نوازشریف سے چوروزیراعظم تک

ہفتہ 22 جولائی 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

مہذب معاشروں میں چور عوام کا وزیراعظم نہیں ہوتا، وہاں بندے کے پاس جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنا ہی وہ عزت کا طلبگار دکھائی دیتاہے ۔۔ ان کو پتہ ہوتا ہے کہ اس کی عزت اس عہدے اور کرسی سے ہی ہے اس وجہ سے وہ ہمیشہ عہدے کی لاج رکھتے ہوئے اپنی ذات پر نہ کبھی کوئی آنچ آنے دیتا ہے اور نہ ہی کسی کو اپنے اوپر انگلی اٹھانے کا کوئی موقع فراہم کرتا ہے لیکن ہمارے ہاں تو کھیل ہی کچھ اور۔

۔اور معاملہ ہی سارا الٹ ہے ۔۔ یہاں ملک اور قوم کے وزیراعظم کاچوربننے کے ساتھ ملک کے تمام بڑے عہدوں پر بے عزتی کا غلاف بھی چڑھا دیا گیا ہے۔۔ وزیراعظم نواز شریف سے لے کر ایک ادنیٰ سے مشیر تک کو روزانہ نہ جانے کن کن نازیبا الفاظ و القابات سے نوازا جاتا ہے لیکن وزیراعظم سمیت کسی کو عہدے کی کیا اپنی عزت کا بھی ذرہ خیال و احساس تک نہیں ۔

(جاری ہے)

۔ فیلڈ مارشل صدر ایوب خان کے خلاف صرف ایک نعرہ لگا وہ بھی بڑوں نے نہیں غالباً سکول یا کسی کالج کے بچوں نے لگایا لیکن صدر ایوب خان نے عہدے کی لاج رکھتے ہوئے کسی صوبے اور پارٹی کی نہیں پورے ملک کی صدارت ایک لمحے میں چھوڑ ی ۔۔ آج کراچی سے گلگت ۔۔ پشاور سے کاغان اور چترال سے کوئٹہ تک گلی گلی میں شور ہے وزیراعظم چور ہے کے نعرے لگ رہے ہیں مگر شریفوں کو اس کی کوئی پرواہ اورذرہ خیال بھی نہیں ۔

۔ مانا کہ وزیراعظم نوازشریف چور نہیں ہوں گے لیکن فیلڈ مارشل صدر ایوب خان سے زیادہ شریف تو ہے ۔۔ چور ۔۔ ڈاکو ۔۔لوٹا اورلٹیرے تو صدر ایوب بھی نہیں تھے اور پھر ان کے خلاف چور ۔۔ ڈاکو یالوٹے لٹیرے کا کوئی نعرہ بھی نہیں لگا ۔۔ صدر ایوب اگر عہدے کی لاج رکھنے کیلئے صدارت قربان کر سکتے ہیں تو وزیراعظم نواز شریف وزارت عظمیٰ کی قربانی کیوں نہیں دے سکتے۔

۔؟ یہ حقیقت کہ صدارت اور وزارت کو چھوڑنا کوئی آسان نہیں مشکل بلکہ انتہائی مشکل کام ہے لیکن بات جب عزت اور عہدے کی لاج رکھنے کی ہو تو پھر بندہ اگر فیلڈ مارشل ایوب خان کی طرح غیرت مند ہو تو وہ ذات و مفاد دیکھنے اور نفع و نقصان کی پرواہ کئے بغیر چند لمحوں میں ایک عہدہ کیا بہت سارے عہدے بھی چھوڑ دیتا ہے ۔۔ وزیراعظم نوازشریف کو اس ملک اور قوم نے ہمیشہ بے پناہ عزت دی ۔

۔ تین بار وزیراعظم منتخب ہونا کوئی معمولی اور چھوٹی بات نہیں ۔۔ یہ عوام کی محبت ہی تو تھی کہ نواز شریف مصائب اور مشکلات کے باوجود تیسری بار وزیراعظم بنے ۔۔ لیکن اس کے باوجود نواز شریف نے عوام کا کوئی پاس رکھا اور نہ ہی عہدے کی کوئی لاج رکھی ۔۔ جس دن چور وزیراعظم کا پہلا نعرہ لگا تھا ۔۔اسی دن نوازشریف کو وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر عوام کے پاس جانا چاہیے تھا ۔

۔جس قوم نے ان کو تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب کیا تھا وہی اسے چوتھی بار بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے پر بٹھا دیتی ۔۔ لیکن نواز شریف واقعی عقل کے کورے نکلے۔۔ وزیروں اور مشیروں کے غلط مشوروں پر عمل کرکے وہ آج منجھدار میں بری طرح پھنس چکے ہیں ۔۔ چور وزیراعظم کے پہلے نعرے پر ہی اگرنوازشریف وزارت عظمیٰ سے الگ ہو کر صدر ایوب خان کی طرح گھر چلے جاتے تو نہ جے آئی ٹی کے سامنے پیشی ہوتی اور نہ ہی آج گلی و محلوں میں وزیراعظم چور۔

۔ وزیراعظم چور کے نعرے لگتے ۔۔۔ اقتدار سے چمٹ کر نواز شریف نے بہت بڑی غلطی کر دی ہے۔نوازشریف کوپہلے بھی کسی عمران خان ۔۔آصف زرداری۔۔طاہرالقادری یا شیخ رشیدنے نہیں بلکہ ملک کے 19کروڑعوام کی اکثریت نے ووٹ ۔۔محبت اوراعتماددے کرملک کاوزریراعظم بنایاتھا ۔۔میاں صاحب اگروزارت عظمیٰ کی کرسی کی ہی لاج رکھتے ہوئے اپنے خلاف چوروزیراعظم کے لگنے والے پہلے ہی نعرے پرکرسی سے ہٹ جاتے تووہی 19کروڑعوام کی اکثریت جنہوں نے پہلے بھی کسی بلے۔

۔تیراورپتھرکی پرواہ کئے بغیرنوازشریف کوملک کاوزیراعظم بنایاتھا۔۔وہ میاں کے کہنے کے بغیرہی انہیں دوبارہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پربٹھانے کیلئے یقینی طورپرگھروں سے نکل آتی ۔۔اس سے نہ صرف پورے ملک میں ایک قدم ایک آواز۔۔میاں نوازمیاں نوازکی گونج ہوتی اور نوازشریف کی عوام کے ہاں عزت اورمحبت ڈبل سے ٹرپل تک بڑھ جاتی بلکہ تحریک انصاف کے چےئرمین عمر ان خان کاوزریراعظم بننے کے خواب بھی کب کے چکناچورہوجاتے ۔

۔لیکن افسوس ۔۔نوازشریف نے پانامہ کے ہنگامے میں نہ خودذرہ بھی عقل سے کام لیااورنہ ہی ساتھ چمٹے سیاسی بونوں میں کسی ایک نے بھی کوئی عقل والاکام کیا۔۔جس کی وجہ سے ملک کے سب سے بڑے شریف بدسے بدنام ہوگئے۔۔نوازشریف چورہے یانہیں ۔۔یہ فیصلہ تووقت نے کرناہے لیکن اپنی کم عقلی۔۔غلطی اوراناپرستی کی وجہ سے وہ آج اس ملک میں چوروزیراعظم کے نام سے مشہورہوگئے ہیں ۔

۔۔۔وہ آج جہاں بھی جاتے ہیں انہیں چوروزیراعظم کے نعرے سننے کوپڑتے ہیں۔۔ وہ سنگ مرمرسے بنے محلات سے جب بھی باہر دیکھتے ہیں انہیں گلی محلوں کی دیواروں پر،،چورچوروزیراعظم چور،،کے نعرے پڑھنے کوملتے ہیں ۔۔پرویزمشرف جیسے آمرسے ٹکرلینے والے ان کے مضبوط اعصاب آج شل سے ہوگئے ہیں اوران کاپیمانہ صبربھی اب لبریزدکھائی دے رہاہے۔۔وہ اب ضرور کچھ کرناچاہتے ہیں لیکن اقتدارکی رنگینیوں میں گم ہونے کی وجہ سے وقت اب ہاتھ سے نکل چکااورانہیں ان کے ایک دونہیں کئی اپنوں یاآستین کے سانپوں نے بندگلی میں لاکھڑاکردیاہے۔

۔وہ چورنہیں ہوں گے لیکن انہی اپنوں کی وجہ سے وہ آج چوروزیراعظم بن کرانتہائی کرب اورمشکل سے دن گزاررہے ہیں جبکہ وہ سیاسی بونے جوکل تک انہیں ،،اوکے ،،اور،،سب ٹھیک،،ہے کی رپورٹ دیتے تھے ۔۔حالات کی نزاکت اورممکنہ خطرے کوبھانپتے ہوئے موسمی پرندوں کی طرح اڑانے بھرنے کے لئے محفوظ راستے تلاش کررہے ہیں ۔۔پانامہ کے ہنگامے میں مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیر کی کٹرمخالف پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ کے سامنے دوزانوں بیٹھنایہ اڑانے بھرنے اورسیاسی ڈاکخانے ملانے کی کوشش اورشروعات نہیں تواورکیاہے۔

۔؟سیاسی بونے ایک اچھے بھلے شریف کوچوروزیراعظم بناکراب فرارکی راہیں تلاش کررہے ہیں ۔۔ایسے میں ان سیاسی بونوں سے بدلہ لینان لیگ کے کارکنوں کی ذمہ داری ہے ۔۔اس کے ساتھ نوازشریف کے ساتھ ان سیاسی بونوں کابھی کڑااحتساب ہوناچاہئے تاکہ انہیں ایک بعدایک سیاسی پارٹی میں جانے کے لئے کسی اڑانے بھرنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :