فیک بک

بدھ 10 مئی 2017

Qasim Ali

قاسم علی

فیس بک دنیا کی ایک معروف ترین ویب سائٹ ہے جس نے بہت کم عرصہ میں نہ صرف ایک زمانے کوا پنا دیوانا بنالیا ہے بلکہ اس کے مالک مارک زکربرگ کو بھی دنیا کے امیرترین لوگوں میں شامل کرواڈالا ہے فیس بک کی بدولت باہمی رابطے میں بہت مدد ملی ہے کئی بچھڑے ہوئے یہاں پر مل جاتے ہیں ابھی گزشتہ روز ہی ایک خبر دیکھنے میں آئی کہ ایک خاتون ساٹھ سال بعد اپنے خاندان سے فیس بک کی وجہ سے مل گئی اس کے علاوہ فیس بک پر بیشمار معلوماتی گروپس اور کئی اہم شخصیات کی انتہائی معلوماتی انفارمیشن شیئرنگ بہت مفید ثابت ہوتی ہے اور یہاں پر کئی ایسی چیزیں پڑھنے اور دیکھنے کو مل جاتی ہیں جو عام طور پر اخبارات یا ٹی وی چینلز پر دکھائی نہیں دیتیں یا وہ دکھاتے ہی نہیں مگر ہرجگہ کی طرح یہاں پر بھی مثبت اور منفی سوچ کے حامل دونوں طرح کے یوزرز ہوتے ہیں عام طور پر فیس بک کے ناقدین کا یہ کہنا ہے کہ فیس بک پر جعلی اکاوٴنٹس کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے ایک تو غیر اخلاقی پوسٹس کی بھرمار ہوجاتی ہے دوسرا "بلورانی''کے پیچھے چھپا ہوا ''بلاباندری''جو دل میں آئے یہاں پر اظہار کرتا اور جس کو چاہتا ہے ذلیل کرتا نظر آتا رہتا ہے بعض اوقات ایک بہترین پوسٹ پر اس قدر بیہودہ کمنٹس ملتے ہیں کہ الامان و الحفیظ بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے بعض لوگ تو دوسروں پر بے جا ملامت اور ان کی پگڑیاں اچھالنے کا فریضہ بھی پوری تندہی سے سرانجام دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

فیس بک کی ایک اور قباحت لائیکس، کمنٹس اینڈ شیئرکا وہ جنون اور چسکاہے جو کم و بیش ہر فیس بکی کے منہ ایسا لگ چکا ہے کہ بات ''چھٹتی نہیں ہے کافر منہ سے لگی ہوئی ''سے بھی آگے بڑھ چکی ہے ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کی وال پر موجود پوسٹ کو سب سے زیادہ لائیکس اینڈ کمنٹس ملیں اور کمنٹس بھی ایسے جو اس کی مرضی کے عین مطابق ہوں اور پھریہ ہوتا ہے کہ اس پوسٹ کے لائیکس کی تعداد اور کمنٹس کی ''کمائی ''کو ہر پانچ دس منٹ بعد دیکھا جاتا ہے اور اگر یہ لائیکس وغیرہ کم ہوں تو اتنا ہی ملال ہوتا ہے جیسے سیلز مین کو مندی کی صورت میں ہوتا ہے اور یہ بھی میں نے کئی بار دیکھا ہے کہ خود تو فیس بک یوزر اہم عوامی مسائل پپر مشتمل پوسٹ اپلوڈ کرتا ہے مگر جب اسی طرح کی پوسٹ کوئی اور کردے تو پھر اس کو شیئر کیاجاتا ہے اور نہ ہی اس کو تحسین کی نظر سے دیکھا جاتا ہے وجہ اس کی یہی ہوتی ہے کہ کا ش اس کو میں اپلوڈ کرتا اور یہ کمائی (لائیکس،کمنٹس )بھی میرے حصے میں آتی پھر بعض اوقات اس ''کاروبار''کو چمکانے اور زیادہ سے زیادہ ریٹنگ حاصل کرنے اور سب سے پہلے اپ لوڈنگ کے کریزکے چکر میں بے بنیاد انفارمیشن بھی پوسٹ کرد ی جاتی ہیں جس سے کنفیوژن پیدا ہوتی ہے۔

گزشتہ دنوں میرے ایک جاننے والے نے ایک ایکسیڈنٹ کی خبر اپلوڈ کی جس میں اس نے دو افراد کے جاں بحق ہونے کا ذکر کیا تھا تو میں نے کہا یار مجھے تو ایک کی اطلاع ملی ہے تو اس نے کہا دوسرے کی حالت بھی اس قدر خراب تھی کہ اب تک مرہی گیا ہوگافیس بک کا یہ بھی کمال ہے کہ یہاں پر''اک ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے''والا معاملہ بھی ہوجاتا ہے عام زندگی میں بعض اوقات ایک دوسرے کیلئے چھپا ہوا حسد اور بغض فیس بک پر نہیں چھپ پاتا اور کسی اپلوڈ کی گئی پوسٹ یا پوسٹ کے فیڈ بیک کی صورت میں نظر آہی جاتا ہے دوسروں کے نظریات اور رائے پر بحث مباحثہ کبھی کبھار تلخ کلامی اور لڑائی جھگڑے اور ایک دوسرے کو بلاک کرنے تک پہنچ جاتا ہے ۔

فیس بک پر عموماََ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ صارف ویسے تو ڈھونڈ ڈھونڈ کر اقوال زریں اور احادیث اپنی وال پر لگاتا ہے مگر یہ سب نصیحتیں صرف فیس بک تک ہی محدود رہتی ہیں حقیقت میں وہی شخص عام زندگی میں اس سب سے بالکل مختلف اس قدر کھردرا اور بے مروت نظر آتا ہے کہ ان سے پوچھنے کو دل کرتا ہے کہ ''بھائی صاحب آپ وہی فیس بک والے مفتی ہیں نا ؟ اور سب سے بڑھ کر فیس بک کے معاملے میں میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ وہ لوگ بھی اس مقبول تین ویب سائٹ سے منسلک ہوچکے ہیں جنہوں نے کبھی سکول کا منہ بھی نہیں دیکھا بس وہ کسی سے اکاوٴنٹ بنوا لیتے ہیں اور پھر بس دمادم مست قلندر شروع ہوجاتا ہے۔

فیس بک پر جوچاہو جب چاہو پوسٹ کرو کی آزادی نے بیشمار نام نہاد دانشور بھی پیدا کئے ہیں ہم نے دیکھا کہ کئی ملکی و بین الاقوامی معاملات پر ایسے ایسے تبصرے آپ کو یہاں ملیں گے کہ اس سبجیکٹ میں پی ایچ ڈی کرنے والا بھی سر پکڑ کر رہ جاتا ہے الغرض یہ کہ فیس بک بحیثیت مجموعی پر ایک فیک بک بن چکی ہے جہاں پر فیک پوسٹیں اور فیک جذبے نظر آتے ہیں ایسے میں ضرورت اس امرکی ہے کہ فیس بک کے مقابل کوئی نئی اسلامی وب سائیٹ بنائی جائے اگرچہ انکم آن نامی پاکستانی ویب سائیٹ بھی بہت اچھی ہے انکم آن کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے آپ کا محض وقت ضائع نہیں ہوتا بلکہ یہ ویب سائٹ آپ کیلئے ارننگ کا بھی ایک ذریعہ بن سکتی ہے مگر اس کے باوجود اسے تاحال فیس بک کی جگہ لینے میں بہت وقت لگے گا۔

اس کے علاوہ ایک اور بات جس پر امریکہ میں ریسرچ بھی ہوئی وہ یہ کہ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا نے لوگوں کو تنہائی کا شکار کردیا جسے دیکھو جب دیکھو اپنی فیس بکی دنیا میں ہی مست نظر آتا ہے والدین،بہن بھائی ،دوست و دیگر عزیزو اقارب جائیں جہنم میں ۔مجھے کسی دوست نے ایک تحریر بھیجی کہ پانچ ہزار فیس بک فرینڈز اور پندرہ وٹس ایپ گروپس رکھنے کے باوجود جب اس ایکسیڈنٹ کے بعد اس کی ہسپتال میںآ نکھ کھلی تووہاں صرف اس کے ماں باپ اور بہن بھائی ہی موجود تھے یقیناََفیس بکی فرینڈز فیس بک پرصرف اپنی پوسٹوں میں دعاوٴں کی اپیل بھی صرف اس لئے کررہے ہوں گے اس کی یہ پوسٹ وائرل ہوجائے اور بہت زیاد ہ لائیکس اینڈ کمنٹس مل جائیں اور بس۔

خدارا فیس بک نام کی اس فیک بک سے نکلئے اور اپنی حقیقی زندگی کو جینے کی بھی کوشش کیجئیے اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :