نبی جتنے تمھارے ہیں ،نبی اُتنے ہمارے ہیں
پیر 12 دسمبر 2016
نبی ﷺ کے بن نظاروں کا نظارہ ہو نہیں سکتا
مجھے اپنا کہوچاہے مجھے تم غیر کہہ دینا
نہیں ہے جو محمد ﷺ کا ہمارا ہو نہیں سکتا
میرے سینے کی دھڑکن ہیں میری آنکھوں کے تارے ہیں
سہارا بے سہاروں کا، خدا کے وہ دلارے ہیں
سمجھ کر تم فقط اپنا ،انہیں تقسیم نہ کرنا
نبی ﷺ جتنے تمھارے ہیں نبی ﷺاتنے ہمارے ہیں
سبق تم نے محبت کا ہراک انساں کو سکھلایا
مقدس راستہ دے کر دین دنیا میں پھیلایا
تمھی ساگر،تمھی دریا ،تمھی کشتی ،تمہی ملاح
رسول اللہ رسول اللہ رسول اللہ رسول اللہ
(جاری ہے)
مسلمان اس حوالے سے بلاشبہ خوش قسمت ہیں کہ وہ جس نبی ﷺ کے پیروکار ہیں ان کی زندگی میں بھی ان کے بدترین دشمن کسی ایک حوالے سے بھی ان پر انگلی نہیں اٹھا سکے۔نہ صرف یہ بلکہ سپاہ گری اورعلم و دانش کی جدید دنیا میں بھی نپولین بوناپارٹ سے لے کر دلورام کوثری تک ہر صاحب علم ان کے کردار،علم،بصیرت ،انسان دوستی ،غریب پروری ،سراپا رحمت ہونے کا معترف ہے ۔لیکن کیا بد قسمتی ہے کہ آج اسی نبی رحمت ﷺکے نام لیوا دہشت گردی، انتہا پسندی اور انسان دشمنی جیسے کریہہ الزامات کی زد میں ہیں ۔غیروں نے ان کے علم و بصیرت کو بنیاد بنا کر دنیائے جدید میں ایسے شاہکار معاشرے پروان چڑھائے کہ دنیا انگشت بدنداں ہے۔لیکن ایک ہم ہیں کہ ہر نئی ایجاد اور نئی دریافت کا کھرا قرآن اور صاحب قرآن کی تعلیمات تک لے جاتے ہیں ۔کیوں ہم نے ان تعلیمات کو بنیاد بنا کر خود یہ ایجادات نہیں کیں؟سو ملین ڈالر کا نہیں یہ کروڑوں ملین ڈالر کا سوال ہے جس کا جواب ہم میں سے ہر ایک کو معلوم ہے لیکن ہمارے جیسا بے پروا شتر مرغ بھی تاریخ نے کوئی کم ہی ٰدیکھا ہوگا کہ اپنے منہ سے اس بات کا اعتراف کرنے کا یارا ہم میں نہیں ہے ۔ صاف بات تو یہ ہے کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کا نہ تو ادراک کیا نہ ان پرتحقیق گوارا کی ۔ دنیائے جدید و قدیم میں کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں رہنمائی کے لئے رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات سے رہنمائی میسر نہ ہو، یہ بات ہمارے ایمان میں تو شامل ہے لیکن اس کی کھوج لگانے کی جسارت ہم نے کبھی نہیں کی ۔علم!جس کی طرف خالق کائنات نے نبی آخرالزماں ﷺ کی طرف پہلی وحی میں ہی توجہ دلائی اس سے ہم نے ناطہ توڑ لیا اورپھرہم اسی گناہ کی پاداش میں قعر مذلت میں دھکیل دیئے گئے ۔انسان دوستی اور مخلوق خدا سے رحم کو برتاوٴ کرنے والے نبی اکرم ﷺ کی باتیں تو ہم جھوم جھوم کر کرتے ہیں ،ان کے معجزات بیان کرتے ہیں اور پھر سبحان اللہ کی آوازوں سے شہروں کے شہر گونج جاتے ہیں لیکن ان معجزات کے پیچھے کون سی بصیرت،کون سا علم ،کون سی تکنیک ،کون سی مہارت ،کون سے فارمولے کارفرما تھے، اس پہلو پر سوچنے کہ زحمت ہم نے آج تک بہت ہی کم کی ہے ۔سیرت کی کتابوں میں عاشقوں نے اپنے عشق سے وہ موتی پروئے ہیں جو تاریخ عالم میں کسی اور کا اعزاز نہیں ہو سکے ۔چودہ سو برس بیت گئے لیکن یہ سفر تھما نہیں ،ہر صاحب دانش اپنی سعادت سمجھتا ہے کہ وہ محمد رسول اللہ ﷺکی شان میں قصیدہ گو ئی کرے۔ہر ایک کا اپنا مقام ہے اور ہر ایک نے خون جگر سے مدحت رسول ﷺ کے باغ کو سینچا ہے ۔ خدا سلامت رکھے ،خاکسار کو حضرت لعل شاہباز قلندر اور شاہ عبدالطیف بھٹائی کی دھرتی سندھ کے عروس البلاد میں مقیم درویش کی یاد آتی ہے جنہوں نے دن رات کی عرق ریز ی سے تین جلدوں میں ایک کتاب ” محمد رسول اللہ ﷺ“ مرتب کی ۔خواجہ شمس الدین عظیمی !رسول اللہ ﷺکی تعلیمات کو جنہوں نے اس رنگ سے پیش کیا کہ اہل اسلام تو کیا ہندو،سکھ اور عیسائی بھی رسول اللہ کی تعلیمات کی حقیقی روح سے آشنا ہوئے اور ان کے عقیدت مند بن گئے ۔ کتاب محمد رسول اللہ کی جلد اول میں خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے سیرت کے مختلف پہلووٴں کا احاطہ کیا ہے جبکہ جلد دوم میں عظیمی صاحب نے تاریخ میں پہلی بار سرکار دوعالم ﷺ کے معجزات کی سائنسی توجیح بیان کی ہے ۔ جلد سوم قرآن کریم میں مذکور انبیا ء کے ذکر پر مشتمل ہے ۔ پیغمبران کرام کی تعلیمات پر غوروفکر سے ہی ہماری رہنمائی ہوتی ہے کہ تمام تر پیغمبران کرام نے مشترکہ طور پر نہ صرف اچھائی اور برائی کے تصور سے آگاہ کیا بلکہ خود اس پر عمل کر کے یہ تصدیق بہم پہنچائی کہ اچھائی اور برائی میں تفریق کر کے ہی انسان ایک اچھی زندگی گزار سکتا ہے ۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ خالق کائنات کو کیا پڑی ہے کہ وہ اپنی کتاب میں ہمیں کہانیاں سنائے؟اللہ تعالی حکیم وخبیر ہیں ،اس کی ہر بات میں حکمت ہے، ہر کام میں قدرت ہے ،ہرکام میں دانش ہے ، تعلیم ہے ، ہدایت پانے کے لئے جدوجہد ہے اصول ہیں ۔اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات ہمیں بتاتی ہیں کہ ”کتاب “ کا علم ان کائناتی قوانین اور فارمولوں پر مشتمل ہے جن پر کائنات چل رہی ہے ۔ زمین کی گردش، آسمان سے پانی کا برسنا ،نباتات کا اگنا ، زمین پر موجود حیوانات اور جمادات کی پیدائش اور موت،ان کی زندگی کی تحریکا ت ،سیاروں کی گردش اور ان میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں غرض کہ ہر حرکت قانون کی پابند ہے ۔ یہی علم ”آدم “ کو خالق کائنات کی طرف سے بطورخاص ودیعت ہوا ہے ۔ اسی علم کو قرآن پاک میں ”علم الاسماء “ کہا گیا ہے اور اسی علم نے آدم کو فرشتوں پر فضیلت بخشی ہے ۔ یہ علم ہے جسے مومن کی میراث کہا گیا ہے اور یہی علم جس انسان کو چاہے اللہ عطا کردیتا ہے اورپھر وہ انسان تسخیر کائنات کے فارمولوں سے آگاہ ہوجاتا ہے ۔ یاد رہے یہاں انسان کا ذکر ہے مسلمان کا نہیں یعنی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خواجہ محمد کلیم کے کالمز
-
صحت کے دشمن تعلیمی ادارے
جمعرات 10 جنوری 2019
-
سو دن، کرتار پورہ اور سشمادیدی کا ندیدہ پن
منگل 4 دسمبر 2018
-
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ دو دن
منگل 20 نومبر 2018
-
بابائے قوم محمد علی جناح کے نام ایک مکتوب
جمعرات 16 اگست 2018
-
لبیک ، لبیک ، لبیک یار سول اللہ ﷺ
پیر 30 جولائی 2018
-
دہشتگردی، سیاست اور قوم کا مستقبل
پیر 16 جولائی 2018
-
سیاسی کارکنوں کا احتجاج،اِشاریہ مثبت یا منفی ؟
ہفتہ 16 جون 2018
-
ماں جائی
بدھ 6 جون 2018
خواجہ محمد کلیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.