غداروں کاعلاج کل نہیں آج

جمعرات 25 اگست 2016

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ماں دھرتی کو گالی دینے والا انسان نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔صرف کتا اور گدھا نہیں انسان بھی اگر بھاؤلا ہو جائے تو اس کا فوری علاج کرناضروری ہوتاہے۔۔ چاہے وہ انجکشن سے ہو ۔۔۔لاتوں سے ۔۔مکوں سے ۔۔ لاٹھی سے۔۔ یا پھرگولی سے۔۔ ورنہ پھر اس باؤلے انسان کی گدھوں ۔۔۔ کتوں اور گیدڑوں کی طرح بے جا بھونک کار کو کوئی بند نہیں کرا سکے گا۔۔۔۔ جو شخص ماں دھرتی کو گالی دے ۔

۔۔۔ اپنے وطن کو لعن طعن کا نشانہ بنائے۔۔ وہ باؤلا نہیں تو اور کیا ہو گا ۔۔۔۔؟ باؤلا انسان ہی تو باؤلے کتے اور گدھے کی طرح بھونک بھونک کر اپنوں اور غیروں میں تمیز نہیں کرتا ۔۔۔ پاکستان ناسورہے ۔۔۔۔ پاکستان عذاب ہے۔۔یہ اوران جیسے دیگرحرافات باؤلے کتوں اور گدھوں جیسی بھونک کار نہیں تو اور کیا ہے ۔

(جاری ہے)

۔۔۔؟ کوئی ذی عقل، ذی شعور انسان تو ایسے الفاظ ادا کرنا دور ایسا سوچ بھی نہیں سکتا ۔

۔۔ وطن کا رتبہ تو بہت بڑا ہے ۔۔۔ پھر پیارا،، پاکستان،، جس کیلئے قربانیوں کی ایک تاریخ رقم ہوئی ۔۔۔ جس کیلئے ہزاروں نہیں لاکھوں جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوئے ۔۔۔ جس کیلئے ماؤں ۔۔۔ بہنوں اور بیٹیوں نے اپنی عفتیں ۔۔۔ عصمتیں ۔۔ اور عظمتیں قربان کیں ۔۔۔ جس کیلئے ماؤں نے اپنی گود اور بہنوں نے اپنے سہاگ اجاڑے ۔۔۔ جس کیلئے بوڑھوں نے بڑھاپے اور نوجوانوں نے اپنی جوانیاں لٹائیں۔

۔ جس کیلئے ہزاروں نہیں لاکھوں بچوں نے یتیمی کا کڑوا گھونٹ پیا۔۔۔۔ وہ وطن جو پوری اسلامی دنیا کا مرکز و محور ہو ۔۔۔ اس کے بارے میں را کا کوئی ایجنٹ ۔۔۔ موساد کا کوئی آلہ کار ۔۔۔ امریکہ و برطانیہ کا کوئی پٹھو ۔۔۔ بے غیرتوں کا کوئی باپ یہ بکواس کرے۔۔ایسے غدارکوتو پاکستانی کہلانا دور انسان کہنابھی انسانیت کی توہین ہے ۔۔۔ ایم کیو ایم کے گدھا نما قائد الطاف حسین کی خباثت ۔

۔۔ غداری اور بے غیرتی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔۔۔۔ پاکستان کے 19 کروڑ عوام اپنے خلاف تو سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں مگر وطن کے خلاف ایک جملہ کیا ایک لفظ بھی برداشت نہیں کر سکتے ۔۔۔ وطن کو ماں دھرتی بھی اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اس پر ایک نہیں سو بار جان قربان کرنا سعادت سمجھا جاتا ہے ۔۔۔ گوروں کی گود میں بیٹھنے اور پلنے والے متحدہ کے قائد کو شائد یہ نہیں پتہ کہ ہزاروں لاکھوں نہیں کروڑوں جوان ۔

۔۔ بوڑھے اور بچے آج بھی پاکستان پر کٹنے اور مرمٹنے کیلئے تیار ہیں ۔۔۔۔ پاکستان ناسور نہیں پاکستان تو اسلام کا ایک قلعہ ہے ۔۔۔۔ پاکستان تو ہماری جان اور ہماری پہچان ہے۔ ۔۔۔ پاکستان تو ہمارا فخر ہے۔ ۔۔۔ پاکستان تو ہماری جنت ہے۔ ۔۔۔ پاکستان تو ہمارا سرمایہ اور ہماری زندگی ہے۔ ۔۔۔ ناسور اور عذاب پاکستان نہیں ایم کیو ایم کا قائد اور غدار الطاف ہے ۔

۔ ۔ باؤلے کتے اور گدھے جس طرح ناسور بن کر عذاب کا رخ اختیار کرتے ہیں اسی طرح الطاف حسین بھی انسانوں میں باؤلا ہو کر دنیا کیلئے عذاب کی شکل اختیار کر گئے ہیں ۔۔۔ ہم تو شروع دن سے ایم کیو ایم کی دہشتگردی اور الطاف حسین کے باؤلے پن کا رونا رو رہے تھے مگر افسوس اس سانڈ کے علاج پر کسی نے کوئی توجہ نہیں دی۔۔۔ تاریخ گواہ ہے الطاف حسین اور ایم کیو ایم نے شہر قائد کا امن تباہ کرنے کے ساتھ ملک و قوم کو کمزور کرنے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

۔۔۔ اس مٹی پر جو بھی شخص محب وطن اور پاکستان کی محبت سے سرشار تھا الطاف اینڈ کمپنی نے اس کو لحد میں اتارا۔۔۔ ہاتھ اور پاؤں کے ساتھ ان کے پورے کے پورے جسم بے گناہوں اور محب وطن شہریوں کے خون سے رنگین ہوئے ۔۔۔ لیکن افسوس صد افسوس اس کھلم کھلا ظلم ۔۔۔ بربریت اور جارحیت کے باوجود مفاد پرست سیاستدانوں اور ضمیر فروش میڈیا مالکان نے اس ناسور کو اپنا روحانی باپ بنائے رکھا ۔

۔۔۔ را اور مودی کا یہ لے پالک بیٹا ایک عرصے تک ضمیر فروشوں و بے ایمانوں کے ٹی وی چینلز پر ملک و قوم اور پاک فوج کے خلاف بھونکتا رہا مگر کسی کو کوئی شرم نہیں آئی ۔۔۔۔ فوج ڈنڈا نہ دکھاتی تو نہ جانے یہ سانڈ ان ٹی وی چینلز پر صبح سے شام تک باں باں کرکے کب تک بھونکتا رہتا ۔۔۔ ایم کیو ایم کی دہشتگردی اور الطاف حسین کی غداری میں اب تو کوئی ابہام باقی نہیں رہا ۔

۔۔ الطاف حسین کا باؤلا پن بھی دنیا کے سامنے آچکا۔۔۔ متحدہ نے شہر قائد کو جس طرح تختہ مشق بنایا وہ راز بھی فاش ہو چکا ۔۔۔ ان حقائق کے بعد اب ایم کیو ایم کو کام کرنے کی اجازت دینا ملک و قوم کے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے سوا کچھ نہیں ۔۔۔۔ الطاف حسین نے ملک کے بارے میں جو بکواس کیاان بکواسات و خرافات میں شامل کوئی ایک گندا لفظ بھی اگر کوئی داڑھی اور ٹوپی والا استعمال کرتا تو مفاد پرست سیاستدان اور لبرل قوتیں مظاہرے ۔

۔۔ ہڑتال اور جلسے جلوسوں کا سلسلہ شروع کر کے ملک کے ساتھ پورا آسمان سر پر اٹھاتے ۔۔۔ الطاف کا تعلق اگر کسی مذہبی جماعت سے ہوتا تو حکومت لال مسجد کی طرح فوراً اس پر اٹیک کرکے پابندی لگاتی ۔۔۔ مگر اب ایم کیو ایم اور الطاف حسین کا کفر دنیا کے سامنے آنے کے باوجود ہر طرف خاموشی ہی خاموشی ہے ۔۔۔ ایم کیو ایم اور الطاف حسین نے غداری کی تمام حدیں پار کر دی ہیں ۔

۔۔ ان کی غداری پر اب خاموشی تباہی ہے ۔۔۔ ملک و قوم کو تباہی سے بچانے کیلئے ایم کیو ایم اور الطاف حسین کو نشان عبرت بنانا ہوگا ۔۔۔ ہمارے حکمران اور سیاستدان اب بھی اگر الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے معاملے پر مصلحت کا شکار ہو گئے تو مستقبل قریب میں اس کے انتہائی سنگین اور بھیانک نتائج برآمد ہوں گے ۔ جو شخص اور لوگ پاکستان کے خلاف ایسی زبان استعمال کر سکتے ہوں وہ کل کو ملک کے خلاف کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔

۔ مودی اور الطاف حسین میں زیادہ فرق نہیں بلکہ الطاف حسین مودی سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔کیونکہ آستین کا سانپ ہمیشہ خطرناک ہی ہوتا ہے ۔ دشمن تو سامنے سے وار کرتا ہے جس کا انداز ہوتا ہے لیکن غدار ہمیشہ پشت سے وار کرتے ہیں ۔۔الطاف حسین نے دشمن قوتوں سے گٹھ جوڑ کرکے نہ صرف اس ملک کو نقصان پہنچایا بلکہ کراچی میں دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ ، لوٹ مار اور مار دھاڑ کے ذریعے ہزاروں ہنستے بستے گھر بھی اجاڑے ۔

۔۔ ان کے ہاتھ اور ہاتھی جتنا منہ بے گناہوں کے خون سے رنگین ہے۔۔ وہ صرف غدار نہیں بلکہ غداروں کے باپ۔۔ ظالم اور قومی مجرم بھی ہیں ۔۔ایسے غداروں، ظالموں اور مجرموں کو ہر حال میں سولی پر لٹکا کر نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی پاکستان کے خلاف غداری کا سوچ بھی نہ سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :