کرکٹ جنون کا جوا

بدھ 13 ستمبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

میرے پیارے ملک پاکستان کاوقار۔ اور جواریوں کو سربراہ مملکت کا پرٹوکول ...
میچ کی تیاریاں مکمل ھو چکیں...500،2500،،40000 قیمت کی ٹکٹیں تقسیم جب کہ 8000والے فروخت ہورہے ہیں ....کم و بیش40 طے شُدہ شادیاں منسوخ کرا دی گئی ھیں.لبرٹی مارکیٹ ،برکت مارکیٹ ، حفیظ سنٹر، اعجاز مارکیٹ سنٹر پوائنٹ مارکیٹ تین روز بند رہیں گی اور اربوں روپے کا بزنس نقصان ہوگا کرکٹ کے جنون پر،شہریوں سے التماس ھے ان تین میچوں کے ایّام میں بیمار ھونے یا مرنے سے گریز کریں کیونکہ ھسپتالوں اور قبرستانوں کے روٹس بند ھوں گےاور اچھے اور سنئیر ڈاکٹرز قذافی اور پی سی ہوٹل میں بنائے گئے عارضی ہسپتال میں "جوار یوں "مطلب کھلاڑیوں کی خدمت پر میسر رہیں گے .لاہور مال روڈ پر سفر کرنے والے متبادل راستہ اختیار کریں کیونکہ ہوٹل کے سامنے والا روڈ سیکورٹی کے نام پر بند ہے فوج ظفر موج کی ایک پوری کمپنی کے اہکار گاڑیوں سمیت موجود ہیں اور ہوٹل نوگوایریا ہے ...زَچّہ مائیں مُلکی وقاراور ملک میں کرکٹ کی بحالی کی خاطر تین روز بچے پیدا کرنے سے گریز کریں...سکول کالج یونیورسٹیز بند ھی سمجھیں کیونکہ روڈ بند ہوں گے اور بچے جا نہیں سکیں گے ...تماشائی سٹیڈیم کے اندر ماچس ، سگریٹ، جوس،بوتل،پانی، موبائل نہیں لے جا سکیں گے،بلکہ شناختی کارڈ اور ٹکٹ ضرورلیکر جاہیں.جنکے پاس یہ دو کاغذ نہیں ہیں وہ ادھر جانے کی غلطی نہ کرے ورنہ سیکورٹی کے نام پر پولیس خوب خاطرتواضع کرے گی .باقی شہریوں کے لیے مفت مشورہ ہے کہ وہ میچ ٹائم سے 3گھنٹے پہلے اور2گھنٹے بعد گھر سے نہ نکلیں کیونکہ روڈ بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک اتنی جام ہوتی ہے کہ "الاامان الحفیظ " اور لاہور ٹریفک پولیس بھی نہیں ہوتی کیونکہ وہ بھی انٹرنشنل کرکٹ کی بحالی پر تعینات ہوچکی ۔

(جاری ہے)

۔۔۔ اسٹیڈیم تک جانے کے لیے آپ کو اورآپ کی گاڑی کو بائیو مٹیرک انکوائری اور تلاشی کے نام پر عزت افزائی کے بعد پہنچنا ہوگاپنجاب حکومت کے تمام قانون نافذ کرنے والےاداروں کےجوان سٹیڈیم کے اندر باھر پہرہ دیں گے، علاوہ ازایں 5000 فوجی،5000 رینجرز،12000 پولیس افسران و اہلکار،شہر بھر کے تمام 84 ایس ایچ اوز اور تقریباً پنجاب بھر کے تمام سیکیورٹی ادارے وسیع تر مُلکی مفاد میں وھاں موجود ھوں گے.جبکہ باقی شہر اور پورا صوبہ اللہ کے حوالے ہوگا ..غیر مُلکی سربراھانِ مملکت کے پروٹوکول کے ساتھ تیسرے اور چوتھے درجے کے جواریوں میرا مطلب کھلاڑیوں کو ہوٹل سے سٹیڈیم تک لایا جائے گا،اور یہ پریکٹس 3 دن اور واپس اہرپورٹ جانے تک جاری رہے گی ...3 ھیلی کاپٹر سٹیڈیم کے باھر ھیلی پیڈ پر الرٹ رھیں گے.پنجاب حکومت کی پوری کابینہ تین دن مسلسل تمام اقدامات کو مانیٹر کرے گی وزیر اعلی پنجاب لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے تمام سیکورٹی انتظامات کی رپورٹ لیں گے ...میچ دیکھنے والوں کو گاڑیاں سٹیڈیم سے 2 کلومیٹر دور پارک کر کے پیدل یا شٹل بس سروس کے ذریعے سٹیڈیم پہنچنا پڑے گا...شائقین کرکٹ قذافی سٹیڈیم کو لاھور انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم کہیں گے، قذافی کا نام لینے والے کو واپس بھیجا جا سکتا ھے....سٹیڈیم کے باھر اور گردو نواح میں موجود ھوٹلز،دکانیں، مارکیٹیں (جو صرف اس آس پر بیٹھے تھے کہ میچ ھو گا تو کام چلے گا) بند رھیں گے...حتی کہ قذافی اسٹیڈیم کے آس پاس رہنے والے مسلمان دو دن کے لیے نماز نہ پڑھیں کیونکہ مساجد کو تالا لگا دیے گئے ہیں ، کرکٹ دیکھنے جانے والے شوقین نعرے مار کر خوش ہوں گے اور انٹرنیشنل جواریے جوا کھیل کر مال بنائیں گے اور ہم پر ہنسیں گے،اور ہمارے حکمران تقریبا چیخ کر کہیں گے دُنیا والو دیکھو ھم نے تین میچ صرف لاہور شہرمیں شہر کو بند کروا کرمنعقد کروا لیے ہیں ..ان تین میچوں پر غریب قوم کے خزانے سے پنتیس کروڑ روپے افسران کی جبیں گرم کرنے کیساتھ سیکورٹی پر خرچ ہوں گے۔

۔۔۔۔
ورلڈ الیون ٹیم کو پاکستان بلانے اور آزادی کپ کروانے کا مقصد دنیا کو ثابت کرنا اور غیر ملکی سیکورٹی ماہرین کو باور کروانا ہے کے پاکستان پرامن ملک ہے لہذا یہاں انٹرنشنل کرکٹ ہونی چاہیے ۔۔۔ """کرکٹ بحال تو بلکل ہونی چاہیے اس میں کوئی دو رائے نہیں"" لیکن جو طریقہ کار ہم نے اپنایا ہے کیا یہ مناسب ہے ان عقل کے اندھوں کو کوئی بتائے کہ جس طرح آپ سیکورٹی کے نام پر ایمرجنسی نافذ کر چکے ہیں قذافی اسٹیڈیم فورسز کے حوالے اور باقی پنجاب اللہ کے حوالے چند غیر ملکی کھلاڑیوں کی وجہ سے پورا لاہور بکتر بند ہو چکا ہے قذافی اسٹیڈیم کا علاقہ میں کرفیو کا سماں ہے سیکورٹی پلان دیکھ کر میں سوچ رہا ہوں کے ہمارے حکمران پاکستانی عوام کو بیوقوف بنانے میں تو اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے اب غیر ملکیوں کو بھی پاگل بنانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں چند غیر ملکی کھلاڑیوں اور آفیشلز کو بکتر بند گاڑیو ں بکتر بند روڈذ بکتر بند ہوٹل بکتر بند اسٹیڈیم اور آدھے لاہور کو بکتر بند بنا کر کونسی نیک نامی اور کرکٹ کی بحالی کی کوشش کر رہے ہو حضور۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 12،13،15ستمبرکو تاریخ رقم ہوگی کے قذافی اسٹیڈیم میں کرکٹ کے نام پرقید کھلاڑی کھلیں گےاور سیکورٹی کے نام پر فورسز کے ہاتھوں یرغمال کرکٹ کے شوقین یہ میچ دیکھیں گے ہمارے حکمران کامیابی کے ڈھول بجاہیں گے حکمرانی کا طوق پہنے نوسر بازو پہلے ملک میں امن لاؤ کھیل خود بخود ملک میں آ جائے گا
ورنہ آپ جتنا مرضی چیخ چیخ کر کہتے رہیں کہ دیکھو ھم امن لے آئے،دیکھو ھم ایک امن پسند قوم ھیں....
دیکھو ھم نے تین دن کوئی دھماکہ کوئی خود کُش حملہ نہیں ھونے دیا....
دیکھو اب کوئی سلنڈر نہیں پھٹا.....حضرات....... پلیزہمارا یقین کرو ۔ یاد رکھیں ملک میں مکمل امن آنے تک کوئی یقین نہیں کرے گا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :