برادر ملک یا دشمن جاں

بدھ 19 اپریل 2017

Shahzada Raza

شہزادہ رضا

بلا شبہ لمحے خطا کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صدیا ں سزا پاتی ہیں
مانا کہ احساس کمتری اور یک طرفہ محبت خطہ برصغیر کا خاصہ ہے مگر ہم پاکستانیوں میں یہ بیماری بدرجہ اُتم موجود ہے ۔ منفی حساسیت کا شکار ہم لوگ خصوصاً ارباب اختیار قومی معاملات و سانحات کے موقع پر اجتماعی بے حسی کے ہمالیہ کی چوٹیوں پہ چوٹیاں سر کرتے ، اپنی حماقتوں کے جھنڈے گاڑے چلے جاتے ہیں۔

۔۔۔۔!!
بے غیرتی کے ٹھنڈے کفن اوڑھے ایوان ِاقتدار کی یہ حنوط شدہ لاشیں مھض اُسی وقت زندہ (Resurrect)ہو تی ہیں جب اِن کے ذاتی مفادات خطرہ میں ہوں یا آئی ایس آئی اور پاک افواج اور عمران خان پر بھونکنا ہو،ایڑھی چوٹی کا ذور لگا کر مودی کو مرد مومن ثابت کرنا ہو یا برادر ملک ایران دشمنی کو خونی رشتہ قرار دینا مقصود ہو۔

(جاری ہے)

یہ تمام (Zombies)آپ کو سر گرم ِعمل نظر آئیں گے ۔


شومئی قسمت عُزیز بلوچ نے بھی ایران کا جاسوس ہونے کا اقرار کر لیا۔ایک آدھ چینل پر دو چار بار ٹِکر چلااور بات ختم۔البتہ یہی عُزیز بلوچ اگر سعودی عرب عمرہ کی ادائیگی کے دوران کسی سعودی بزنس مین کے ساتھ تصویر کھینچوا لیتاتو ہمارا دجالی میڈیا اپنے خبث باطن کے تمام
اَن گائیڈڈ میزائل ہمارے دل ودماغ پر آج تک داغ رہا ہوتا۔عُزیز بلوچ سے پہلے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو بھی ایران کے علاقہ چاہ بہار میں موجود اپنے ایرانی سہولت کاروں اور لانچگ پیڈ کا پول کھُل چکا ہے ۔

یادش بخیر عُزیز بلوچ ایرانی پاسپورٹ پر سفر کرتے ہوئے ہی مسقط حُکام کے ہاتھوں گرفتار ہوا تھا!
ہمارا یہ برادر ملک ایران پاکستان کے شمال مغرب میں واقع ہے ۔ آج کل کی انٹرنیٹ جنریشن جو تاریخ سے نا بلد ہے سہمی ہوئی خوفزدہ آنکھوں سے پاکستان کو ہمسایوں کے ہاتھوں دھیرے دھیرے لٹتا دیکھ رہی ہے ۔ اس نیو جنریشن کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ ایران میں موجود سنی العقیدہ مسلمانوں کی تعداد محض 10فیصد ہے ۔

جنہیں ہر جگہ تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے سنی مساجد کو رفتہ رفتہ بند کیا جا رہا ہے ۔ بچوں کے نام عمر ،ابوبکر، عثمان رکھنے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔ لاؤد سپیکر پر اذان ممنوع ہے ۔ سنی اکثریت کے صوبون سیتان اور ایرانی بلوچستان انتہائی غربت اور کمپرسی میں زندگی کی گاڑی کھینچ رہے ہیں۔
27دسمبر 2016کو صوبہ سیتان کی ایک سنی گاؤں شہید ان دانش کو بلڈوزر کے ذریعے صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا الزام یہ تھا کہ مذکورہ گاؤں سرکاری اراضی پر غیر قانونی طریقے سے بنایا گیا ہے نہ کوئی عدالتی کاروائی نا وارننگ البتہ ایران میں موجود یہودی مکمل آزاد اور محفوظ زندگی گزار رہے ہیں ۔

حتیٰ کہ ایرانی پارلیمنٹ کے رکن بھی بن سکتے ہیں ایران وہ واحد ملک ہے جس کی کوئی خفیہ ایجنسی نہیں بلکہ پوری ایک خفیہ وزارت موجود ہے ۔ جسے انگلش میں MOISاور فارسی میں وزارت اطلاعت و امینات کیشور یا مختصر VEVAK کہتے ہیں ۔ یہ خفیہ وزارت براہ راست روحانی پیشوا کے ما تحت ہے ۔ اس کا بنیادی کام تو ایران کی اندرونی سیکیورٹی ہے جس میں خمینی انقلاب کے خلاف آواز اُٹھانے والوں کو پکڑ دھکڑ اور سزا شامل ہے اس وزارت کو ایرانی آئین کے تحت بے پناہ اختیارات حاصل ہیں۔

اسی وزارت کی ذیلی برانچ القدس فورس ہے جس کا دائرہ کار عالمی ہے اور اس کے شر سے سوائے بھارت کے کوئی بھی ہمسایہ ملک محفوظ نہیں ہے ۔ یہ القدس فورس نامی دہشت گرد تنظیم نہ صرف جاپان ، ریڈ آرمی ، کردستان ورکرز پارٹی، اسلامک فرمٹ فار لیبریشن آف بحرین بلکہ پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظئیم BLAکو بھی سپورٹ کر رہی ہے ۔
ماضی کے دریچے بھی اس تنظیم کی دہشت گردی سے اٹے پڑے ہیں۔


1985ء میں امریکی جہاز847 TWA کا اغواء۔
1992میں کردش ایرانی لیڈر سادیغ شرافیکذی کا قتل اور لبنان میں مغربی سیاہوں کی یرغمالی کا بحران۔
1994ء پاناما AC901فلائٹ پر حملہ جس میں 21افراد مارے گئے۔
1996ء میں سعودی عرب کے شہر خوبار میں واقع خوبر ٹاور میں بم دھماکہ ۔
ایرانی حاجیوں کے جہاز میں بارودمی مواد جسے حکام نے بر وقت پکڑ لیا ۔
2003ء میں سعودی عرب کے شہر الریاض میں بم دھماکے ۔


2012ء میں بلغاریہ کی بسوں میں دھماکے اور کینیا میں دو عدد ایرانی فوجیوں کی دہشت گردی کے الزام میں گرفتاری ۔
مختصراً القدس فورس 2011ء تا 2013 تقریباً 30دہشت گرد حملے کیے جن میں لاگوس ، نیروبی اور تھائیلینڈ میں دھماکے شامل ہیں۔
حالیہ واقعات میں یمن کی بغاوت کے ذمہ دار حوثی قبائل کی کھلم کھلا مدد
شام پہ قابض بشار الاسد کی مکمل پشت پناہی
روسی جہاز ایرانی ایئر پورٹ سے اُڑان بھر کر شام میں سنی آبادی پر کارپٹ بمباری کرتے ہیں۔


ایک ہی وقت میں ایران کے تین حاضر سروس فوجی جرنیل یمن میں موجود ہیں اور خوثی باغیوں کی مکمل رہنمائی کر رہے ہیں۔
چند ماہ پہلے ان حوثی باغیوں کی طرف سے روسی ساختہ سکڈ میزائل مکہ مکرمہ پر داغا گیا جسے سعود ی عرب کے جدید اینٹی میزائل سسٹم نے انٹر سیپٹ کر کے فضا میں تباہ کر دیا حوثی باغیوں کو مہیا کر دہ یہ میزائل بھی ایران نے یمن میں پہنچایا ۔

یمنی فوجی کے ہاتھوں ایران برگیڈیر جنرل حسین حمدانی کو مردار ہوئے ابھی کل ہی کی بات ہے سقوط حلب کے موقع پر تہران کے شہریوں نے مٹھائی بانٹی اور کفار یعنی سنی فوج کی شکست کا جشن منایا اور آپ یہ مناظر یو ٹیوب پر بھی دیکھ سکتے ہیں ۔
2011میں بحرین میں ہونے والی بغاوت میں بھی ایران ملوث پایا گیا ۔ نتیجہ تن بحرین نے ایرانی سفیر کو ملک بدر کر کے ایرانی سفارت خانہ بند کر دیا دسمبر 1983میں کویت کی مساجد اور پٹرول کی تنصیبات کو بم سے نشانہ بنایا گیا ۔

ان دھماکوں کے پیچھے جمال جعفر محمد نامی عراقی ملوث پایا گیا جسے ایران کی سپورٹ حاصل تھی ۔
وطن عزیز بھی ایران کی مہربانیوں سے محفوظ نہیں رہا 2013تک ایران نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تجارت میں 26فیصد کمی کی ۔
گارمنٹس اور متعلقہ سامان کی درآمداد پہ 100فیصد ٹیرف بڑھا دیا گیا ۔ جس سے ہماری ایکسپورٹ میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔
پاکستانی مصنوعات اور کھالوں کی درآمدات پر 45.3فیصد تک اور سرجیکل کے سامان پر 42.7فیصد تک ٹیرف بڑھا کر پاکستانی تجارت کو شید نقصان پہنچایا گیا ۔

ایران میں موجود پاکستانی ورکرز کی تعداد گیارہ ہزار سے کم کر کے سات ہزار کر دی گئی۔ جبکہ سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز کی تعداد تقریبا 1.5ملین تک بڑھ چکی ہے ایرانی فوجی کی طرف سے ہماری سرحدی خلاف ورزی کوئی نئی بات نہیں ہے پچھلے چھ سال میں تقریباً 54مارٹر گولے فائر کیے گئے جو ہماری سرحد کے اندر گرے پاکستانی علاقے میں پیش قدمی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں ایران کا براہ راست ملوث ہونا عیاں ہو چکا ۔ مگر ہم ہیں کہ یک طرفہ محبت میں مارے چلے جار ہے ہیں۔ مگر یہ بات بھولے بیٹھے ہیں کہ بلا شبہ لمحے عطا کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور صدیاں سزا پاتی ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :