”میرا پاکستان کیسا ہو؟“

منگل 9 اگست 2016

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

پاکستان اور پاکستانیوں کو آئیڈیل بنانے کے لئے ہر محب وطن او ر دانشور انسان کے ذہن میں لامتناہی خیالات جنم لیتے ہیں اور ان خیالات کو اگر چہ عملی جامہ پہنا دیا جائے تو پاکستان دنیا کے نقشے پر سب سے طاقتور ملک بن کر ابھرے گا۔پاکستان کو اچھا بنانے کے لئے سب سے پہلے ہم سب کو بھی اپنا آپ سدھارنا ہوگا۔احقر بھی اس ملک و قوم کو سب سے بہترین بنانے کی کاوش میں چند بہترین تجاویز دینا چاہتا ہے اگر ان پر عمل درآمد کیا جائے توانشاء اللہ یہ ملک و قوم سب سے آئیڈیل ہو جائے گا۔انشا ء اللہ
#ہر ملک قوم کی ترقی کا رازاس کے بنیادی عقائد پر ہوتا ہے۔جب تک ہم سارے پاکستانی اس ملک کی اساس اور اپنے دین اسلام پر عمل داری کا نہیں سوچیں گے تب تک ہم لوگ خدانخواستہ گمراہ ہوتے رہیں گے۔ہماری حکومت اور انتظامیہ کو ملک سے فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے علماء سے تجاویز لیکر ایسا فورم بنانا ہو گا جو تمام مساجد اور مدارس میں فرقہ وارانہ سرگرمیوں کے خاتمہ کے لئے کام کریں۔

(جاری ہے)

حکومت اور انتظامیہ تمام مساجد میں اذان اور جمعہ کے خطبہ کے علاوہ سپیکر کے استعمال پر بڑی سختی سے پیش آئے۔تمام مذہبی پروگرام مساجد اور امام بارگاہوں کے علاوہ ممنوع قرار دے دیئے جائیں۔کوئی بھی مذہبی جلسہ یا اجتماع مساجد اور امام بارگاہوں کے علاوہ نہ ہونے کی یقین دہانی ہو۔خلاف ورزی پر حکومت اور انتظامیہ سختی سے سزا دینے کا بندوبست کریں تاکہ کسی مذہبی ،سیاسی یا کسی بھی قسم کے اجتماع سے روزمرہ معمولا ت زندگی یا ٹریفک میں کوئی خلل پیش نہ آئے۔ گھروں میں والدین بچوں کی دینی تعلیم پر عملی توجہ دیں،والدین اپنے آپکو اور بچوں کو نمازروزہ کا پابند بنائیں تاکہ ہم سارے پاکستانی نہ صرف عملاً مسلمان نظر آئیں بلکہ اس سے ہمارے بچے بھی اسلامی روایات پر عمل پیرا ہوں۔ہماری بچیاں پردے اور حیا کی پابند ہو جائیں،ہمارے نوجوان عورت کا احترام کرنا سیکھ جائیں۔والدین اپنے بچوں کی ان ڈور اور آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر گہری نظر رکھیں۔ہمارے بوڑھے خدانخواستہ اولڈ ہاؤسزمیں نہ رہیں بلکہ ان کی نگہبانی ان کے بچے کریں۔نماز روزے سے گھروں میں اللہ تعالیٰ کی برکات کا نزول ہو۔
#ملک کی تمام شاہراہوں ،گلیوں اور سڑکوں پر قائم مارکیٹس اور شاپس کے سامنے پارکنگ کا مناسب بندوبست کیا جائے ۔جس دکان کے سامنے پارکنگ کی جگہ نہ ہو وہاں گاڑی پارک کرنے کی اجازت ہر گز ہرگز نہیں ہونی چاہیئے۔تنگ گلیوں اور سڑکوں میں ون وے ٹریفک کی پابندی ہونی چاہیئے تاکہ وہاں بھی ٹریفک جام نہ ہو۔ہر مارکیٹ میں پولیس اور انتظامیہ کو آوارہ گھومنے والوں کی نگرانی میں رکھا جانا چاہیئے تاکہ خواتین کے ساتھ ہونے والی دست درازی کا قلع قمع کیا جاسکے۔
#ہر حکومت کو ایسا لائحہ عمل بنانا ہوگا کہ گورنمنٹ یا پرائیویٹ سیکٹر میں دسویں تک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی تعلیم فری ہونی چاہیئے۔حکومت کو از خود پڑھنے والوں کے تعلیمی اخرابات ادا کرنا ہونگے،علاوہ ازیں کتابوں اور کاپیوں یا سٹیشنری کے اخراجات بھی حکومت کی ذمہ داریوں میں سے ایک ہو تو یہ والدین کے لئے ایک بہت بڑی سہولت ہے۔گورنمنٹ،پرائیویٹ اور مدارس کے تعلیمی اداروں کا سلیبس ایک ہونا ضروری ہے۔سلیسبس ایسا ہونا چاہیئے کہ ہمارے طلباء انٹرنیشنل تعلیم کا مقابلہ کر سکیں،یونیورسٹی یاکالج کی تعلیم مکمل ہونے سے پہلے ہی ملازمت کی پیشکش کر دینا بھی ترقی یافتہ معاشرے کی نشانی ہے تاکہ ضرورت مند طلبا ء و طالبات خود کفالت کی طرف بڑھ سکیں۔تمام تعلیمی اداروں میں ہنرمندانہ یا پیشہ وارانہ تعلیم کا بھی عملی مظاہرہ ہونا ضروری ہے۔کالج اور یونیورسٹی میں غریب ،یتیم اور مستحقین طلباء طالبات کے تمام تر تعلیمی اخراجات بھی اگر معاف ہو جائیں تو یہ کل کے روشن پاکستان کی ضمانت ہے۔
#تعلیم کے علاوہ صحت تمام عوام کی بنیادی سہولت ہے۔صحت کے لئے کئی دفعہ قدرتی آفات اور وبائی امراض کی وجہ سے خاندانوں کے خاندان اجڑ جاتے ہیں ۔غریب ولاچارلوگ علاج تک نہیں کرا پاتے۔حکومت کی طرف غریبوں،مساکین اور ضرورت مند افراد کے لئے علاج اور دوائیاں ہر جگہ ہر وقت فری آف کاسٹ ہوں ،یہی بہترین پاکستان کی نشانی ہے۔باقی تمام عوام جو کہ ضرورت مند ،یتیم یا مساکین نہ ہوں ان کے لئے بھی علاج اور دوائیاں کم قیمت پر دستیاب ہونا نہایت ضروری ہے۔
#بجلی ،گیس اور پانی ہر گھر اور ہر دروازے پر حکومتی نگرانی میں بغیر کسی درخواست کے لگ جائیں تاکہ لوگ بجلی،گیس اور پانی مافیا کے پیچھے نہ پھرتے رہیں،ایسا ماحول پیدا کیا جائے جس میں عوام کو رشوت اور سفارش کی حوصلہ شکنی کرناپڑے۔بجلی،گیس اور پانی غریب،مساکین اور ضرورت مندوں کے لئے فری آف کاسٹ ہو تو یہ ایک بہترین روایت ہے۔باقی تمام عوام کے لئے اس کی قیمت کم سے کم ہو جائے تو لوگ بہتر زندگی گزار سکیں۔بجلی،گیس اور پانی کے بل آٹو میٹک جمع کرانے کا بندوبست بھی ترقی یافتہ ہونے کی نشانی ہے تاکہ لوگ بل جمع کرانے کے لئے ذلیل و خوار نہ ہوتے رہیں۔انٹرنیٹ ،کیبل ٹی وی یا ایٹینا نشریات عوام کے کے لئے فری آف کاسٹ ہوں۔جھوٹی ،فحش اور پراپیگنڈہ بھری خبریں یا نشریات چلانے والے ٹی وی اور اخبار پر پابندی ضروری ہے۔
#ملک میں موجود تمام غریب،مساکین اور ضرورت مند افراد کے لئے پانچ مرلہ گھر بنا کر حکومت کو خود دینا چاہیئے۔ایسا سسٹم ہونا چاہیئے کہ جب کوئی خاندان اتنا امیر ہو جائے کہ اپنا گھر بنا سکے تو اس کا گھر کسی اور ضرور ت مند کو الاٹ کر دیا جائے۔فقیر اور مساکین کو ان کے گھروں پر حکومت یا عوام کی طرف سے مشاہیر دیا جائے تاکہ وہ بھیک مانگنے گلی ،سڑکوں یا محلوں کے چکر نہ کاٹنے پھریں۔بھیک کے چکر میں بچوں کو اغواء کرنے والوں کو سر عام پھانسی کی سزا دینے کی اسلامی روایات اپنائی جائیں۔
#چوروں،ڈکیتوں،راہزنوں،مجرموں،قاتلوں یا زناخوروں کو فی الفور سعودیہ کی طرز پر عوامی اجتماعات میں حکومتی سرپرستی میں سزا دینا ضروری ہے تاکہ باقی پاکستانی اس سے سبق سیکھیں۔رشوت ،سفارش اور اجارہ داری کا ماحول بنانے والے پولیس ملازمین،آفیسرز ،وکلاء یا ججز کو بھی ایسی سزا دی جائے کہ وہ آئندہ کوئی غلط کام نہ کر سکیں۔
#پنشرز کو ان کے گھر پر پنشن ملنے کا انتظام ہو نا ضروری ہے تاکہ بڑھاپے میں انہیں دھکے نہ کھانا پڑیں۔
#ہر جماعت کے میں موجود افراد کا محب وطن ہونا ضروری ہے۔غدار اور ملک دشمن افراد کو پارٹی اور سیاست سے کنارہ کش کرنے کا بندوبست ضروری ہے۔ایسا قانون پاس کرنا بھی ضروری ہے کہ جو پارٹی یا نمائندہ عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہ کرے اگلے الیکشن میں منتخب ہونے کے باوجودخود بخود نا اہل ہو جائے۔ملک میں امریکن طرز پر انتخابات ہوں تو ترقی کے چانس زیادہ ہیں۔ہر منتخب سیاستدان کے تمام چھوٹے بڑے علاقے کی گلیاں،سڑکیں اور نالیاں پکی ہوں تو اسے اگلے بار اہل سمجھا جائے ورنہ وہ قانونی طور وہ نااہل سمجھا جائے،ایسا قانون بھی ضروری ہے۔
#گلی ،محلے ،شہر اور سڑکوں کو نیٹ اینڈ کلین رکھنے کی ساری ذمہ داری حکومتی سرپر ستی میں برقرار رہنا اشد ضروری ہے۔ہر شہر اور ہر گلی میں پانی کی کمی پورا حکومتی فرائض میں شامل ہونا چاہیئے۔درختوں کے کاٹنے پر سزا ہونی چاہیئے۔ہر شہر ی کے پارک داخلے پر معمولی یا برائے نام ٹکٹ ہونا چاہیئے۔ٹیکس وصول کرتے ہوئے حکومت عوام کی کھال نہ اکھاڑے۔پٹرول یا گیس کے نرخ نہایت کم ،بلا ٹیکس اور مناسب ہوں تاکہ پرائیویٹ یا پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنیوالے پریشان نہ ہوں۔ہماری حکومت وعوام میں اتنی کشش اور نظم و ضبط ہونا ضروری ہے کہ دنیا کے تمام ممالک میں ہمارے شہری بآسانی سفر کر سکیں۔
#حکومت کے لئے ضروری ہے کہ جشن آزادی جیسے موقع پر یا اس کے علاوہ عوامی اجتماعات میں سیاسی اور غیر سیاسی طور پر حب الوطنی کا ماحول سرگرم رکھنے کا اہتمام کرے۔عوام کی اپنی یہ ذمہ داری ہونی چاہیئے کہ وہ اپنے بچوں میں حب الوطنی اور وطن پرستی کا شعور اجاگر کرنے کے لئے ہر ممکنہ اقدام کرے۔عوام کو اپنے گھر کے علاوہ سٹرکیں اور پارک صاف ستھرا رکھنے کی عادت ڈالنی ہوگی۔
#پاکستان کے تما م تعلیمی رسائل کے چھپنے اور کاغذ پر کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیئے۔ادبی اور قومی یک جہتی پر نثر اور شاعری جیسی لکھی جانے والی ہر کتاب بلا معاوضہ چھپنا ضروری ہے تاکہ نہ صرف لکھاری کی حوصلہ افزائی ہو بلکہ نئی نسل تک رائٹر کی تخلیقات پڑھنے کو باآسانی دستیاب ہوں۔
#ملک میں موجود سرکاری و غیر سرکاری کرپشن کرنے والے ادارے اور افراد کو فی الفور حکومتی تحویل میں دے دینا چاہیئے تاکہ قومی خزانے پر کوئی بوجھ نہ بن سکے۔
#عوام الناس کے سفر کو آسان بنانے کے لئے پبلک ٹرانسپورٹس کے کرایہ میں کمی کروانا حکومتی فرائض میں شامل کر دیا جائے تو شاید لوگ زیاہ بہتری محسوس کریں۔سڑکوں ،شاہراہوں پر جدید سیکورٹی سسٹم اور کیمرہ سسٹم لگا دیا جائے تاکہ لوٹ مار سمیت ،حادثات کو مانیڑکیا جاسکے۔گم شدہ اور لاوارث بچوں کے لئے بہترین قسم کے سرکاری ادارے بنائے جائیں جو لوگوں کی دہلیز تک رسائی حاصل کرکے بچوں کا مستقبل ضائع ہونے بچائیں۔خدا کرے بہت جلد میرا پاکستان ایسا ہوجائے،بہت جلدہم بھی ترقی یافتہ مسلمان ہو جائیں مگر ہمارے ملک کی سڑکیں اور شہر نظر آئیں امریکہ ،چائنا اور برطانیہ کی طرح،کاش۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :