بلوچستان کی آواز
بدھ 24 اگست 2016
(جاری ہے)
یوم آزادی سے پہلے دشمن نے بلوچستان کے دل کوئٹہ پر وار کیا تھا جس کا مقصد انتشار پھیلانا تھا مگر اس کے نتیجے میں قوم متحد ہو گئی ۔
ابھی حال ہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے جو بیانات جاری کیے گئے وہ ناقابل فہم ہیں لیکن بلوچ عوا م نے پاکستان کے لیے بھرپور ریلیاں،احتجاجی جلوس اور مظاہروں کا اہتمام کر کے حقیقی معنوں میں یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ کل بھی پاکستان کے لیے یہی جذبات رکھتے تھے آج بھی سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے متحد ہیں۔اس ساری صورتحال میں وزیراعلی بلوچستان نے بڑی دانش مندی اور بہادری کے ساتھ بلوچی عوام کو اکٹھا کیا ہے یقینا یہ کام کوئی عوامی رہنما ہی کرسکتا تھا۔وزیراعلی بلوچستان کے واضح موقف سے دشمنوں کو منہ کی کھانا پڑی ہے، بلوچستان کے وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری نے عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غریب خاندانوں کو فنڈنگ کرکے پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا، ذمے داری سے کہتا ہوں کہ سانحہ کوئٹہ اور بلوچستان میں کارروائیوں میں’را‘ملوث ہے، بلوچستان بھارت کیخلاف سراپا احتجاج ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ براہمداغ نے مودی کی تعریف کرکے ثابت کردیا دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، براہمداغ نے چند ٹکوں کیلیے مودی کو سلام پیش کیا، ہم اپنے شہیدوں کے ساتھ غداری نہیں کریں گے۔ آزادی کا فریب دینے والوں نے بلوچستان میں خون کی ندیاں بہائیں، مودی کے ایجنٹوں کو عوام کی حمایت حاصل نہیں، 100 فیصد کشمیری حق خود ارادیت کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔ عوام حب الوطنی کی وجہ سے گھروں سے نکلے ہیں، براہمداغ کو چیلنج دیتا ہوں پاکستان کے خلاف 50آدمی جمع کرکے دکھائیں، دہشت گردوں کو بلوں سے نکال کر کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔سچ پوچھیے تو بلوچستان حکومت اور عوام کے عزم نے واضح پیغام دے دیا ہے۔نریند ر مودی کے بیان اور براہمداغ بگٹی کے بیان سے ابھی تک بلوچستان میں بھارتی مداخلت اور نریندر مودی کے بیان کیخلاف سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔ چمن میں مال روڈ پر ریلی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، بھارت، نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے گئے، مظاہرین نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ ڈیرہ مراد جمالی ، سبی میں بھارتی مداخلت کے خلاف ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں ہندو برادری نے بھی شرکت کی، سبی کوئٹہ قومی شاہراہ بلاک ہو گئی۔ چمن میں مظاہرین نے باب دوستی پر دھرنا دیا۔ ہرنائی، مستونگ، نوشکی، سوئی اور ڈیرہ بگٹی میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جبکہ ڈھاڈر اور بولان میں ہڑتال کی گئی۔ خضدار میں بھی بھارتی وزیر اعظم کے بلوچستان سے متعلق اشتعال انگیز بیان کے خلاف ریلی دو تلوار سے نکالی گئی۔بلوچستان میں عوامی ریلیوں میں بھارت مخالف نعروں کی گونج سے بھارتی وزیراعظم کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ بلوچستان کی عوام سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور قومی دھارے میں شامل ہے۔خود نریندر مودی کو اس بیان پر لینے کے دینے پڑ گئے ہیں پاکستانی عوام ہی نہیں بھارت میں بھی اس بیان پر تشویش کی لہر موجود ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس مرتبہ بلوچستان میں بیرونی قوتوں کی مداخلت اور علیحدگی پسندوں کے حوالے سے سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہیں ایسے میں بلوچی عوام کو بھی حکومت کا مددگار بننا ہوگا اسی صورت میں حالات میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔پاکستانی عوام کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ مشکل کی ہر گھڑی میں متحد ہو کر مسائل کو حل کر لیتی ہے ایسے کٹھن وقت میں حکومت وقت کے جاندار اقدامات اور میڈیا کی مثبت اور موثر حکمت عملی سارے صوبوں کے عوام کو مزید قریب لا سکتی ہے۔خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ ء زوال نہ ہو
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.