اپنے گریبان میں بھی توجھانکو

اتوار 16 جولائی 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

اہل قلم بھی کتنے بدقسمت ہوتے ہیں ۔۔نہ آگے جاسکتے ہیں نہ پیچھے مڑنے کی سکت رکھتے ہیں ۔۔آگے جائیں توقلم فروش اورضمیرکے سوداگرٹھہرائے جاتے ہیں ۔۔پیچھے مڑیں توبزدل اورظالم جیسے القاب کے حقدارقرارپاتے ہیں ۔۔یہ حقیقت دنیاپرعیاں ہونے کے باوجودکہ تحریک انصاف اورعمران خان سے ہماری کوئی ذاتی دشمنی ہے نہ ہی وزیراعظم نوازشریف کی ن لیگ اورآصف زرداری کی پیپلزپارٹی سے ہماراکوئی لینادینا۔

۔پھربھی ہم کبھی پی ٹی آئی کے سونامیوں ۔۔کبھی پیپلزپارٹی کے جیالوں اورکبھی لیگی جوانوں کے تندوتیزجملوں۔۔گالیوں اورناراضگی کانشانہ بنتے ہیں ۔۔عمران خان کی غلطیوں پرتنقیدکریں تومسلم لیگ ن کے آلہ کاربننے کاشرف مفت میں مل جاتاہے۔۔نوازشریف کی کوئی برائی بیان کریں توعمران خان کے ایجنٹ ہونے کاسرٹیفکیٹ مل جاتاہے۔

(جاری ہے)

۔پیپلزپارٹی والوں کو اگرکوئی آئینہ دکھائیں توبھٹوکے غداروں میں نام لکھ دیاجاتاہے۔

۔مگرحقیقت یہ ہے کہ ہم نے آج تک نہ تووزیراعظم نوازشریف سے کوئی لفافہ وصول کیا۔۔نہ ہی ہم عمران خان اورآصف زرداری کے ایک لمحے کے لئے بھی کوئی ذرہ احسان مندٹھہرے۔۔پانامہ والوں کوسپریم کورٹ کے جے آئی ٹی بنانے کے فیصلے پرمٹھائیاں بانٹنے ۔۔ڈھول باجے بجانے اوراوچھل کودسے بازرہنے کامشورہ دیا۔۔توشیروں کارخ اچانک ہماری طرف مڑا۔۔کئی لیگی کارکن توواقعی بھوکے شیرکی طرح ہمارے اوپرحملہ آورہوئے ۔

۔ادھرلوٹوں کی انصاف سرف سے دھلائی کوہم نے ملک ،قوم اورسیاست کیلئے زہرقاتل قراردیاتوتحریک انصاف کے ایک دونہیں کئی سونامی آپے سے باہرہوگئے۔۔کل تک ملک کے جن لوٹوں اورلٹیروں پرہماری ہونے والی تنقیدپرتحریک انصاف کی جانب سے واہ واہ کی جاتی تھی آج انہی لوٹوں اورلٹیروں پرہماری اسی قسم کی تنقیدپرسونامیوں کاکلیجہ منہ کوآرہاہے ۔۔پی ٹی آئی والوں کوصرف اپنے سیاسی مخالف ہی چور،لٹیرے اورڈاکونظرآتے ہیں جبکہ ہمیں پی ٹی آئی صفوں میں کھڑے چور،ڈاکواورلٹیرے بھی مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی ،جے یوآئی،جماعت اسلامی اوردیگرسیاسی جماعتوں وپارٹیوں سے چمٹے اوران کی صفوں میں کھڑے چور،ڈاکوؤں اورلٹیروں کی طرح ہی نظرآتے ہیں ۔

ہماراقصور۔۔گناہ۔۔قلم فروشی اورضمیرکی سوداگری صرف یہ ہے کہ ہم چورکوچورکاہی نام دیتے ہیں ۔۔ہم بھی اگرسونامیوں کی طرح تحریک انصاف میں شامل ہونے والوں کوفرشتے کہیں اورلکھیں توپھرہم بھی بڑے ایماندار۔۔نڈر۔۔بے باک اورقلم کی حرمت پرقربان ہونے والے صحافیوں اورکالم نگاروں کی فہرست میں شامل ہوجائیں گے لیکن چورکوفرشہ ۔۔ڈاکوکوایمانداراوربزدل کوبہادرکہنے کی ہمیں عادت نہیں ۔

۔چورمسلم لیگ ن کاہو۔۔پیپلزپارٹی کاہویاپھرتحریک انصاف کا۔۔ہم اسے چورہی کہتے اورسمجھتے ہیں ۔۔جس طرح کپڑے بدلنے سے انسان کااندرتبدیل نہیں ہوتا۔۔اسی طرح ہمارے ہاں پارٹی اورکوئی جماعت بدلنے سے بھی کوئی چور۔۔ڈاکواورلٹیراایماندار۔۔امانت دار۔۔بہادراورمحب وطن نہیں بنتا۔۔ہم نے وزیراعظم نوازشریف کے کرپٹ ہونے کاکبھی انکارنہیں کیا۔

۔لیکن ہم عمران خان،آصف زرداری اوردیگرنامی گرامی سیاسی لیڈروں میں سے کسی ایک کوبھی فرشتہ ماننے کے لئے کبھی تیارنہیں ہوئے۔۔بندہ سیاست دان ہو۔۔اوروہ پھرفرشتہ۔۔صرف ہمارے نہیں بلکہ تحریک انصاف ۔۔ن لیگ۔۔پیپلزپارٹی۔۔ق لیگ۔۔مشرف لیگ اوردیگرکے ہاں بھی یہ مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔۔سیاست کی پرعیاش وادی میں چھوٹے موٹے گناہ توہرسیاستدان سے بھولے میں بھی ہوجاتے ہیں ۔

۔پھرپاکستان کی سیاست میں تو ہوش وحواس میں بھی اچھے بھلے سیاستدان چھوٹے موٹے گناہ کرنے پرویسے مجبورہوجاتے ہیں ۔۔ایسے میں ہم کسی چوراورلٹیرے سیاستدان کوفرشتہ کیسے کہہ سکتے ہیں ۔۔؟ہم مانتے ہیں کہ تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے تاریخ میں پہلی بارکسی بڑے شریف چورکوملک کی سب سے بڑی عدالت تک گھسیٹا۔۔ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ عمران خان کے اس ا قدام سے بڑے دل اورگردے والے بڑے بڑے سیاسی چوروں اورلٹیروں پرلرزہ بھی طاری ہوا۔

۔ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ عمران خان کے اس کارنامے کی بدولت شرافت کالبادہ اوڑھے وزیراعظم نوازشریف جیسے کرپشن کے بڑے دیوتاؤں وسورماؤں کوپورے چارسال تک کرپشن کے سٹاپ پرکھڑاہوناپڑا۔۔کرپشن کے خلاف اس تاریخی قدم پرہم پہلے بھی عمران خان کوکھلے دل سے خراج تحسین پیش کرتے تھے۔۔ آج بھی پیش کرتے ہیں ۔۔آئندہ جب بھی کرپشن کاذکربدہوگاہم تب بھی عمران خان کواچھے الفاظ والقاب سے ضرور یادکریں گے ۔

۔لیکن اس تاریخی کارنامے کی وجہ سے عمران خان کے برے کاموں اوراقدامات پربھی واہ ۔۔واہ کرنے کوہم اچھائی کالباس پہنانے کاہنرنہ پہلے جانتے تھے ۔۔نہ آج جانتے ہیں اورنہ ہی آنے والے کل اس طرح کاکوئی ہنرہمارے پاس ہوگا۔۔لوٹوں کی ہول سیل ریٹ پرمنڈی سجانے کوہم نے ہمیشہ بری نظرسے دیکھااورآج بھی اس عمل۔۔فعل اورسودابازی کوبری نظرسے دیکھتے ہیں ۔

۔ لوٹے اورکھوٹے عمران خان سے مطابقت نہیں رکھتے۔۔جوشخص نیاپاکستان بنانے کے لئے جدوجہدکررہاہو۔۔انہیں پرانے سیاسی مال سے بھی پرہیزکرناچاہئے۔۔سوچنے کی بات ہے کہ فردوس عاشق اعوان ،نذرگوندل سمیت دیگر سابق وزراء اوربڑے بڑے لوٹے جوپیپلزپارٹی۔۔مسلم لیگ ن۔۔اے این پی اوردیگرسیاسی جماعتوں میں رہ کرپراناپاکستان بھی نہیں بناسکے ۔اب وہ عمران خان کے سنگ نیاپاکستان کیسے بنائیں گے۔

۔؟ہمیں قلم فروش۔۔ضمیرکے سوداگر۔۔غدار۔۔ اوربیوپاری جیسے القابات سے نوازنے والے تحریک انصاف ۔۔مسلم لیگ ن۔۔پیپلزپارٹی۔۔ق لیگ۔۔جے یوآئی۔۔جماعت اسلامی ۔۔اے این پی اوردیگرسیاسی جماعتوں وپارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سونامی۔۔جیالے۔۔پروانے اوردیوانے پہلے ذرہ اپنے گریبانوں میں تو جھانکیں ۔۔وزیراعظم نوازشریف ملک کومیاں محمدشریف کی جاگیرنہ سمجھتے توہم پاناموں شاناموں کے کھیل میں کبھی نہ پڑتے۔

۔آصف زرداری ہاتھ کی صفائی نہ دکھاتے توسوئس بنکوں کی کہانیاں ہم ہرگزنہ پڑھتے۔۔عمران خان کے لوٹوں اورلٹیروں سے یارانے نہ ہوتے توہم کپتان کی طرف انگلی اٹھانے کی تکلیف کبھی نہ اٹھاتے ۔۔سیاسی کارکنوں اورہماری سوچ ونظرمیں زمین وآسمان کافرق صرف اس لئے ہے کہ انہیں اپنے گناہ گناہ دکھائی نہیں دے رہے جبکہ دوسروں کی ثواب والے کام بھی وہ گناہوں میں شمارکرتے ہیں۔

اسی وجہ سے انہیں ہمارے الفاظ بھی الٹے نظرآتے ہیں ۔وہ آرٹیکل 62اور63کی تلوارصرف مخالف سیاستدانوں اورلیڈروں کی گردنوں پرفٹ ہوتے دیکھتے ہیں جبکہ ہمیں یہ تلوارہرچوراورلٹیرے سیاستدان ولیڈرکی گردن پرفٹ ہوتے نظرآتی ہے۔۔سیاسی پروانے اوردیوانے اڈیالہ جیل کی کال کوٹھری صرف اپنے سیاسی مخالفین کیلئے پسندکرتے ہیں جبکہ ہم اس میں ہرسیاسی مجرم کوبرابرکاحصہ دینے کی بات کرتے ہیں ۔

ہم کہتے ہیں کہ گنداگرصاف ہی کرنی ہے توپھرکراچی سے گلگت اورپشاورسے کوئٹہ تک سب چوراورلٹیروں کوایک ہی لڑی میں پروکرکسی بڑے مچھروں والی جیل میں ڈالاجائیتاکہ ملک سے کرپشن کاناسورہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو۔صرف ایک چوراورلٹیرے کوقربانی کابکرابنانے سے نظام کبھی ٹھیک نہیں ہوگا،اس لئے نظام کی تبدیلی کیلئے ہمارے سیاسی کارکنوں کوسب سے پہلے خودکوتبدیل کرناہوگا۔وہ جوچیزدوسروں کے چوراورلٹیرے لیڈراورمخالف سیاستدانوں کیلئے پسندکرتے ہیں وہی اپنے چہیتے اورلاڈلے لیڈروسیاستدان کیلئے بھی پھر برداشت کریں۔صرف دوسروں کی طرف انگلیاں اٹھانے ا ور گلی گلی میں چورکے نعرے لگانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :