ہمارے مسائل کاواحدحل ۔۔؟

پیر 25 ستمبر 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یہ پرویزمشرف دور کی بات ہے ،دو سابق وزرائے اعظم میاں نواز شریف اور شہید بینظیر بھٹو ماضی کی تلخیاں ،برسوں کے اختلافات اور سیاسی دشمنیاں پس پشت ڈال کر پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے سات سمندر پار ایک ہوگئے تھے۔۔ تاریخی این آر او نے غالباً اسی دور میں جنم لیا۔۔ آمریت اور جمہوریت کے کھیل میں اقتدار کی رسہ کشی کا کام اس وقت عروج پر تھا ۔

مشرف کی سیاسی ٹیم کے علاوہ ملک کا تقریباً ہر سیاستدان ان دنوں ،، ملک ناز ک دور سے گزر رہا ہے ،، کی ورد کرکے سیاسی ثواب کمانے کے چکروں میں لگا ہوا تھا ۔ ملک میں سیاسی انار کی ۔۔ مایوسیوں اور ہر طرف چھائے ناامیدی کے بادلوں تلے ان دنوں جنرل (ر) ظہیر اسلام عباسی سے میری ملاقات ہوئی ۔۔ جنرل صاحب سے یہ میری پہلی اور آخری ملاقات تھی۔

(جاری ہے)

۔ جنرل صاحب کو اللہ تعالیٰ نے کمال کی ذہانت عطاء کی تھی ۔

۔ حالات کی نبض شناسی میں بھی وہ اپنی مثال آپ تھے۔ ملک میں جاری بحرانی کیفیت ۔۔ آگ اور پانی کے ملاپ یعنی نواز بینظیر ملاقات سمیت میں نے جنرل صاحب سے ملک کے مستقبل کے حوالے سے کئی سوالات کئے ۔ جن کے انہوں نے ایسے ایسے جوابات دیئے کہ میں آنکھیں ملتے ہی رہ گیا ۔یہ ملک بڑی اور لازوال قربانیوں کے بعد بنا۔۔ اس کے ایک ایک ذرے میں شہیدوں کا خون شامل ہے۔

تحریک قیام پاکستان کے شہداء نے اپنے مقدس خون سے اس گلستان کو آباد کیا ۔۔ میرا ایمان ہے کہ اس ملک کو تا قیامت کچھ نہیں ہوگا لیکن ہاں جب تک اس ملک میں خلافت راشدہ کانظام نافذ نہیں ہوتا اس وقت تک اس ملک کے حالات کبھی بھی ٹھیک نہیں ہوں گے۔۔ پرویز مشرف چلے جائیں گے۔۔ نواز شریف یا بینظیر بھٹو میں سے کوئی ایک آجائے گا ۔ سیاست کا یہ کھیل اسی طرح جاری رہے گا ۔

۔ حکمران بھی وقت کے ساتھ بدلتے رہیں گے۔۔ لیکن پھر بھی یہ بحران۔۔ مسائل اور پریشانیاں ہر دور میں باقی رہیں گی ۔۔ اس ملک کے حالات نہ پرویز مشرف کے جانے سے اچھے ہوں گے اور نہ ہی نواز شریف ،بینظیر بھٹو یا کسی اور کے آنے سے بہتر ہوں گے ۔۔ ان بحرانوں ۔۔ مسائل اور پریشانیوں سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جان چھڑانے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ اس ملک میں خلافت راشدہ کا نظام نافذ کیا جائے۔

۔ پھر دیکھنا کہ یہ بحران ۔۔ مسائل اور پریشانیاں ختم ہوتی ہیں کہ نہیں۔۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ پرویز مشرف کے جانے یا نواز شریف کے آنے سے اس ملک کے حالات بدل جائیں گے تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔۔ جنرل (ر) ظہیر الاسلام عباسی تو آج ہمارے درمیان نہیں لیکن حقیقت پر مبنی ان کی یہ باتیں ان کے اس دنیا سے جانے کے بعدبھی آج ہرجگہ اورزندگی کے ہرموڑپرہماراپیچھاکررہی ہیں ۔

۔جنرل صاحب نے ٹھیک کہاتھا۔۔پرویزمشرف چلے گئے۔۔بینظیربھٹوتووطن واپس آنے کے بعدبہت جلدہی اللہ کوپیاری ہوگئیں لیکن پھربھی حکومت انہی کی پیپلزپارٹی کی بنی ۔۔اس کے بعدنوازشریف بھی برسراقتدارآئے۔۔مطلب حکمران واقعی بدلتے رہے۔۔ایک کے بعدایک آئے اورگئے۔۔لیکن ملک کے حالات پھربھی نہیں بدلے۔بحران ۔۔پریشانیاں اورمسائل اسی طرح جگہ اورمورچوں پرموجودرہے جس طرح پہلے تھے۔

۔سابق صدرپرویزمشرف کے جانے کے بعدآصف علی زرداری آئے وہ پانچ سال پورے لگاکرگئے۔لیکن ان پانچ سالوں میں بھی بحران ۔۔ مسائل اورپریشانیاں اسی طرح برقرار رہیں جس کی وجہ سے کبھی مری معاہدے کیطرف جاناپڑا توکبھی سیاسی دشمنوں کوبھی ،،بابا،،کہناپڑا۔۔زرداری کے بعدنوازشریف آئے تواقتدارکے مکینوں کی اس تبدیلی کے باوجودنہ ملک سے بحران ختم ہوئے اورنہ ہی مسائل ذرہ بھی کچھ کم۔

۔ بلکہ نوازدورمیں تودھرنوں جیسے کئی نئے مسائل نے بھی جنم لیا۔۔پھرپانامہ کامسئلہ توبے چارے نوازشریف کوبھی پانی کی طرح بہاکرلے گیا۔۔جنرل صاحب کے اس دنیاسے جانے کے بعدہمارے کئی حکمران تبدیل ہوئے لیکن نہ ہماراآج تبدیل ہوااورنہ ہی ہماراکل ۔۔آج بھی ہم مسائل کی گرادب میں دھنسے ہوئے ہیں ۔۔بحرانوں پربحران بھی ہرطرف سے ہمارااستقبال کررہے ہیں ۔

۔زندگیاں ہیں پرنہ چین ہے اورنہ سکون۔۔جنرل صاحب ٹھیک کہتے تھے ۔۔جب تک اس ملک میں خلافت راشدہ کانظام نافذنہیں ہوتااس وقت تک ہمارے یہ حالات کبھی ٹھیک نہیں ہوں گے۔۔خلافت راشدہ کانظام نافذہوگاتوپھرکسی کوچوری اورنہ ہی کسی کوڈاکہ ڈالنے کی جرات ہوگی۔۔پھرنہ کسی حکمران کانام پانامہ میں آئے گااورنہ ہی کوئی سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرح اقتدارسے الٹے پانامہ کے ویران قبرستان میں جائے گا۔

۔جب ہرطرف عدل اورانصاف والامعاملہ ہوگاتوپھریہ لڑائی جھگڑوں اورقتل وغارت کاسسٹم بھی منوں مٹی تلے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن ہوجائے گا۔۔جنرل صاحب نے سوفیصدٹھیک کہا ۔۔قیام پاکستان سے لے کرآج تک ہم نے ایک دونہیں درجنوں حکمرانوں کوآزمایا۔۔ہرچارپانچ سال زیادہ دس سال بعدایک نئے حکمران سے ہماراواسطہ پڑا۔۔ملکی تاریخ میں حکمرانوں کے چہروں پرچہرے ضرورتبدیل ہوئے لیکن حالات آج تک ہمارے تبدیل نہ ہوسکے۔

۔ آج بھی ملک میں سیاسی بحران اورقومی حکومت بنانے کی بازگشت خاموشی سے سنائی دے رہی ہے لیکن کیاموجودہ سیٹ اپ کی جگہ قومی حکومت کے قیام یاکسی اورکے آنے سے ہمارے یہ اندرونی اوربیرونی مسائل حل ہوجائیں گے۔۔؟نہیں ہرگزنہیں ۔اگرچہروں کے ذریعے مسائل حل ہوتے توپرویزمشرف کے بعدنوازاورزرداری کے آنے سے یہ مسائل کب کے حل ہوجاتے۔لیکن بات وہی جنرل (ر)ظہیرالاسلام عباسی والی ہے ۔

۔ہمارے حکمران اسی طرح تبدیل ہوتے رہیں گے لیکن یہ مسائل کبھی بھی حل نہیں ہوں گے نہ ہی ان بحرانوں سے کبھی ہماری جان چھوٹے گی۔۔ہمیں ان مسائل اوربحرانوں کے خاتمے کیلئے ملک کے اندرخلافت راشدہ کانظام ایک بارنافذکرناہی ہوگا۔۔جمہوری نظام کوہم نے بہت آزمایا۔۔اس سے ہمارے مسائل کم ہونے کی بجائے ہمیشہ بڑھے۔۔لوٹ مار۔۔چوری اورڈاکوں سے جرائم ختم نہیں ہوتے ۔

۔نظام کوسیدھاکرنے کے لئے ہمیں سب سے پہلے خودکوسیدھاکرناہوگا۔۔جب تک ہم خودچوری ،لوٹ مار،جھوٹ ،فریب ،دھوکہ دہی اوربے انصافی سے اپنے ہاتھ نہیں کھینچتے اس وقت تک ہم اسی طرح رلتے ۔۔تڑپتے اوردنیاکے سامنے تماشابنتے رہیں گے۔۔ہم اگرخلافت راشدہ کے نظام کے تحت صرف انصاف ہی اس ملک میں عام کردیں توہمارے سوفیصدنہیں 95فیصدمسائل ضرورحل ہوجائیں گے۔

۔جس دن ایک چورکاسرعام ہاتھ کاٹاجائے گااس کے بعدکسی نوازشریف۔۔کسی زرداری۔۔کسی عاصم حسین اورکسی اسحاق ڈارکوملک وقوم کی دولت پرہاتھ صاف کرنے کی جرات نہیں ہوگی ۔۔اس کے بعدملک کے کسی کونے میں بھی کوئی چوراورکوئی ڈاکو پھردیکھنے کوبھی نہیں ملے گا۔۔بہت تماشاہوگیا۔۔تجربات بھی بہت ہوگئے ۔۔اب ایک تجربہ انصاف عام اوراحتساب سرعام کابھی ہوناچاہئے تاکہ ان مسائل اوربحرانوں سے اس بدقسمت قوم کی جان چھوٹ سکے۔۔اللہ ہم سب کاحامی وناصرہو۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :