکی نے شروع سے طے کرلیا تھا چاہے کچھ بھی ہو وہ دنیا میں اپنا نام ضرور منوائے گی۔سب کامیاب لوگوں کی طرح اس کی زندگی میں بھی مشکلات کا ”ٹوسٹ“ موجود تھا۔مصائب کا آغاز یہاں سے ہوا جب وہ آٹھویں میں فیل ہوگئی مگر اس نے ناکامی ماننے سے انکار کردیا اور چند سالوں کی مسلسل جدودجہد سے ”میٹرک“ کا پہاڑ سر کرلیا۔

اسے ماڈلنگ کا بہت شوق تھا،اسی شوق کو پروان چڑھانے کے لیے اس نے ایلیٹ کلاس کے ”کامیاب “لوگوں سے ملنا شروع کردیا۔وہ کہتے ہیں نا ٹیلنٹ کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا اسی طرح ہی ہوا کچھ لوگوں نے ایک منظم سازش کے تحت اس معصوم صورت کو ڈالر دبئی لے جانے کے لیے دیے،اس لڑکی کو پتا ہی نہ چلا کہ بیگ میں ڈالر ہیں اس طرح سے وہ ڈالر پاکستان سے دوسرے ملک لے جاتے ہوئے گرفتار ہوگئی ۔

یہیں سے اس کا امتحان شروع ہو گیا تھا اس کو روزعدالتوں میں پیشیاں بھگتنے کے لیے بلایا جانے لگا ،اس نے دنیا کی ”کمزوریوں“ کو اپنی طاقت بنا لیا اور ”میک اپ“ پر پہلے سے زیادہ محنت شروع کردی اب جب پوری دنیا نے میڈیا کے ذریعے اس کا ”ٹیلنٹ“ دیکھا تو مخالفین کی زبانیں خاموش ہوگئیں۔بالاآخر اس کو رہا کردیا گیا اس دوران اس پر کامیابی یعنی(دولت اور شہرت) کے دروازے کھل چکے تھے اب وہ پاکستان کی مشہور ماڈل ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :