نواز شریف حکومت زندہ باد

اتوار 24 جولائی 2016

Azhar Thiraj

اظہر تھراج

آزاد کشمیر اسمبلی کے حالیہ الیکشن وفاق میں قائم مسلم لیگ ن کی حکومت کیلئے رحمت ثابت ہورہے ہیں تو سیاسی مخالفین کیلئے خطرے کی گھنٹی ۔اس الیکشن میں حزب اختلاف کی جماعتوں کا صفایا ہوگیا ہے،مسلم لیگ ن نے اکیالیس میں اکتیس نشستیں جیت کر کلین سویپ کردیا ہے۔آزاد کشمیر کی سابقہ حکمران پارٹی پیپلز پارٹی کے حصہ میں تین اور پاپولر مانی جانیوالی جماعت تحریک انصاف کے حصے میں محض دو نشستیں آئی ہیں۔

ان نتائج سے وقاق میں خزب اختلاف کی جماعتوں کی مقبولیت کے گراف کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ان نتائج سے ایک بات تو کنفرم ہوگئی ہے کہ جب تک عوام نہ چاہیں تبدیلی لانا ناممکن ہے۔یہ عوام کا میاں نوازشریف کی حکومت پر اعلانیہ اعتماد ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

(جاری ہے)


اگر اندازہ لگایا جائے تو میاں محمد نواز شریف اور ان کی ٹیم نے اتنی بری حکومت نہیں کی جتنی تین سال پہلے تھی،مئی 2013ء سے قبل ملک کے حالات ایسے تھے جیسے جنگ زدہ ملک کے ہوتے ہیں،روزانہ کہیں سے بم دھماکوں کی آواز سنائی دیتی تھی،سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ساتھ عام شہریوں کے مرنے کی بھی خبریں ملتیں،حالیہ حکومت نے پہلے دہشتگردوں سے مذاکرات سے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی ،مذاکرات سے مسئلے کا حل نہیں نکلا تو آپریشن ضرب عضب کے ذریعے امن دشمنوں کا فاٹا اور دیگر علاقوں سے صفایا کیا،پاک فوج کو دہشتگردوں کی جڑیں اکھاڑنے کا حکم دیا،کراچی میں روزانہ دس سے بیس لاشیں گرتی تھیں،بھتہ وصولی،دیگر جرائم کی انتہا تھی،آج شہر قائد میں امن ہے،مجرم سلاخوں کے پیچھے ہیں،کئی مارے جا چکے ہیں،روشنیوں کے شہر میں ایک بار پھر زندگی لوٹی ہے،آج ہمیں اکا دکا واقعات کے علاوہ ہر طرف سے امن اور محبت کی ٹھنڈی ملتی ہے،حالانکہ یہ اقدامات بلاول کے بابا بھی کرسکتے تھے۔


کل تک پاکستان کو دہشتگردی کیخلاف تمام تر کوششوں اور قربانیوں کے باوجود دہشتگرد ریاست قرار دینے کی سازش کی جاتی رہی،آج وہی ممالک بہترین خارجہ پالیسی کے باعث پاکستان کی کوششوں اور کامیابیوں کا اعتراف کیا جارہا ہے۔چند ایک مسائل تو ہمیشہ رہے ہیں ۔
سب سے اہم بات ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری ہے،اوآئی سی سی آئی سروے کیمطابق گزشتہ 6ماہ میں 36فیصد سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھا ہے جو پچھلے چھ ماہ (اپریل تا ستمبر2015)کے مقابلے میں22فیصد زیادہ ہے۔


یہ نتائج ملک میں سیاسی استحکام،سکیورٹی میں بہتری،افراط زر میں کمی،مہنگائی میں کمی کے باعث ہیں،یہ عوامل ملک کی بہتری میں معاون ثابت ہوئے ہیں،آج سے تین سال قبل پاکستان ریلوے ناکام ترین ادارہ بن چکا تھا،اب اس مردہ جسم میں صرف جان ہی نہیں بلکہ طاقت بھی پیدا ہوچکی ہے۔سوائے پی آئی اے کے تمام ادارے اپنے اپنے ٹریک پر آگئے ہیں،بجلی کا مسئلہ 2018ء تک مکمل طور پر حل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔


موجودہ حکومت کے وژن2025ء کے پورا ہونے کے آثار دکھائی دیتے ہیں،اس حکومت کی سب سے بڑی کامیابی تب ہوگی جب یہ اپنی مدت میں اپنے شروع کیے گئے منصوبوں کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوگی۔چینی سرمائے کو پاکستان لانا اور چین کو گوادر تک رسائی کیلئے روٹ فراہم کرنافی الحال تو ایک خواب نظر آتا ہے جس کی تعبیر کیلئے کام بھی شروع کردیا ہے،یہ ترقیاتی منصوبے تب ہی پایہ تکمیل کو پہنچیں گے جب اس کو بنانے والے اس کیلئے کام کرتے رہیں گے۔


گڈ گوننس کے حوالے سے پنجاب تمام صوبوں میں سے بہتر ہے ،یہاں کا امن مثالی ہے،ترقیاتی کاموں اور اداروں کی کارکردگی بھی کئی گنا بہتر ہے۔بلاول بھٹو زرداری کو مخالفین کو لتاڑنے اور لکھی لکھائی تقریریں جلسوں میں پڑھنے کے بجائے سندھ کو مثالی بنا کر عوام کے سامنے پیش کریں جہاں آج بھی لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں،انسانوں کا حال جانوروں سے بھی بدتر ہے۔

عمران خان صاحب کو بھی حکومت کیخلاف سولو فلائیٹ کرنے کے بجائے اپنی پارٹی کی اندرونی حالت اور خیبر پی کے صوبائی حکومت کا خیال رکھنا چاہیے،اگلے الیکشن میں وقت کم ہے عوام کارکردگی مانگے گی تو کیا منہ دکھائیں گے،اپوزیشن کی تمام پارٹیوں سے بغاوت کرکے حکومت کو ٹف ٹائم دینا کپتان کا خواب ،خواب ہی رہے گا،ایک ایک ہوتا ہے دو گیارہ ہوتے ہیں۔

شیخ رشید اور علامہ طاہرالقادری جیسی بیساکھیاں وفا نہیں کرتیں،وفا کریں بھی تو اتنی حیثیت میں نہیں کہ حکومت گراسکیں۔
دونوں کو عوام کی نبض پر ہاتھ رکھ کر حقیقت کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ پاکستان کے عوام دل وجان سے ن لیگ کی حکومت کو قبول کرچکے ہیں ،اس کی شفافیت پر تصدیق کی مہر بھی ثبت کرچکے ہیں۔کپتان اور جیالوں کے قائد کو اب یہ تسلیم کرلینا چاہییے کہ یہ دور کارکردگی ہے عوام کارکردگی کو دیکھ کرووٹ دیتے ہیں نہ کہ نظریہ کے کھوکھلے نعروں اور بازاری سیاست کو۔سوشل میڈیا پر پیجز بنانے ٹویٹس پر ٹوئٹس کرنے سے لائک،کمنس مل سکتے ہیں ووٹ نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :