صحافی بخشیش کے قتل کے محرکات کیا؟؟؟

جمعرات 15 جون 2017

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

روزنامہ کے ٹوٹائمز ایبٹ آباد کے ہری پور میں تعینات بیوروچیف بخشیش الٰہی کی نامعلوم ملزمان کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کی ہولناک واردات کے چار روز بعدبھی ملوث ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکے اگرچہ ضلع کونسل سے لے کر صوبائی و قومی اسمبلی تک اس اندوہناک قتل کی بازگشت پہنچ چکی ہے اورمذکورہ پلیٹ فارمز سے مقتول صحافی کے ورثاء کی ہر نوع کی امدادکے علاوہ سفاک قاتلوں کو کیفرکردارتک پہنچانے کے لیے بھی حکومتی و اپوزیشن بینچوں اورسیاسی جماعتوں کے قائدین اورملک بھر کے صحافیوں نے اس اندوہناک قتل میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے اپنا بھرپور کرداراداکرنے کا عزم صمیم ظاہر کیا ہے اورعملی کوششیں بھی جاری ہیں جو نہایت خوش آئند ہیں مگر اس ساری صورتحال کے باوجود ابھی تک کوئی بڑی پیشرفت سامنے نہیں آ سکی جب کہ پولیس حکام اس اہم ترین قتل کیس کو نہایت سنجیدگی اوروباریک بینی سے تفتیش کے دائرہ کار میں لاکرمختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں اوراغلب امکان بھی ہے کہ سطور ذیل کی اشاعت تک پولیس کوئی اہم کامیابی حاصل کر لے تاہم اس حوالے سے ہرخاص و عام ،مقتول کے اعزہ و اقارب اورصحافیوں سمیت سب اضطراب کا شکاراورملزمان کی گرفتاری کے شدت سے منتظرہیں جب کہ ہری پور ہزارہ سمیت ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں آئے روز احتجاجی مظاہروں اورریلیوں میں ملزمان کی فوری گرفتاری اورمقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں چلانے کا پرزورمطالبہ کیے ہوئے ہیں دریں اثناء مقامی صحافتی تنظیمیں اس وقت تک کی پولیس تفتیش پر اطمینان کا اظہار کر کے اس میں مزید سرعت کے متمنی ہیں جب کہ مقتول صحافی کے ورثاء کی دادرسی کے لیے جاری تحریک میں مختلف مکاتب فکر کے حلقوں کی صائب الرائے شخصیات مطالبہ بھی کر چکی ہیں کہ کیس کی درست خطوط پر نہایت شفاف اورغیرجانبدارانہ اورمنظم تفتیش کر کے اصل ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے اورکسی ایک بھی بے گناہ کو اس ضمن میں ناحق مشکلات کا شکارہونے سے بچایاجائے ۔

(جاری ہے)

عجب صورتحال ہے جب سے یہ اندوہناک قتل ہواہے ہرکوئی ایک دوسرے سے پوچھتانظرآرہا ہے کہ بخشیش کو کوئی کیوں اورکون قتل کر سکتا ہے مگر اس کا جواب کسی کے پاس بھی نہیں اورسب بے چینی سے اصل ملزمان کے بے نقاب ہونے اورکیفرکردارتک پہنچنے اوراصل صورتحال سے آگاہی کے شدت سے منتظرہیں تاہم ایم این اے بابرنوازخان جو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چئیرمین بھی ہیں نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریرکے دوران شہیدصحافی بخشیش کے قتل پر اظہار افسوس ،مقتول کے غمزدہ خاندان اورپوری صحافتی برادری سے اظہاریجہتی کرتے ہوئے ایک حیرت انگیز اوردھماکہ خیز انکشاف بھی کیا ہے کہ بخشیش الٰہی نے اپنے قتل سے دوچارروزقبل انھیں(بابرنوازخان کو) فون کال پر بتایا کہ ان(بخشیش)کے ہاتھ کوئی ،نہایت اہم چیز ،لگ گئی ہے جسے وہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ہری پور شہزادندیم بخاری کے ساتھ شئیر بھی کر چکے ہیں مگراس کے چارروزبعدہی بخشیش الٰہی کو نہایت بے دردی سے قتل کر دیا گیاسو ایم این اے موصوف کا قومی اسمبلی کے معتبرپلیٹ فارم پر یہ حیرت انگیز ودھماکہ خیزانکشاف انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس پر عام و خاص حلقوں میں بھی مختلف النوع سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اوریہ ہی نقطہ ہر جگہ موضوع بحث ہے کہ وہ کون سی انتہائی اہم چیزبخشیش کے ہاتھ لگ گئی تھی کہ جس نے اسے زندگی سے ہی محروم کر دیااورپھر وہ اتنی حساس چیز یا معلومات تھیں جن کے افشاء ہونے سے کسی فردیا گروہ کو خطرات لاحق تھے اوربخشیش کی زندگی کے لیے بھی وہ خطرہ بن گئی تھی اوراس بارے مقامی ڈسٹرکٹ پولیس افسراورحلقہ ایم این اے کو بھی خصوصی طورپر آگاہ کر دیا گیا تھا تو کیاپھربخشیش کوفول پروف سیکیورٹی اورجس بارے وہ جو کچھ شئیرکر رہاتھا اس حوالے سے فوری کاروائی ضروری نہیں تھی؟ادھر جب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ہری پور شہزاد ندیم بخاری سے بخشیش قتل کیس بارے صورتحال کی جانکاری بارے رایک نمائندہ صحافتی وفدنے ملاقات کی تو ایک سوال کے جواب میں ڈی پی او شہزاد ندیم بخاری نے موقف اختیار کیا کہ بخشیش ایک ہنس مکھ صحافی تھا جس کے بہیمانہ قتل سے مجھے بھی ذاتی طورپربے حد دکھ ہوا ہے البتہ بخشیش نے قتل سے قبل نہ مجھ سے ملاقات کی اورنہ ہی مجھ سے اس نے کسی بھی قسم کی کوئی چیز شئیر کی تھی،ان کا کہنا تھا کہ بخشیش قتل کیس بارے لوگ طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں جو ہم تک بھی پہنچ رہی ہیں مگر ہم نے کسی کے کہنے پر آگے نہیں بڑھنا اورنہ ہی کسی بے گناہ کو دھر لینا ہے البتہ پولیس کی ماہرٹیمیں شبانہ روز کاوشوں میں پوری تندہی سے مشغول ہیں اورجلد بخشیش الٰہی کے قتل میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لے آئیں گے۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس ہر زاویے سے اپنی تحقیقات کر رہی ہے اورپولیس نے یہ کیس سی ٹی ڈی کو منتقل کر کے صحافتی برادری کے مطالبے پر نخشیش قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کر دی ہے۔ڈی پی او نے یہ بھی کہا کہ کسی کے مرنے کے بعداس سے کوئی لغوبات منسوب کرناگناہ کے زمرے میں آتا ہے سب لوگ اطمینان رکھیں انشاء اللہ بخشیش کے قاتل جلد بے نقاب ہو جائیں گے۔

دوسری طرف یہ بات بھی زبان زدعام ہے کہ مقتول صحافی بخشیش کے بارے میں سوشل میڈیاپربعض فیس بک آئی ڈیز سے بعض لوگ بخشیش کی کردارکشی میں مشغول اوراخلاق سے گری ہوئی اورگالم گلوچ پر مبنی زبان بھی استعمال کر رہے تھے اورحیران کن امر یہ ہے کہ مذکورہ آئی ڈیزبخشیش کے قتل کے ایک دو روز قبل اوربعض قتل کے فوری بعدبندبھی ہوگئی تھیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ان فیس بک آئی ڈیز پر بھی کام ہو رہا ہے۔

بخشیش الٰہی کے گھرتعزیت کے موقع پرراقم الحروف کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے بخشیش الٰہی کے بھانجے نے بتایا کہ ماموں قتل سے قبل تین چارروزسے کچھ ڈسٹرب تھے مگر ہمارے استفسارکے باوجودوہ ٹالتے رہے کہ وہ کیوں ڈسٹرب ہیں اورکچھ بھی بتانے سے گریزاں رہے ۔سوال یہ ہے کہ آخر وہ کون سی مشکل،پریشانی یا ڈسٹربنس تھی جسے بخشیش اپنے رشتہ داروں کے ساتھ بھی شئیر نہیں کرنا چاہتا تھا دوسرے اس نے اپنی فیس بک آئی ڈی پر ایک اسٹیٹس بھی اپ لوڈکیا تھا کہ اس نے سوشل میڈیاوالے بندے کو ٹریس کروالیا ہے اوراس نے اس حوالے سے وفاقی وزیر مملکت بلیغ الرحمان کا شکریہ بھی اداکیاتھا دریں اثناء مقتول بخشیش کے بڑے بھائی ذوالفقار نے بھی دعا کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ ان کی کسی بھی شخص کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی سو بخشیش شہیدکا اندوہناک قتل نہایت گنجلک اورقانون نافذکرنے والے اداروں کے لیے ایک بڑاچیلنج بن کر رہ گیا ہے کہ اصل ملزمان بھی بے نقاب ہوں اورکوئی بے گناہ بھی نشانہ نہ بننے پائے یہ ہی باتیں ڈی پی او ہری پور شہزادندیم بخاری نے بھی کیں جو نہایت ہی خوش آئند اورحوصلہ افزا ہیں ان کی حوصلہ افزا باتوں سے عندیہ ملتاہے کہ تفتیشی ٹیمیں نہایت کامیابی سے اپنے ٹارگٹ کی جانب گامزن ہیں اورآئندہ تین چارروزکے اندر بخشیش قتل کیس کے ملزمان انصاف کے کٹہرے میں ہوں گے اورہرعام و خاص سمیت غمزدہ گھرانے کے افراداورصحافتی برادری کی بھی تفتیش کاروں سے اسی نوع کی توقعات وابستہ ہیں اوردعا بھی ہے کہ بخشیش الٰہی کے اندوہناک قتل کیس کے اصل ملزمان جلد بے نقاب ہوکر عبرت ناک سزاپائیں ۔

بخشیش تو اپنے وقت پرداعی اجل کو لبیک کہہ گیااورہم سب نے بھی اپنے اپنے وقت پر جاناہے کب جانا ہے کسی کو کچھ معلوم نہیں۔ اللہ ہم سب کو نیکی وبھلائی کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ،مقتول بخشیش کی مغفرت اوراس کے جملہ پسماندگان کو بھی صبر جمیل عطافرمائے(آمین)۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بعض شخصیات اوراداروں نے بخشیش شہید کے ورثاء اوربچوں کی کفالت کے لیے دل کھول کر مالی امداداورشہیدکے بچوں کے سکول،کالج اوریونیورسٹی تک کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا ہے جو صحیح معنوں میں خراج تحسین کے مستحق ہیں جن احباب نے دکھ کی اس گھڑی میں شہیدکی فیملی کو بھرپورحوصلہ دیا اوران کا غم شئیر کیاہے اللہ کریم ان کے گھروں زندگیوں اورمال و حال اورایمان میں خیروبرکت عطافرماکر انھیں دین و دنیاکی ہر بھلائی عطاء فرمائے (آمین) ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :