ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت امریکا اللہ کی پکڑ میں

اتوار 13 نومبر 2016

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

اللہ نے جب کسی قوم کو سزا دینی ہوتی ہے تو اس سے ایسے ہی اقدام کرواتا ہے جیسے امریکی قوم نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ساری کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے بھی ووٹ دیا اور اسے کامیاب کرایا۔ٹرمپ نے ۲۹۰/ اور ہلیری نے ۲۱۸/ ووٹ حاصل کیے۔ ۱۷۸۹ء سے اب تک ٹرمپ امریکا کا ۴۵ واں صدر بنے گا۔ سارے سروے اور اندازوں کے مخالف نتائج آنے پر الیکشن کے بعدامریکا بھر میں ہنگامے شروع ہو گئے جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔

وائٹ ہاؤس کے سامنے جشن منانے والے گتھم گھتا ہو گئے۔ امریکی پرچم اور ٹرمپ کے پتلے نذر آتش کیے گئے۔متعدد افراد گرفتار بھی ہوئے۔تین ہزارطلبہ” نو مور“ ڈونلڈ ٹرمپ کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر آگئے۔مظاہرین نے ٹرمپ کو صدر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ کالوں اور مسلمانوں پر حملے بھی شروع ہو گئے ۔

(جاری ہے)

اصل میں ٹرمپ ایک دوسرا مودی پیدا ہو گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کی غیر متوقع کامیابی پر امریکی سیاست میں زلزلہ آ گیا ہے۔ٹرمپ کا بھارت اور اسرائیل کی پالیسیوں کی طرف جھکاؤ اور مسلمانوں کے خلاف جانے کے اظہار پر دونوں ملکوں میں جشن کا سماں ہے۔ دوسری طرف جرمن کے وزیر دفاع نے کہا کہ ٹرمپ کا صدر بننا بڑے جھٹکے سے کم نہیں۔سی این این نے کہا ٹرمپ کی جیت سے دنیا کو جھٹکا لگا ہے۔

لاس اینجلس ٹائمز نے کہا کہ دنیا کڑے وقت کے لیے تیار رہے۔ امریکیوں نے یہ کیا کر دیا غصیلی آواز والا دنیا کی سب سے بڑی طاقت کا صدر بن گیا۔ لوگ حیرت و دہشت کا شکار ہو گئے۔ بی بی سی سمیت عالمی میڈیا کے تبصرے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ٹرمپ کی کامیابی پربھارت میں انتہا پسندوں کا جشن۔ عالمی برادری کا ملا جلا ردعمل ٹرمپ کو مبارک باد دینے میں محتاط رویہ اپنایا گیا۔

وزیر اعظم پاکستان نے کہا نو منتخب صدر کے ساتھ مل کر کام کرنے کے یے تیار ہیں۔ روس نے کہاعالمی سطح پر سیکورٹی چیلنجوں کا جواب تعمیری مذاکرات سے ہو گا۔ برطانیہ نے کہا ٹرمپ کی کامیابی مشترکہ اقدار کا تسلسل ثابت ہو گا۔ چین نے کہا دو طرفہ تعلوقات کو مضبوط بنائیں گے۔ ترکی نے کہا امید ہے فتح اللہ کولن کوہمارے حوالے کیاجائے گا۔بھارت نے کہا تعلوقات بہتر کرنے کے خواں ہیں۔

افغان طالبان کا ٹرمپ سے فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔بلاول زرداری نے کہا ٹرمپ کی جیت سے ثابت ہو گیا کہ امریکا میں صنفی امتیاز زندہ ہے۔ سینیٹرمشاہد اللہ نے کہا ٹرمپ کی کامیابی امریکی سیاست کا نائن الیون ہے۔ مشیر خارجہ طارق فاطمی نے کہا امریکی عوام نے معیشت اور تجارتی معاہدوں کے تناظر میں ووٹ دیا۔ صاحبو! امریکا دنیا کا واحد سپر پاور ہے۔

دنیا کے سمندروں میں اس کی جنگی بیڑے کھڑے ہیں۔ تیل کے ذخائر کے علاقوں پر اس کا قبضہ ہے۔دنیا کے کئی ملکوں میں اس نے اپنے فوجی اڈے قائم کیے ہوئے ہیں۔اس کی خفیہ ایجنسیاں دنیا کے سارے ملکوں میں کام کر رہی ہیں۔ معیشت میں بھی نمبر ون پر ہے۔ دینا کے قرض دینے والے اداروں پر اس کی گرفت ہے۔ جس ملک میں چاہے مداخلت کر کے اس کی حکومت تبدیل کر کے اپنی پٹھو حکومت قائم کر دیتا ہے۔

غریب ملکوں کے نظریات کو امداد دے کر اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کر دیتا ہے۔ واحد ملک ہے جس نے جاپان پر ایٹم بم گرایا تھا۔ جس ملک میں چاہتامارشل لاء لگوا کر جمہوری حکومت ختم کر دیتا ہے۔ اسلامی دنیا میں شعیہ سنی لڑایاں کروا کر مسلمانوں کو آپس میں لڑا تا رہتاہے۔ جس ملک پر چاہے جب چاہے حملہ کر دے کوئی اسے روکنے والا نہیں۔ ظلم جبر کی ایک طویل داستان ہے جو امریکا سے منسوب ہے۔

ان حالات میں اگر امریکا میں ایک انسانیت دشمن شخص حکمران بن بیٹھے تو اسے اللہ کی طرف سے امریکی قوم کو سزا نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟ مشہور بات ہے اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ ٹرمپ نے جن باتوں پر الیکشن جیتا ہے اگر ان باتوں پر عمل شروع کیا تو پھر دنیا اور امریکی عوام کے دکھوں میں اضافہ ہی ہو گا۔اگر ٹرمپ کی قابلیت کی بات کی جائے تو وہ معاشیات کے گریجویٹ ہیں۔

والد کے ساتھ مل کرتعمیرات کاکاروبار شروع کیا۔انتہائی متنازع پراپرٹی ڈویلپر مشہور ہوئے۔ ٹرمپ نے ۲۸/ منزلہ ٹرمپ ٹاور تعمیر کیا۔جس پر ناجائز طریقہ اختیار کرنے پرگرفت ہوئی۔ پراپرٹی کے متعلق دو کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ ٹرمپ ایئر لائن کے مالک ہیں۔ اپنی نااہلی کی وجہ سے دیوالیہ ہونے پر بعد میں دونوں کو فرخت کردیا۔ رپبلیکن پارٹی ،یونیفارم پارٹی، ڈیموکریٹس،آزاد امیدوارپھر دوبارہ رپبلیکن پارٹی میں شریک ہو گئے۔

پہلی بیوی کی طلاق اس بات پر ہوئی کہ دوسری عورت سے معاشقہ کیا ہوا تھا۔ پھردوسری بیوی سے طلاق کے بعد اب تیسری بیوی ہے۔امریکی انتخابات میں ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ میں مقابلہ ہوا۔ ہلیری ایک سیاست دان ہیں سیاست کا تجربہ رکھتی ہیں۔ جبکہ ٹرمپ ایک کاروباری شخصیت ہے جسے سیاست کا تجربہ نہیں۔جتنے بھی تجزیے سامنے آئے ہلیری کو کامیاب دکھایا گیا جبکہ ٹرمپ دوسرے نمبر پر رہے۔

پھر نہ جانے آخری لمحات میں بازی پلٹ کیوں گئی۔ پہلے تو ہلیری نے کہا جب تک ایک ایک ووٹ کی تصدیق نہیں ہوتی ہار نہیں مانوں گی ۔ پھرامریکا کے انتخابات کو متنازہ ہونے سے بچاتے ہوئے اور امریکا کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے ہلیری نے شکست تسلیم کر کے ٹرمپ کو مبارک باد کا فون کیا۔ رواج کے مطابق امریکی انتخابات ہارنے والی شخصیت فوراً امریکی قوم سے خطاب کرتی ہے۔

مگر غیر متوقع ہار پر ہلیری نے ۲۴ گھنٹے بعد میں خطاب کیا۔ اوباما نے ٹرمپ کو مبارک باددی اور صدراتی دفتر میں ملاقات کی۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں باہر سے امریکا میں داخل ہونے والوں کے لیے دیوار بناؤ ں گا تاکہ لوگ امریکا میں داخل میں نہ ہوں۔ جبکہ ہلیری نے کہا تھا کہ میں جیت گئی توعوام کے لیے دواریں نہیں بناؤں گی۔ ٹرمپ نے امریکی مسلمانوں اور اسلام کے لیے اچھے کلمات نہیں کہے اور کہا کہ میں صدر بن گیا تو مسلمانوں کو امریکا میں داخل نہیں ہونے دوں گا۔

جبکہ ہلیری نے کہا مسلمان برابر کے امریکی شہری ہیں ۔سب مذاہب کا یکساں احترام ہونا چاہیے۔ ٹرمپ ایک نسل پرست کے طور پر امریکی انتخاب لڑا جبکہ ہلیری اس کی مخالف تھی۔ ٹرمپ نے عورتوں کے خلاف نازیبا الفاط استعمال کئے اور زیادتی کے مرتکب ہوئے تھے۔ اس پر کئی عورتوں نے میڈیا میں آکر اس کی تصدیق بھی کی۔ ہلیری نے اس کمزروی کو میڈیا میں زور شور سے اٹھایا تھا۔

اوبامانے ٹرمپ کے لیے کہا تھا کہ جو شخص ٹوئٹر نہیں سنبھال سکتا وہ ایٹمی کوڈ کیسے سنبھالے گا۔ صاحبو! ڈونلڈ نے جتنی باتیں الیکشن کے دوران کہیں وہ بھلے غیر جانب دار،آزاد اور غیرمتعصب دنیا کو نا پسند ہوں مگروہ ساری باتیں امریکا میں اسرائیل لابی، متعصب گورے امریکیوں اور بھارتی لابی کی پالیسیوں سے ملتی جلتیں ہیں۔ اسرائیل کے پیسے اور گورے امریکیوں میں مسلمانوں سے جاری تعصب اور بھارتی لابی کے ووٹوں کی وجہ سے ٹرمپ کامیاب ہوئے ہیں۔ دنیا میں امریکا کے مظالم کی انتہا، اوپر بیان کردہ ظالمانہ گرفت اور ٹرمپ کے انتہا پسندانہ بیانات کی وجہ سے ٹرمپ کی جیت ممکن ہوئی جو اصل میں امریکااللہ کی پکڑ میںآ یاہے۔ اب دنیا کو مکافات عمل کا انتظار کرنا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :